نمازیں بے اثر کیوں ہوگئیں؟

1108

برادرانِ اسلام! آج کے خطبے میں مجھے آپ کو یہ بتانا ہے کہ جس نماز کے اس قدر فائدے میں نے کئی خطبوں میں مسلسل آپ کے سامنے بیان کیے ہیں وہ اب کیوں وہ فائدے نہیں دے رہی ہے؟ کیا بات ہے کہ آپ نمازیں پڑھتے ہیں اور پھر بھی آپ کی زندگی نہیں سدھرتی؟ پھر بھی آپ کے اخلاق پاکیزہ نہیں ہوتے؟ پھر بھی آپ ایک زبردست خدائی فوج نہیں بنتے؟ پھر بھی کفار آپ پر غالب ہیں؟ پھر بھی آپ دنیا میں تباہ حال اور نکبت زدہ ہیں؟
اس سوال کا مختصر جواب تو یہ ہو سکتا ہے کہ اوّل تو آپ نماز پڑھتے ہی نہیں اور پڑھتے بھی ہیں تو اس طریقے سے نہیں پڑھتے جو خدا اور رسولؐ نے بتایا ہے۔ اس لیے ان فائدوں کی توقع آپ نہیں کر سکتے جو مومن کو معراجِ کمال تک پہنچانے والی نماز سے پہنچنے چاہئیں۔ لیکن میں جانتا ہوں کہ صرف اتنا سا جواب آپ کو مطمئن نہیں کرسکتا‘ اس لیے ذرا تفصیل کے ساتھ آپ کو یہ بات سمجھائوں گا۔
ایک مثال … گھڑی:
یہ گھنٹہ (وقت بتانے والی گھڑی جو دیوار پر آویزاں کی جاتی ہے) جو آپ کے سامنے لٹک رہا ہے‘ آپ دیکھتے نہیں کہ اس میں بہت سے پُرزے ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔ جب اس کو کوک (جسے عوام چابی دینا کہتے ہیں) دی جاتی ہے تو سب پُرزے اپنا اپنا کام شروع کر دیتے ہیں اور ان کے حرکت کرنے کے ساتھ ہی باہر کے سفید تختے پر ان کی حرکت کا نتیجہ ظاہر ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ یعنی گھنٹے کی دونوں سوئیاں چل کر ایک ایک سیکنڈ اور ایک ایک منٹ بتانے لگی ہیں۔ اب آپ ذرا غور کی نگاہ سے دیکھیے۔ گھنٹے کے بنانے کا مقصدیہ ہے کہ وہ صحیح وقت بتائے۔ اسی مقصد کے لیے گھنٹے کی مشین میں وہ سب پُرزے جمع کیے گئے جو صحیح وقت بتانے کے لیے ضروری تھے۔ پھر ان سب کو جوڑا گیا کہ سب مل کر باقاعدہ حرکت کریں اور ہر پرزہ وہی کام اور اتنا ہی کام کرتا چلا جائے جتنا صحیح وقت بتانے کے لیے اس کو کرنا چاہے۔ پھر کوک دینے کا قاعدہ مقرر کیا گیا تاکہ ان پرزوں کو ٹھہرنے نہ دیا جائے اور تھوڑی تھوڑی مدت کے بعد ان کو حرکت دی جاتی رہے۔ اس طرح جب تمام پرزوں کو ٹھیک ٹھیک جوڑا گیا اور ان کو کوک دی گئی تب کہیں یہ گھنٹہ اس قابل ہوا کہ وہ مقصد پورا کرے جس کے لیے یہ بنایا گیا ہے۔ اگر آپ اسے کوک نہ دیں تو یہ وقت نہیں بتائے گا۔ اگر آپ کوک دیں‘ لیکن اس قاعدے کے مطابق نہ دیض جو کوک دینے کے لیے مقرر کیاگیاہے‘ تو یہ بند ہو جائے گا یا چلے گا بھی تو صحیح وقت نہ بتائے گا۔ اگر آپ اس کے بعض پرزے نکال ڈالیں اور پھر کھوک دیں تو اس کوک سے کچھ حاصل نہ ہوگا۔ اگر آپ اس کے بعض پرزوں کو نکال کر اس کی جگہ سنگر مشین کے پرزے لگا دیں اور پھر کوک دیں تو یہ نہ وقت بتائے گا اور نہ کپڑا ہی سیئے گا۔ اگر آپ اس کے سارے پرزے اس کے اندر ہی رہنے دیں لیکن ان کو کھول کر ایک دوسرے سے الگ کر دیں تو کوک دینے سے کوئی پرزہ بھی حرکت نہ کرے گا۔ کہنے کو سارے پرزے اس کے اندر موجود ہوں گے‘ مگر محض پرزوں کے موجود رہنے سے وہ مقصد حاصل نہ ہوگا جس کے لیے گھنٹہ بنایا گیا ہو‘ کیوں کہ ان کی ترتیب اور ان کا آپس کا تعلق آپ نے توڑ دیا ہے جس کی وجہ سے وہ مل کر حرکت نہیں کرسکتے۔ یہ سب صورتیں جو مین نے آپ سے بیان کی ہیں ان میں اگرچہ گھنٹے کی ہستی اور اس کو کوک دینے کا فعل دونوں بے کار ہو جاتے ہیں‘ لیکن دور سے دیکھنے والا یہ نہیں کہہ سکتا کہ یہ گھنٹہ نہیں ہے یا آپ کوک نہیں دے رہے ہیں۔ وہ تو یہی کہے گا کہ صورت بالکل گھنٹے جیسی ہے اور یہی امید کرے گا کہ گھنٹے کا جو فائدہ ہے وہ اس سے حاصل ہونا چاہیے۔ اسی طرح دور سے جب وہ آپ کو کوک دیتے ہوئے دیکھے گا تو یہی خیال کرے گا کہ آپ واقعی گھنٹے کو کوک دے رہے ہیں‘ اور یہی توقع کرے گا کہ گھنٹے کو کوک دینے کا جو نتیجہ ہے‘ وہ ظاہر ہونا چاہیے۔ لیکن یہ توقع پوری کیسے ہو سکتی ہے جب کہ یہ گھنٹہ بس دور سے دیکھنے ہی کا گھنٹہ ہے اور حقیقت میں اس کے اندر گھنٹہ پن باقی نہیں رہا ہے۔ (یعنی اس میں وقت بتانے کی صلاحیت نہیں رہی۔)
اُمتِ مسلمہ کا مقصد:
یہ مثالیں جو میں نے آپ کے سامنے بیان کی ہیں اس سے آپ سارا معاملہ سمجھ سکتے ہیں۔ اسلام کو اسی گھنٹے پر قیاس کر لیجیے۔ جس طرح گھنٹے کا مقصد صحیح وقت بتانا ہے اسی طرح اسلام کا مقصد یہ ہے کہ زمین میں آپ خدا کے خلیفہ‘ خلق پر خدا کے گواہ اور دنیا میں دعوتِ حق کے علم بردار بن کر رہیں‘ خود خدا کے حکم پر چلیں‘ سب پر خدا کا حکم چلائیں اور سب کو خدا کے قانون کا تابع بنا کر رکھیں۔ اس مقصد کو صاف طور پر قران میں بیان کر دیا گیا ہے کہ: (ترجمہ) ’’تم وہ بہترین امت ہو جسے نوعِ انسانی کے لیے نکالا گیا ہے۔ تمہارا کام یہ ہے کہ سب انسانوں کو نیکی کا حکم دو اور برائی سے روکو اور اللہ پر ایمان رکھو۔‘‘ (آل عمران 110:3)
’’اور اس طرح ہم نے تم کو بہترین امت بنایا ہے تاکہ تم لوگوں پر گواہ رہو۔‘‘ (البقرہ 143:2)
’’اللہ نے وعدہ کیا ہے ان لوگوں سے جو تم میں سے ایمان لائیں اور نیک عمل کریں کہ وہ ضرور ان کو زمین میں اپنا خلیہ بنائے گا۔‘‘ (النور 55:24)
’’اور لوگوں سے جنگ کرو یہاں تک کہ غیر اللہ کی بندگی کا فتنہ مٹ جائے اور اطاعت پوری کی پوری صرف اللہ کے لیے ہو۔‘‘ (الانفال۔ 39:8)
اسلامی احکام باہم مربوط ہیں جیسے گھڑی کے پرزے:
اس مقصد کو پورا کرنے کے لیے گھنٹے کے پرزوں کی طرح اسلام میں بھی وہ پرزے جمع کیے گئے ہیں جو اس غرض کے لیے ضروری اور مناسب تھے۔ دین کے عقائد و اخلاق کے اصول‘ معاملات کے قاعدے‘ خدا کے حقوق‘ بندوں کے حقوق‘ خود اپنے نفس کے حقوق‘ دنیا کی ہر چیز کے حقوق جس سے آپ کو واسطہ پیش آتا ہے‘ کمانے کے قاعدے اور خرچ کرنے کے طریقے‘ جنگ کے قانون اور صلح کے قاعدے‘ حکومت کرنے کے قوانین اور حکومتِ اسلامی کی اطاعت کرنے کے ڈھنگ‘ یہ سب اسلام کے پرزے ہیں اور ان کو گھڑی کے پرزوں کی طرح ایک ایسی ترتیب سے ایک دوسرے کے ساتھ کسا گیا ہے کہ جونہی اس میں کوک دی جائے‘ وہ پرزہ دوسرے پرزوں کے ساتھ مل کر حرکت کرنے لگے‘ اور ان سب کی حرکت سے اصل نتیجہ یعنی اسلام کا غلبہ اور دنیا پر خدائی قانون کا تسلط اس طرح مسلسل ظاہر ہونا شروع ہو جائے جس طرح اس گھنٹے کو آپ دیکھ رہے ہیں کہ اس کے پرزوں کی حرکت کے ساتھ ہی باہر کے سفید تختے پر نتیجہ برابر ظاہر ہوتا چلا جاتا ہے۔ گھڑی میں پرزوں کو ایک دوسرے کے ساتھ باندھے رکھنے کے لیے چند کیلیں اور چند پتریاں لگائی گئی ہیں‘ اسی طرح اسلام کے تمام پرزوں کوایک دوسرے سے جڑا رکھنے اور ان کی صحیح ترتیب قائم رکھنے کے لیے وہ چیز رکھی گئی ہے جس کو نظامِ جماعت کہا جاتا ہے‘ یعنی مسلمانوںکا ایک ایسا سردار جو دین کا صحیح علم اور تقویٰ کی صفت رکھتا ہو۔ جماعت کے دماغ مل کر اس کی مدد کریں‘ جماعت کے ہاتھ پائوں اس کی اطاعت کریں‘ ان سب کی طاقت سے وہ اسلام کے قوانین نافذ کرے اور لوگوں کو ان قوانین کی خلاف ورزی سے روکے۔ اس طریقے سے جب سارے پرزے ایک دوسرے کے ساتھ جڑ جائیں اور ان کی تربیت ٹھیک ٹھیک قائم ہو جائے تو ان کو حرکت دینے اور دیتے رہنے کے لیے کوک کی ضرورت ہوتی ہے اور وہی کوک یہ نماز ہے جو ہر روز پانچ وقت پڑھی جاتی ہے۔ پھر اس گھڑی کو صاف کرتے رہنے کی بھی ضرورت ہوتی ہے اور وہ صفائی یہ روزے ہیں جو سال بھر میں تیس دن رکھے جاتے ہیں اور اس گھڑی کو تیل دیتے رہنے کی بھی ضرورت ہے‘ سو زکوٰۃ وہ تیل ہے جو سال بھر میں ایک مرتبہ اس کے پرزوں کو دیا جاتا ہے۔ یہ تیل کہیں باہر سے نہیں آتا بلکہ اسی گھڑی کے بعض پرزے تیل بناتے ہیں اور بعض سوکھے ہوئے پرزوں کو روغن دار کرکے آسانی کے ساتھ چلنے کے قابل بنا دیتے ہیں۔ پھر اسے کبھی کبھی اور ہال (Overhul) کرنے کی بھی ضرورت ہوتی ہے‘ سو وہ اوور ہالنگ حج ہے جو عمر میں ایک مرتبہ کرنا ضروری ہے اور اس سے زیادہ جتنا کیا جاسکے اتنا ہی بہترہے۔
متفرق پرزوں کا جوڑ کارآمد نہیں:
اب آپ غور کیجیے کہ کوک دینا اور صفائی کرنا اور تیل دینا اور اوور ہال کرنا اسی وقت تو مفید ہو سکتا ہے جب اس فریم میں اسی گھڑی کے سارے پرزے موجود ہوں‘ ایک دوسرے کے ساتھ اسی ترتیب سے جڑے ہوئے ہوں جسے سے گھڑی ساز نے انہیں جوڑا تھا اور اسے ایسے تیار رہیں کہ کوک دیتے ہی اپنی مقررہ حرکت کرنے لگیں اور حرکت کرتے ہی نتیجہ دکھانے لگیں۔ لیکن یہاں معاملہ ہی کچھ دوسرا ہو گیا ہے۔ اوّل تووہ نظامِ جماعت ہی باقی نہیں رہا جس سے اس گھڑی کے پرزوں کو باندھا گیا تھا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ سارے پیچ ڈھیلے ہو گئے اور پرزہ پرزہ الگ ہو کر بکھر گیا۔ اب جو جس کے جی میں آتا ہے کرتا ہے۔ کوئی پوچھنے وال اہی نہیں‘ ہر شخص مختار ہے۔ اس کا دل چاہے تو اسلام کے قانون کی پیروی کرے اور نہ چاہے تو نہ کرے۔ اس پر بھی آپ لوگوں کا دل ٹھنڈا نہ ہوا تو آپ نے اس گھڑی کے بہت سے پرزے نکال ڈالے اور ان کی جگہ ہر شخص نے اپنی اپنی پسند کے مطابق جس دوسری مشین کا پرزہ چاہا لا کر اس میں فِٹ کر دیا۔ کوئی صاحب سنگر مشین کا پرزہ پسند کرکے لے آئے‘ کسی صاحب کو آٹا پیسنے کی چکی کا کوئی پرزہ پسند آگیا تو وہ اسے اٹھا لائے اور کسی صاحب نے موٹر لاری کی کوئی چیز پسند کی تو اسے لا کر اس گھڑی میں لگا دیا۔ اب آپ مسلمان بھی ہیں اور بینک سے سودی کاروبار بھی چل رہا ہے۔ انشورنس کمپنی میں میں بیمہ بھی کرا رکھاہے۔ انگریزی عدالتوں میں جھوٹے مقدمے بھی کر رہے ہیں‘ کفر کی وفادارانہ خدمت بھی ہو رہی ہے‘ بیٹیوں اور بہنوں کو میم صاحب بھی بنایا جارہا ہے‘ بچوں کو مادّہ پرستانہ تعلیم بھی دی جارہی ہے۔‘ گاندھی صاحب کی پیروی بھی ہو رہی ہے اور لینن صاحب کے راگ بھی گائے جارہے ہیں۔ غرض کوئی غیر اسلامی چیز ایسی نہیں رہی جسے ہمارے بھائی مسلمان نے لا لا کر اسلام کی اس گھڑی کے فریم میں ٹھونس نہ دیا ہو۔
غیر متوقع نتائج کے مخاطب:
یہ سب حرکتیں کرنے کے بعد اب آپ چاہتے ہیں کہ کوک دینے سے یہ گھڑی چلے اور وہی نتیجہ دکھائے جس کے لیے اس گھڑی کو بنایا گیا تھا اور صفائی کرنے اور تیل دینے اور اوور ہال کرنے سے وہی فائدے ہوںجو ان کاموں کے لیے مقرر ہیں‘ مگر ذرا عقل سے آپ کام لیں تو با آسانی آپ سمجھ سکتے ہیں کہ جو حال آپ نے اس گھڑی کا کردیا ہے اس میں تو عمر بھر کوک دینے اور صفائی کرنے اور تیل دیتے رہنے سے بھی کچھ نتیجہ نہیں نکل سکتا۔ جب تک آپ باہر سے آئے ہوئے تمام پرزوں کو نکال کر اس کے اصلی پرزے اس میں نہ رکھیں گے اور پھر ان پرزوں کو اسی ترتیب کے ساتھ جوڑ کر کس نہ دیں گے جس طرح ابتدا میں انہیں جوڑا اور کسا گیاتھا‘ آپ ہرگز ان نتائج کی توقع نہیں کر سکتے جو اس سے کبھی ظاہر ہوئے تھے۔
عبادات بے اثر ہونے کی اصل وجہ:
خوب سمجھ لیجیے کہ یہ اصلی وجہ ہے آپ کی نمازوں اور روزوں اور زکوٰۃ اور حج کے بے نتیجہ ہو جانے کی۔اوّل تو آپ میں سے نمازیں پڑھنے والے اور روزے رکھنے والے اور زکوٰۃ اور حج ادا کرنے والے ہیں کتنے۔ نظامِ جماعت کے بکھر جانے سے ہر شخص مختارِ کل ہو گیا ہے‘ چاہے ان فرائض کو ادا کرے‘ چاہے نہ کرے‘ کوئی پوچھنے والا ہی نہیں۔ پھر جو لوگ انہیں ادا کرتے ہیں وہ بھی کس طرح کرتے ہیں؟ نماز میں جماعت کی پابندی نہیں اور اگر کہیں جماعت کی پابندی ہے بھی تو مسجدوں کی امامت کے لیے ان لوگوں کو چنا جاتا ہے جو دنیا میں کسی اور کام کے قابل نہیں ہوتے۔ مسجد کی روٹیاں کھانے والے‘ جاہل‘ کم حوصلہ اور پست اخلاق لوگوں کو آپ نے اس نماز کا امام بنایا ہے جو آپ کو خدا کا خلیفہ اوردنیا میں خدائی فوج دار بنانے کے لیے مقرر کی گئی تھی۔ اسی طرح روزے اور زکوٰۃ اور حج کا جو حال ہے وہ بھی ناقابل بیان ہے۔ ان سب باتوںکے باوجود آپ کہہ سکتے ہیں کہ اب بھی بہت سے مسلمان اپنے فرائضِ دینی بجا لانے والے ضرورہیں‘ لیکن جیسا کہ میں بیان کر چکا ہوں‘ گھڑی کا پرزہ پرزہ الگ کرکے اور اس میں باہر کی بیسیوں چیزیں داخل کرکے آپ کا کوک دینا اور نہ دینا‘ صفائی کرنا اور نہ کرنا‘ تیل دینا اور نہ دینا‘ دونوں بے نتیجہ ہیں۔ آپ کی یہ گھڑی دور سے گھڑی ہی نظر آتی ہے‘ دیکھنے والا یہی کہتا ہے کہ یہ اسلام ہے اور آپ مسلمان ہیں۔ آپ جب اس گھڑی کو کوک دیتے اور صفائی کرتے ہیں تو دور سے دیکھنے والا یہی سمجھتا ہے کہ واقعی آپ کوک دے رہے ہیں اور صفائی کر رہے ہیں۔ کوئی یہ نہیں کہہ سکتا کہ یہ نماز‘ نماز نہیں ہے‘ یا یہ روزے روزے نہیں ہیں‘ مگر دیکھنے والوں کو کیا خبر کہ اس ظاہری فریم کے اندر کیا کچھ کارستانیاں کی گئی ہیں۔
ہماری افسوس ناک حالت:
برادرانِ اسلام! میں نے آپ کو اصلی وجہ بتا دی ہے کہ آپ کے یہ مذہبی اعمال آج کیوں بے نتیجہ ہو رہے ہیں اور کیا وجہ ہے کہ نمازیں پڑھنے اور روزے رکھنے کے باوجود آپ خدائی فوج دار بننے کے بجائے کفار کے قیدی اور ہر ظالم کے تختۂ مشق بنے ہوئے ہیں۔ لیکن آپ اگر برا نہ مانیں تو میں آپ کو اس سے بھی زیادہ افسوس ناک بات بتائوں۔ آپ کو اپنی اس حالت کا رنج اور اپنی مصیبت کا احساس ضرور ہے مگر آپ کے اندر ہزار میںسے نو سو ننانوے بلکہ اس سے بھی زیادہ لوگ ایسے ہیں جو اس حالت کو بدلنے کی صحیح صورت کے لیے راضی نہیں ہیں۔ وہ اسلام کے اس گھنٹے کو جس کا پرزہ پرزہ اندر سے الگ کر دیا گیا ہے اور جس میں اپنی اپنی پسند کے مطابق ہر شخص نے کوئی نہ کوئی چیز ملا رکھی ہے‘ ازسرِ نو مرتب کرنا برداشت نہیں کرسکتے کیوں کہ جب اس میں سے بیرونی چیزیں نکالی جائیں گی تو لامحالہ ہر ایک کی پسند کی چیز نکالی جائے گی۔ یہ نہیں ہو سکتا کہ دوسروں کی پسند کی چیزیں تو نکال دی جائیں مگر آپنے خود باہر کاجو پرزہ لگا رکھا ہو‘ اسے رہنے دیا جائے۔ اسی طرح جب اسے کسا جائے گا تو سب ہی اس کے ساتھ کسے جائیں گے۔ یہ ممکن نہیں ہے کہ اور سب تو کس دیے جائیں مگر صرف ایک آپ ہی ایسے پرزے ہوں جسے ڈھیلا چھوڑ دیا جائے۔ بس یہی وہ چیز ہے کہ جب اس کو کسا جائے گا تو وہ خود بھی اس کے ساتھ کسے جائیں گے‘ اور ایسی مشقت ہے جسے برضا ورغبت گوارا کرنا لوگوں کے لیے مشکل ہے اس لیے وہ بس یہ چاہتے ہیں کہ یہ گھنٹہ اسی حال میں دیوار کی زینت بنا رہے اور دور سے لا لا کرلوگوں کو اس کی زیارت کرائی جائے اور انہیں بتایا جائے کہ اس گھنٹے میں ایسی اور ایسی کرامات چھپی ہوئی ہیں۔ اس سے بڑھ کر جو لوگ کچھ زیادہ اس گھنٹے کے ہوا خواہ ہیںوہ چاہتے ہیں کہ اسی حالت میں اس کو خوب دل لگا لگا کر کوک دی جائے اور نہایت تن دہی کے ساتھ اس کی صفائی کی جائے‘ مگر حاشا کہ اس کے پرزوں کو مرتب کرنے اور کسنے اور بیرونی پرزے نکال پھینکنے کا ارادہ نہ کیا جائے۔
کاش! میں آپ کی ہاں میں ہاں ملا سکتا‘ مگر میں کیا کروں کہ جو کچھ میں جانتا ہوں اس کے خلاف نہیں کہہ سکتا۔ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ جس حالت میں آپ اس وقت ہیں اس میں پانچ وقت کی نمازوں کے ساتھ تہجد اور اشراق اور چاشت بھی آپ پڑھنے لگیں‘ اور پانچ پانچ گھنٹے روزانہ قرآن بھی پڑھیں اور رمضان شریف کے علاوہ گیارہ مہینوں میں ساڑھے پانچ مہینوں کے مزید روزے بھی رکھ لیاکریں تب بھی کچھ حاصل نہ ہوگا۔ گھڑی کے اندر اس کے اصلی پرزے رکھے ہوں اور انہیں کس دیا جائے تب تو ذرا سی کوک بھی اس کو چلا دے گی‘ تھوڑاسا صاف کرنا اور ذرا سا تیل دینا بھی نتیجہ خیز ہوگا‘ ورنہ عمر بھر کوک دیتے رہیے‘ گھڑی نہ چلتی ہے نہ چلے گی۔
(جاری ہے)

حصہ