ذہین نابینا

162

قسط نمبر …5

عدالت کے کارندوں نے ہر ایک سے ایک ایک ہزار دینار بطور جرمانہ وصول کیا اور انھیں نکال باہر کیا۔ پھر حاکم نے پردیسی تاجر سے کہا: آپ بھی آزاد ہیں، تشریف لے جائیں۔
پردیسی تاجر ملتجی۱ ہوا: اب جب میں نے مشاہدہ کرلیا کہ آپ ایک منصف حاکم ہیں، مجھے بھی ایک شکایت ہے۔ میں ایک پردیسی ہوں اور مجھے معلوم نہیں تھا کہ آپ کے شہر میں دھوکہ باز لوگ بڑی تعداد میں ہیں۔ پرسوں آپ کے شہر کے ایک شخص نے تاجر کے بھیس میں مجھے فریب دیا اور حیلے بہانے سے میرا مالِ تجارت ہتھیا لیا۔ میری درخواست ہے کہ مجھے اس فریبی کے شر سے بچا کر انصاف کے تقاضے پورے فرمائیے۔
حاکم نے فرنگی تاجر کا نام پتا پوچھا اور حکم دیا کہ اسے حاضر کیا جائے۔ جب وہ حاضر ہوا، حاکم نے اس سے کہا: تم ہمارے شہر کی آبرو کیوں خاک میں ملا رہے ہو، اور ایسا کیوں کررہے ہو کہ تمھاری وجہ سے ہمارا شہر دنیا بھر میں بدنام ہو جائے اور پھر کوئی شخص دوبارہ مالِ تجارت ہمارے شہر میں لانے کی جرأت نہ کرے؟
تاجر نے کہا: میں نے کوئی برا کام نہیں کیا۔ وہ تاجر ہے، میں بھی تاجر ہوں اور ہم نے باہمی رضامندی سے ایک معاملہ کیا ہے۔ ہم نے ایک تحریری معاہدہ کیا ہے اور گواہوں کی گواہی کا اہتمام بھی کیا ہے۔ پھر بھی میں حاضر ہوں کہ معاہدے اور قرارداد کے مطابق عمل کروں اور یہ ہے معاہدہ۔ حاکم نے معاہدے کی دستاویز پکڑی اور ان کے دستخطوں کو ملاحظہ کیا اور پردیسی تاجر سے کہا: اب تو معاملہ ہاتھ سے نکل چکا اور مجھے کوئی حق نہیں کہ میں لوگوں کے معاملات میں مداخلت کروں۔ اگر تم نے اپنی لکڑی سستی بیچ ڈالی تو بہتر ہوتا کہ سوچ بچار کرلیتے اور نہ بیچتے۔ اگر میں یہ اقدام کروں کہ میں اس معاہدے کو، جو بڑا مضبوط ہے، رد کردوں تو پھر تو حالات بہت خراب ہو جائیں گے اور کل کو جو شخص بھی کوئی معاہدہ کرے گا اور پھر اس پر پشیمان ہوگا تو کسی بہانے اس کو توڑنا چاہے گا اور ہمیں ہر روز ایک نیا جھگڑا درپیش ہوگا۔ ہمارا ضابطۂ اخلاق یہ ہے کہ لوگوں کے باہمی قول و قرار کا احترام کریں اور میں اس معاہدے کو منسوخ نہیں کرسکتا۔ البتہ اگر ہمارے شہر کا تاجر معاہدے کے مطابق عمل کرنے سے گریزاں ہو تو دوسری بات ہے۔
یہ سن کر فرنگی تاجر کا حوصلہ بڑا بلند ہوا اور اس نے کہا: جی ہاں، ہم نے باقاعدہ معاملہ کیا ہے اور میں نے جو کچھ لکھا ہے، اس پر عمل کروں گا اور اِسی وقت تجھے چاہیے کہ اپنے مال کی قیمت مجھ سے لے اور حاکم کی موجودگی میں یہ لکھ دے کہ صندل کی لکڑی میری تحویل میں دی جائے۔
(جاری ہے)

حصہ