رفیع الدین راز قادرالکلام شاعر ہیں‘ پروفیسر سحر انصاری

182

رفیع الدین راز قادرالکلام شاعر ہیں‘ انہوں نے ہر صنفِ سخن میں اپنا نام روشن کیا ہے ان کے کلام میں زندہ تجربات سانس لیتے ہوئے محسوس ہوتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار پروفیسر سحر انصاری نے ادارۂ فکر نو کراچی کے زیر اہتمام فاران کلب کراچی کے تعاون سے رفیع الدین راز کے شعری مجموعے ’’بربساطِ غالب‘‘ کی تعارفی تقریب میں کیا انہوں نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ آج کی تقریب میں زندگی کے مختلف شعبوںکے اہم افراد موجود ہیں جو کہ اس بات کی گواہی ہے کہ لوگ اب بھی شعر و سخن سے جڑے ہوئے ہیں۔ ایچ ایم حنیف نے کلماتِ استقبالیہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ادارے کے منشور میں شامل ہے کہ ہم قلم کاروں کی حوصلہ افزائی کریں اور شعر و سخن کی آبیاری میں اپنا حصہ شامل کریں‘ ہم پوری توانائی کے ساتھ زبان و ادب کی ترویج و اشاعت میں مصروف ہیں۔ تقریب کے مہمان خصوصی اکرم کنجاہی نے کہا کہ مختلف شعرائے کرام نے غالب سے عقیدت کا اظہار کرتے ہوئے ان کی زمینوں میں غزلیں کہی ہیں۔ رفیع الدین راز کا مجموعہ کلام ’’بربساطِ غالب‘‘ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے ان کی شاعری میں کائنات و حیاتِ انسانی کے مشاہدات پوری آب و تاب سے جلوہ نما ہیں۔ ڈاکٹر رخسانہ صبا نے کہا کہ رفیع الدین راز نے بربساطَ غالب میں فکر و فن کے مختلف زاویے پیش کیے ہیں انہوں نے دھیمے لہجے میں عصرِ رواں کا چہرہ ہمیں دکھایا ہے۔ان کے اشعار میں حسن و جمال کی چاشنی پورے رچائو کے ساتھ موجود ہے غزل کہ مروجہ مضامین ان کی شاعری کا محور ہیں۔ سلمان صدیقی نے کہا کہ رفیع الدین راز نے غالب کی زمینوں کو پامال نہیں کیا بلکہ غالب کی عظمت میں اضافہ کیا ہے۔ رانا خالد محمود قیصر نے کہا کہ رفیع الدین راز کے کلام میں سادگی ‘ صاف گوئی اور جرأتِ اظہار کے شاعر ہیں۔ انہوں نے موضوعاتِ زندگی کو مختلف اصنافِ سخن میں برتا ہے۔ شاہد اقبال شاہد نے کہا کہ رفیع الدین راز نے اپنی محنت اور قابلیت سے ادبی منظر نامے میں اپنی شناخت بنائی ہے ان کے ہاں جمالیاتی ذائقے اور گرد و پیش کے حالات اشعار کی صورت میں نظر آتے ہیں۔ اختر سعیدی نے رفیع الدین کو منظوم خراجِ تحسین پیش کیا۔ رفیع الدین راز نے کہا کہ وہ ادارۂ فکر نو کراچی اور فاران کلب انٹرنیشنل کراچی کے ممنون و شکر گزار ہیں کہ ان اداروں کے زیر اہتمام آج کی تقریب منعقد ہوئی وہ بنیادی طور پر ادب کے طالب علم ہیں۔

حصہ