اردو دہلیز اور موجِ سخن کے زیر اہتمام مشاعرہ

191

اردو دہلیز اور موجِ سخن کے زیر اہتمام رفیع الدین راز کی صدارت میں خالد میر کی رہائش گاہ پر مشاعرہ منعقد ہوا جس میں پروفیسر عقیل دانش‘ ڈاکٹر فرحت عباس‘ ظہورالاسلام جاوید‘ رفعت وحید‘ ڈاکٹر اورنگ زیب‘ عبدالمجید راجپوت اور احمد سعید خان مہمانان اعزازی تھے۔ نظر فاطمی نے نعت رسولؐ اور تلاوتِ کلام مجید کا شرف حاصل کیا۔ سید غضنفر علی نے نظامتی فرائض انجام دیے۔ مشاعرے میں صاحب صدر‘ مہمانانِ اعزازی اور ناظم مشاعرہ کے علاوہ فیروز ناظم خسرو‘ راشد نور‘ اختر سعیدی‘ فیاض علی فیاض‘ راقم الحروف ڈاکٹر نثار‘ حکیم ناصف‘ نسیم شیخ‘ خالد میر‘ یاسر صدیقی‘ نظر فاطمی‘ ضیا زیدی‘ چاند علی‘ شجاع الزماں شاد‘ شائق شہاب اور تاج ور شکیل نے اپنا اپنا کلام نذر سامعین کیا۔ شائق شہاب نے خطبۂ استقبالیہ میں کہا کہ آج کا مشاعرہ پروفیسر عقیل دانش‘ ڈاکٹر فرحت عباس اور رفعت وحید کے لیے ترتیب دیا گیا ہے۔ مشاعروں کی افادیت اور اہمیت سے انکار ممکن نہیں۔ ہماری تہذیبی روایات میں مشاعروں کا انعقاد شامل ہے۔ کورونا کی وجہ سے یہ سلسلہ کم ہو گیا تھا اب ادبی فضا بحال ہوگئی ہے۔ نسیم شیخ نے کہا کہ ادبی تنظیم موجِ سخن لائیو پروگرام نشر کرنے میں اپنا مقام بنا چکی ہے‘ ہم روزانہ رات کو آن لائن مشاعرے کر رہے ہیں جو کہ دنیا بھر میں سنے جاتے ہیں۔ خالد میر نے کہا کہ آج ایک اچھا مشاعرہ ہوا ہے سامعین نے تمام شعرا کو کھل کر داد و تحسین سے نوازا ہے۔ اس موقع پر انہوں نے احمد سعید خان کے ساتھ مل کر یادِرفتگاں کے حوالے سے مشاعروں کے انعقاد کا اعلان بھی کیا۔ صاحبِ صدر مشاعرہ رفیع الدین راز نے کہا کہ وہ امریکا میں مقیم ہیں لیکن جب بھی پاکستان آتا ہوں تو مشاعروں میں شریک ہو کر بہت خوشی محسوس ہوتی ہے۔ پاکستان میں اردو شاعری کا ویژن بہت وسیع ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اردو ہماری قومی زبان ہے لیکن عدالتی فیصلے کے باوجود پاکستان کی سرکاری زبان نہیں بن سکی۔ ڈاکٹر فرحت عباسی نے کہا کہ دبستان کراچی میں اچھی شاعری ہو رہی ہے تاہم دبستان پنجاب بھی کسی سے کم نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ ڈاکٹر ہیں لیکن ادب کے لیے وقت نکالتے ہیں کیوں کہ شاعری ان کے لہو میں رواں دواں ہے۔ رفعت وحید نے کہا کہ وہ بیرون ملک مقیم ہیں تاہم ان کا دل پاکستانیوں کے ساتھ دھڑکتا ہے۔ ان کا اصل وطن پاکستان ہے اللہ تعالیٰ اس ملک کو مزید ترقی عطا فرمائے‘ آمین۔

حصہ