میٹا ورس

366

مارک زکر برگ نے گزشتہ ماہ اعلان کیا کہ فیس بُک کمپنی جس کے وہ مالک ہیں، کا نام تبدیل کردیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ہی اینی میشن (جھوٹی وڈیو) جاری کی گئی جس میں تمام ایپس (فیس بک، انسٹا گرام اور واٹس ایپ) اپنا اپنا لوگو (logo) ملا کر ایک نیا نشان بنا رہی ہیں جو کہ نیلے رنگوں کا انفینٹی کا نشان ہے۔ اس کے ساتھ ہی کمپنی نے اپنا نام تبدیل کرکے میٹا (Meta) رکھا ہے۔
یہ نام اور نشان مارک زکر برگ کے اس ارادے کو ظاہر کرتا ہے کہ وہ مستقبل میں ایک ڈیجیٹل ورلڈ بنانا چاہتے ہیں اور اس دنیا کو میٹاورس کہنا چاہتے ہیں۔
آیئے جانتے ہیں کہ یہ ڈیجیٹل ورلڈ آخر ہے کیا؟ یہ ایک مرکب ہے ایسی دنیا کا، جہاں ہم بہت سی مختلف ٹیکنالوجیز استعمال کرتے ہوئے ایسی دنیا میں جائیں جو حقیقت کی دنیا سے مختلف ہو۔ یہ نمبرز کی دنیا ہے۔ ڈیجیٹل ورلڈ میں ہم ڈیجیٹل زبان اور ٹولز استعمال کرتے ہیں جیسے انٹرنیٹ استعمال کرنے کے لیے اسمارٹ فونز، آئی پیڈ، کمپیوٹر، لیپ ٹاپ وغیرہ استعمال کرنے کی ضرورت پڑتی ہے۔ آج بھی ہم بہت سے کام اسی ڈیجیٹل ورلڈ کو استعمال کرتے ہوئے کررہے ہوتے ہیں جیسے آن لائن خریدوفروخت کا کام، آن لائن کتابیں پڑھنا، وڈیو کے ذریعے تعلیم حاصل کرنا، گوگل میپ کا استعمال کرتے ہوئے راستہ معلوم کرنا، ڈیجیٹل بینکنگ کا سہارا لیتے ہوئے بل جمع کرانا، ٹی وی، وڈیوز دیکھنا، ایک دوسرے سے وڈیو کالنگ کرنا وغیرہ وغیرہ۔ یہ تمام کام ہم ڈیجیٹل ورلڈ کے ذریعے کرتے ہیں، اور اس دنیا کو مارک زکر برگ مزید وسیع کرنا چاہتے ہیں کہ تمام کام گھر بیٹھے فقط انگلیوں کے اشاروں سے انجام پا جائیں۔
اس ارادے کو ہم مزید آسان لفظوں میں سمجھاتے ہیں کہ گیم کھیلنے کے لیے آپ کو ایک الگ دنیا میں جانا پڑتا ہے جہاں مختلف سماں ہوتا ہے، مختلف لوگ ہوتے ہیں اور اس دنیا کے اصول بھی مختلف ہوتے ہیں۔ ایسی ہی دنیا کو ’’ورچوئل رئیلٹی‘‘ (Virtual Reality) کہتے ہیں، جس کا مطلب ہے ایسی دنیا جو صرف آپ کے دماغ میں ہو، آپ کی آنکھ اس کو دیکھ سکے۔ اسی گیم کی دنیا میں آپ شاپنگ کرسکتے ہیں، ہلتے جلتے ہیں، گاڑی چلاتے ہیں، مگر یہ سب صرف آپ کے ہاتھ کے اشارے سے ممکن ہوتا ہے۔ آج کل ہماری نئی نسل کو بے شمار وڈیو گیمز نے اپنے قابو میں کیا ہوا ہے جیسے پب جی، ڈوٹا وغیرہ۔ یہی دنیا ورچوئل رئیلٹی ہے اور اس میں جانے کے لیے ہم جن ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہیں وہ ورچوئل ڈیوائس کہلاتی ہیں جیسے آنکھ کے چشمے (آئی گوگلز) جن کو آنکھوںمیں لگاکر آپ گیم کی دنیا میں پہنچ جاتے ہیں جہاں ہر چیز تھری ڈی ہوتی ہے، اسی طرح ریموٹ کنٹرول جس سے آپ دنیاکو قابو کرتے ہیں۔ اس دنیا میں آپ اپنی ایک پروفائل بنا لتے ہیں جہاں آپ ایک تصویر اور نام استعمال کرتے ہیں، یہ نیٹ کی دنیا ورچوئل رئیلٹی کی دنیا ہے، ایک ڈیجیٹل ورلڈ کہلاتی ہے۔
اس وقت تمام دنیا میں فیس بک کا نام تبدیل کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔ فیس بک کی دوسری ایپس انسٹا گرام اور واٹس ایپ جو کہ مل کر میٹا میں تبدیل ہورہی ہیں، ماہرین کے مطابق میٹا کا نام، رنگ اور نشان اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ لوگ آسانی کے ساتھ میٹاورس میں داخل ہوجائیں گے کیوں کہ نیلا رنگ آسانی، تحفظ اور امن کی علامت ہے، جب کہ انفینسٹی کا نشان میٹاورس کے وسیع ہونے کا نشان ہے۔ اس وقت دنیا میں 3.6 بلین لوگ فیس بک کا استعمال کررہے ہیں اور فیس بک کا شمار دنیا کی بڑی کمپنیوں میں ہوتا ہے۔
ورچوئل رئیلٹی کی دنیا کو حقیقت کا روپ دینے کے لیے مارک زکر برگ کا ارادہ ہے کہ وہ پوری دنیا میں اپنی کمپنی کے اسٹورز کھولیں گے جو اپنی ڈیوائس بیچیں گے جو ہمیں ورچوئل رئیلٹی میں لے جائیں۔ یہ ڈیوائسز آئی گوگلز، ریموٹ کنٹرول، ہیڈ فونز وغیرہ ہیں۔ مارک زکر برگ کا یہ پہلا عملی قدم ہے ایسی دنیا کے لیے جو بالکل نقلی ہے۔ یہ ساری ڈیوائسز میٹا کمپنی بنائے گی اور یہ ڈیوائسز آپ کو میٹاورس میں لے جائیں گی جوکہ زکر برگ کے مطابق زیادہ بہترین دنیا ہوگی۔ اُن کے خیال میں اس طرح لوگوں کو زیادہ سے زیادہ ایک دوسرے سے جڑنے کا موقع ملے گا، جب لوگ ہیڈ سیٹ اور گوگلز لگائیں گے تو یہ ان کے دماغ اور ان کی حس میں اثرانداز ہوں گے، ان کو اچھا محسوس ہوگا، یہ دنیا ان کو خوش آمدید کہے گی، اپنی طرف بلائے گی، تجسس میں مبتلا کرے گی، ان کو نیا پن محسوس ہوگا۔ ابھی بھی ہم میں سے بہت سے لوگ گھنٹوںانٹرنیٹ کا استعمال کرتے ہیں اور اس میں خوشی محسوس کرتے ہیں۔
مارک زکر برگ کے اس خیال کو ابھی تک حیرانی سے دیکھا جارہا ہے، کیوں کہ جو ورچوئل ڈیوائسز بنانے کی وہ باتیں کررہے ہیں ماہرین کی نظر میں ان کو عوام میں مقبول ہونے میں ابھی مزید دس سال کا عرصہ لگ سکتا ہے۔ میٹا کمپنی نے جو ڈیوائس اکیولس کیوسٹ (Aculus Quest) کے نام سے پچھلے سال نکالی تھی، مارکیٹ میں اس کے بارے میں رائے آئی ہے کہ لوگوں کو اس کے استعمال سے الٹی محسوس ہوتی ہے۔ اکثر لوگوں کی نظر میں یہ ڈیوائس مہنگی اور مشکل ہوتی ہیں۔ استعمال کرنے کے لحاظ سے میٹا نے اس وقت بھی رے بین (Ray Ban) مشہور گلاسز بنانے والی کمپنی کے اشتراک سے ایسے گلاس نکالے ہیں جو آپ کی آواز کے حکم سے تصویریں اور وڈیوز بناتے ہیں۔ کچھ بعید نہیں کہ اگلے دس سال میں اسی گلاس میں پوری اسکرین دکھائی جاسکے اور لوگ گلاس لگا کر اپنے اپنے آفس میں میٹنگز میں بات چیت کررہے ہوں۔ مارک زکر برگ کا ارادہ اسی طرف اشارہ کرتا ہے۔ کیا آپ ایسی دنیا کے لیے تیار ہیں؟

حصہ