کتب بینی کا فروغ ہماری ذمہ داری ہے‘ پروفیسر شاداب احسانی

174

ایک زمانہ تھا جب ہمارے ملک کے ہر شہر میں حکومتی اور عوامی لائبریریاں ہوتی تھیں‘ ہم عوامی لائبریری سے کرائے پر کتاب لا کر پڑھتے تھے اب یہ سلسلہ تقریباً ختم ہو گیا ہے۔ کتب بینی کا فروغ ہماری ذمہ داری ہے‘ اس طرف بھی توجہ کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار پروفیسر ڈاکٹر شاداب احسانی نے شاہدہ عروج کی رہائش گاہ پر ہونے والے مشاعرے کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان میں لارڈ میکالے نے ایک ایسا نظام نافذ کیا جس سے ہماری روایات و ثقافت مسخ ہوئیں اور ہم انتشار کا شکار ہوتے چلے گئے۔ مشاعرے کے مہمان خصوصی رضوان صدیقی نے کہا کہ اردو زبان کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس میں مشاعرے ہوتے ہیں کسی غیر ملکی زبان کو یہ اعزاز حاصل نہیں۔ تاہم مشاعروں کا رواج ہر دور میں رہا ہے۔ مشاعرہ کینیڈا سے آئی ہوئی شاعرہ صبیحہ خان صبیحہ کے اعزاز میں تھا جس میں ثبین سیف مہمان توقیری تھیں۔ نظر فاطمی نے نظامت کی۔ صبیحہ خان صبیحہ نے کہا کہ کینیڈا میں بہت سے اردو بولنے والے آباد ہیں وہاں ادبی تقریبات ہوتی رہتی ہیں لیکن پاکستانی شاعری کی بات ہی کچھ اور ہے‘ یہاں غزل کے روایتی مضامین ملتے ہیں۔ ثبین سیف نے کہا کہ دبستان کراچی میں نئے شعرا بہت اچھا لکھ رہے ہیں‘ ہمیں ان کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے تاہم نوجوان شعرا کا فرض ہے کہ وہ سینئرز کی عزت کریں۔ ہم مل جل کر اردو زبان و ادب کی ترقی کے لیے کام کریں تاکہ اردو زبان زندہ رہے۔ شاہدہ عروج نے کلمات تشکر ادا کیے جب کہ سلمیٰ خانم سلمیٰ نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا۔ مشاعرے میں شاداب احسانی‘ صبیحہ خان صبیحہ‘ ثبین سیف‘ راقم الحروف ڈاکٹر نثار‘ نظر فاطمی‘ آفتاب عالم قریشی‘ نسیم شیخ‘ شاہدہ عروج‘ سلمیٰ رضا سلمیٰ‘ عشرت حبیب‘ شازیہ عالم اور کاشف حسین ہاشمی نے اپنا بہاریہ کلام پیش کیا۔

حصہ