سقوط مشرقی پاکستان کے سانحے پہ

365

اس’’ہجر سے کیساناطہ ہے‘‘
وہ اپنے دیس کا خطہ تھا
جس خطے سے اک رشتہ ہے
تاریخ کا اپنی حصہ ہے
’’یہ نصف صدی کا قصہ ہے‘‘
اک ہجر جو ہم پہ گذرا ہے
گو اتنے زمانے بیت گئے
کچھ ہار گئے کچھ جیت گئے
تاریخ وطن کے چہرے پہ
یہ زخم ابھی تک تازہ ہے
اک درد والم کا غازہ ہے
تاریخ کا صفحہ پلٹو تو
لگتی یہ پرانی بات نہیں
ہیں اب بھی کھڑے حالات وہیں
کچھ اپنی انا کی بازی تھی
عیاش بہانہ سازی تھی
اک خلقت سیدھی سادی تھی
حق تلفی پہ فریادی تھی
جو ایک بڑی ابادی تھی
پھر رنگ و زباں کے نعروں سے
کچھ جورو ستم کے ماروں سے
نگری کے پریشاں حالوں سے
سفاک سی شاہی چالوں نے
کھلواڑ کیا تھا کتنا عجب
دھرتی پہ ڈھایا کیسا غضب
گھر آدھا آدھا بانٹ لیا
حکام نے حصہ چھانٹ لیا
تم ھار گئے ھم جیت گئے
گونجی یہ صدا تھی دونوں طرف
کیا کیا نہ ان پہ بیت گیا
یوں دشمن اٹھ کر جیت گیا
پھر کشت وخوں کا دور چلا
جس طور چلا کس طور چلا
اسباب چھپائے ہیں اب تک
کچھ راز مٹائے ہیں اب تک
پر آج تلک فریاد کناں
سچائ کا آوازہ ہے
یہ زخم ابھی تک تازہ ہے
(اس ہجر سے کیسا ناطہ ہے)
جو وقت کا گذرا مرہم بھی
اس درد کا دارو کر نہ
سکا وہ زخم جدائی بھر نہ سکا
زور اس پہ لگایا کتنوں نے
ہر دور ’’نو‘‘ کے فتنوں نے
یہ بھولا بسرا ہوجائےیہ ٹوٹا
سپنا کھو جائے
اک فیض کا مصرعہ ہوجائے
پر ماضی حال کی سنگت میں
بےجان سی اجڑی رنگت میں
ہے آج تلک فریاد کناں
بیداد یہاں بیداد وہاں
فریاد نہیں بے نام ونشاں
حالات وہی دن رات وہی
پھر جیت وہی ہے مات وہی
ظلمت کا اندھا راج وہی
ظالم کے تخت وتاج وہی
اک ہجر جو ہم پہ گذرا ہے
اس جر سے کیسا ناطہ ہے

حصہ