عدل

213

حضرت علیؓ خلفائے راشدین میں سے ہیں۔ آپ بہت جلیل القدر خلیفہ ہوئے ہیں۔ آپ کا تقویٰ اور دلیری مشہور ہے۔
اپنے دورِ خلافت میں ایک بار ایک جنگ میں شرکت کی غرض سے جار ہے تھے۔ اتفاق سے راستے میں زرہ کھوگئی۔جنگ سے واپسی میں وہی زرہ کوفے کے ایک یہودی کے یہاں پائی گئی۔ آپ نے اس سے زرہ طلب کی۔ مگر یہودی نے دینے سے انکار کر دیا۔ بالآخر آپ کے وقت مدعی کی حیثیت سے عدالت میں حاضر ہوئے۔ جج کی نگاہ میں اس وقت وہ مملکت کے ایک عام شہری کی حیثیت میںتھے۔ ثبوت کے لیے جج نے دو گواہ طلب کیے آپ نے اپنے غلام قنبر اور اپنے بیٹے حضرت حسنؓ کو گواہی میں پیش کیا۔ جج نے دونوں کی شہادت نامنظور کر دی، کیونکہ ایک ان کا بیٹا تھا، اور ایک غلام۔ اور زیرِ اثر ہونے کی وجہ سے دونوں کی شہادت قانون کی رو سے ناقابلِ قبول تھی۔ چونکہ اور کوئی گواہ نہ تھا۔ اس لیے مجبوراً حضرت علیؓ کو زرہ سے دست بردار ہونا پڑآ۔
یہودی اسلامی عدالت کا یہ عدل دیکھ کر بہت متاثر ہوا کہ خلیفۂ وقت کا استغاثہ رعیت کے ایک غیر مسلم فرد کے خلاف اس وجہ سے رد کر دیا گیا کہ ان کے پاس شہادت کے لیے شرعی گواہ نہیں تھا۔ اس نے زرہ واپس کر دی اور اسلامی نظام کی برکات دیکھ کر خود بھی مشرف بہ اسلام ہو گیا۔
سوال نمبر 1۔حضرت علی کو زرہ سے کیوں دست بردار ہونا پڑا؟
سوال نمبر 2۔یہودی کیوں مسلمان ہو گیا؟
سوال نمبر3۔حضرت علیؓ کے حق میں شہادت کیوں رد ہوئیں؟

حصہ