کیپٹل ہل حملہ کی نامکمل تحقیق پر سوشل میڈیا کا شور

209

2022کا آغاز اومیکرون کے استقبال سے ہوا، گوگل نے اپنا خوب صورت ڈوڈل بھی بنایا تھا جسے بے حد پسند کیا گیا۔ ویسے حالات یہ بتا رہے ہیں کہ یہ سال 2022 کرپٹو کرنسی کا سال ہوگا۔ کریپٹو کرنسی ایک دہائی قبل ابھری تھی لیکن تیزی سے جرائم، تجارتی دھوکے، ہیکنگ اور قیمتوں میں اضافے سے وابستہ ہوگئیں۔ یہ صرف گزشتہ دو سال میں ہوا کہ انہوں نے عالمی سطح پر مرکزی دھارے میں مزید دل چسپی لینا شروع کی۔ پاکستان میں تو وقار ذکا سب کو راتوں رات کرپٹو کرنسی سے مالا مال کرنے کی مہم پر پہلے ہی سے گامزن ہیں۔ بھارت میں کرپٹو کرنسی کا معاملہ خاصا رنگ پکڑ چکا ہے۔ بھارت میں کریپٹو کرنسی کی صنعت عام لوگوں کی شمولیت کے ساتھ تیزی سے مقبولیت حاصل کر رہی ہے۔ یہ لوگ تیزی سے کرپٹو کی مائننگ اور سوشل میڈیا پر تجارت کی غیر مستحکم دنیا میں داخل ہونے کے خواہش مند ہیں اور اس میں کئی تو کما بھی رہے ہیں اور کئی کو چونا بھی لگ رہا ہے۔ کیوں کہ اس کرپٹو کی دنیا میں دھوکا، فراڈ بہت عام اور آسان ہے۔ کریپٹو کرنسی ایک دہائی قبل ابھری تھی لیکن تیزی سے جرائم، تجارتی دھوکوں، ہیکنگ اور قیمتوں میں اضافے سے وابستہ ہوگئیں۔لالچ میں انسان کتنا اندھا ہوکر اپنا نقصان کر بیٹھتا ہے اس کی تازہ مثال اس صنعت سے وابستہ ذرائع نے اکنامک ٹائمز (بھارت) میں رپورٹ کیا کہ ’’کرپٹو کرنسی کے ادارے ٹویٹر، انسٹاگرام، یوٹیوب اور ٹیلی گرام پر کرپٹو کی کمیونٹیز کو خوب استعمال کر رہے ہیں تاکہ مخصوص کرپٹو کرنسی اثر انداز کرنے والوں کے ساتھ مہم چلائی جا سکے اور 2017 میں ہونے والے بڑے مالی فراڈ کے اثرات کم کرتے ہوئے مخصوص اداروں پر اعتماد بحال کیا جا سکے۔ اس بات سے انکار نہیں کہ اس وقت دنیا بھر کے ریگولیٹرز ورچوئل کرنسیوں اور بٹ کوائن کی تجارت کو نئی بلندیوں پر قبول کر رہے ہیں۔ بھارت میں سپریم کورٹ نے مارچ2021 میں کرپٹو کرنسی ٹریڈنگ پر سے پابندی ہٹا دی تھی جس کے نتیجے میں بہت سی کمپنیاں موقع پر نقد رقم حاصل کرنے کے لیے مارکیٹ میں دوبارہ داخل ہوئیں۔”
تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی عامر لیاقت مدینہ مسجد کے معاملے پر اظہار یک جہتی کے لیے گئے۔ وہاں عامر لیاقت کی گفتگو کی وڈیو کلپ سوشل میڈیا پر توجہ لے گئی۔ رد عمل میں اہل تشیع کی جانب سے تو گرفتاری اور تحریک انصاف کی جانب سے معافی کا مطالبہ سامنے آیا۔ ایک جانب تحریک انصاف فنڈنگ کیس کی تفصیلات سامنے آئیں تو دوسری جانب کاؤنٹر کرنے کے لیے مریم نواز اور پرویز رشید کی ماضی کی ٹیلی فونک گفتگو اچانک لیک ہوگئی۔ پی ٹی آئی کی چوری پکڑی گئی، ٹوکری کو عزت دو، DisqualifyDishonestImranKhan ، ٹوکرے میں کیا تھا، ڈیل ہوگی نہ ڈھیل، برینڈ وزیر اعظم، فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ دو کے ہیش ٹیگ ٹرینڈ کرتے رہے۔ اپوزیشن نے جب تحریک انصاف کی بیرون ملک فنڈنگ پر تنقید کی تو عمران خان نے اس کو ہتھیار بنا کر “سیاسی فنڈ ریزنگ” کا بیانیہ دیا اور مثال بنا کر پیش کر دیا۔ اپوزیشن کی جانب سے اس کو کھلی کرپشن قرار دیا گیا اور عمران خان کی دیانت داری کے برانڈ پر خوب تنقید کی گئی۔ آڈیو میں جن ٹوکروں کا ذکر تھا اس کو بنیاد بنا کر تحریک انصاف کی ٹیم اپوزیشن و صحافیوں کو سوشل میڈیا پر خوب نشانہ بناتی رہی اور اپنے خلاف تنقید کے بدلے اتارتی رہی۔ تحریک انصاف کو بیرون ملک سے فنڈنگ کی تفصیل میں جو دستاویز سب سے زیادہ سوشل میڈیا پر وائرل رہا اس میں وئوٹن کرکٹ کلب کی جانب سے 21 لاکھ ڈالر بھیجے گئے تھےؓ۔ وئوٹن کرکٹ کلب کا مالک پاکستان کی بدنام زمانہ کمپنی کے الیکٹرک کا مالک عارف نقوی نکلا۔ یہ کارنامہ بھی سوشل میڈیا صارفین نے انجام دیا اور اس کو کھنگال کر بتایا کہ “نقوی کی ملکیت کے الیکٹرک نے 2020 میں ملین کے نقصان کے مقابلے میں 2021 میں 11998ملین کے منافع کا اعلان کیا۔ اس لیےوئوٹن کرکٹ لمیٹڈ کی طرف سے خان کو عطیہ کیے گئے ڈالرز کو فراموش نہ کریں ایسا لگتا ہے کہ مسٹر خان اپنے ڈونرز کو اچھی طرح سے معاوضہ دیتے ہیں۔” اسی طرح ریحام خان کی کتاب سے بھی کوئی اقتباس کا اسکرین شاٹ شیئر ہوتا رہا جس میں عمران خان 66 فیصد الیکشن فنڈنگ کا اقرار کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔ شہباز گل نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ”Woton کلب کا تمام ریکارڈ لیگل ہے۔ عارف نقوی جو کہ ایک پاکستانی شہری ہیں انہوں نے یہ فنڈ ریز کیا اور اپنے woton کے بنک اکاؤنٹ سے یہ پیسہ بھیجا۔ تمام کارروائی لیگل طریقے سے ہوئی۔ عارف صاحب 2012 میں PTI کے لیے فنڈنگ میں بھرپور طریقے سے شامل رہے۔ فارن فنڈنگ پرECP رپورٹ میں بھی آپ جھوٹے ثابت ہوئے۔”
گیارہ برس قبل 4 جنوری 2011 کو اسلام آباد میں اس وقت کے پنجاب کے گورنر سلمان تاثیر کو اسٹاف سپاہی غازی ممتاز قادری نے گولیاں مار کر ہلاک کیا تھا۔ یہ پاکستانی تاریخ کا ایک اہم واقعہ ہے۔ اس کے بعد پاکستان کا ایک مخصوص ٹولہ 4 جنوری کو کسی نہ کسی صورت سلمان تاثیر کو یاد کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ اب چوں کہ ممتاز قادری شہید کے بعد تحریک لبیک ملک بھر میں اپنا نمایاں مقام بنا چکی ہے اس لیے سوشل میڈیا پر اس نے بھرپور جوابی بیانیہ دینے کی صلاحیت کو منوایا اور اس ہفتہ جب پیپلز پارٹی کی حمایت سے سلمان تاثیر کو 10ہزار ٹوئیٹ سے یاد کرنے کی کوشش کی گئی تو تقریبا سوا دو لاکھ ٹوئیٹ کے ساتھ IamMumtazQadri کا ہیش ٹیگ میدان میں اترا۔ یہی نہیں بلکہ سلمان تاثیر کے ہیش ٹیگ میں بھی حصہ لیا اور اسے اتنا نشانہ بنایا کہ آئندہ شاید یہ کبھی اس دن کو منانے کی کوشش بھی نہ کریں۔ ایک جانب پیپلز پارٹی سلمان تاثیر کو شہید انسانیت کے نام سے پیش کرتی رہی تو دوسری جانب تحریک لبیک و دیگر اہل ایمان اس انسانیت کی حقیقت بتاتے رہے۔ ٹوئٹر پر سلمان تاثیر کا ٹرینڈ تو چند گھنٹے رہا البتہ ممتاز قادری کا ہیش ٹیگ تین دن تک ٹرینڈ لسٹ میں رہا۔
اسی طرح 6 جنوری کو سابق امیر جماعت اسلامی پاکستان قاضی حسین احمد کا یوم وفات اُن کی عظیم دینی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر مجاہد ملت قاضی حسین احمد کے ہیش ٹیگ کے ٹرینڈ کے ساتھ منایا گیا۔ منظوم کلام، پرانے کلپس، تصاویر کے علاوہ مختلف علما، اسکالرز، اور دینی جماعتوں کے رہنمائوں کی جانب سے قاضی حسین احمد کی شخصیت کے بارے میں احساسات بھی شیئر کیے جاتے رہے۔ جماعت اسلامی کراچی کا سندھ کے بلدیاتی قانون کے خلاف احتجاجی دھرنے کا ایک ہفتہ مکمل ہو ا، جس نے احتجاج کی نئی تاریخ رقم کر دی۔ جماعت اسلامی کی سوشل میڈیا ٹیم مستقل متحرک رہی اور دھرنے کی مختلف سرگرمیوں کا موثر ابلاغ کرتی رہی۔
اس بار 6 جنوری امریکا میں بھی ٹاپ ٹرینڈ رہاؓ جب سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مبینہ اشارے پر کیپٹل ہل پر ان کے حامیوں نے واشنگٹن میں ایک ریلی سے خطاب کے بعد حملہ کیا جس میں چار افراد ہلاک ہوئے۔ لوگ اس حملے کی وڈیو شیئر کرتے رہے۔ نیو یارک ٹائمز کے مطابق اس حملے پر بننے والی تحقیقاتی کمیٹی نے معاملے کو ابھی تک لٹکا رکھا ہے۔ جمعرات کو ان فسادات کی برسی کے ساتھ، تحقیقاتی پینل نے سابق صدر کی بڑھتی ہوئی مزاحمت کے پیش نظر اپنی کوششوں کو دگنا کر دیا ہے۔ یہ جنوری 2023 سے پہلے زیادہ سے زیادہ پیش رفت کرنے کے لیے جلدی کر رہا ہے۔ ری پبلکن اس موسم خزاں میں ایوان کا کنٹرول دوبارہ حاصل کرنے کے حق میں ہے اگر وہ ایسا کرتے ہیں، تو وہ اس وقت اقتدار سنبھال لیں گے اور یقینی طور پر انکوائری تحلیل کر دیں گے۔ تفتیش کاروں نے ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی وائٹ ہائؤس اہل کاروں سے لے کر فسادیوں تک 300 سے زیادہ گواہوں کے انٹرویو کیے ہیں، اور اس دوران 35 ہزار سے زائد دستاویزات کی چھانٹی کی۔ اپنے پہلے تین مہینوں کے جولائی سے ستمبر تک، کمیٹی کے پاس عملے کے 30 سے ​​کم ارکان تھے اور ایوان میں جمع کرائی گئی تازہ ترین دستاویزات کے مطابق تقریباً 418 ہزار ڈالر اس تحقیق پرخرچ ہو چکے ہیں۔
اس تحقیقی عمل سے آپ کو اندازہ ہو سکتا ہے کہ نام نہاد امریکی نظام عدل، نظام جمہوریت فلاں فلاں تعریفی و توصیفی کلمات اپنی جگہ اور ایک سال میں ہونے والی نامکمل تحقیق اپنی جگہؓ۔ دوسری جانب ذرا سی تذکیر کو آپ لفظ قضا کے معنی بنا دیتے ہیں، قضا کے لغوی معنی کسی شے کو مضبوط کرنے یا کسی کام کو سر انجام دے کر فارغ ہونے کے ہیں۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں “قضا (منصف) کی ذمے داری قبول کرنا دینی طور پر واجب اور باعث ثواب ہے۔ یہ سب سے افضل نیکیوں میں شامل ہے۔ اس معاملے میں خرابی اس وجہ سے پیدا ہوئی ہے کہ بہت سے لوگ اس کے ذریعے سے مال اور چودھراہٹ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ بہرحال پاکستان میں بھی اس وقت سپریم کورٹ اپنے فیصلوں کی وجہ سے سخت رد عمل کی زد میں ہے۔

حصہ