راست بازی

202

امام بخاریؒ کا نام تو آپ نے سنا ہوگا۔ آپ فنِ حدیث کے بہت بڑے عالم اور مستند امام شمار کیے جاتے ہیں۔ حدیث کی تدوین میں آپ نے بڑی جاں فشانی اور احتیاط کا ثبوت دیا ہے۔ آپ کی مدون کی ہوئی حدیث کی کتاب، قرآن حکیم کے بعد سب سے زیادہ صحیح کتاب مانی جاتی ہے۔ آپ احادیث اکٹھا کرنے اور ان کی تحقیق و تفتیش نیز ان کی صحت کی جانچ میں بری محنت کرتے۔ اس کام کے لیے بہت دور دور کا سفر اختیار کرتے۔ جہاں کہیں معلوم ہو جاتا کہ اس سلسلے میں کسی شخص سے کوئی مدد مل سکتی ہے وہاںپہنچ کر استفادہ کرتے۔
ایک مرتبہ ایک حدیث کے سلسلے میں آپ کو ایک محدث کے پاس جانے کا اتفاق ہوا۔ وہ ان کے گھر کے قریب پہنچے تو دیکھا کہ ان محدث صاحب کا گھوڑا رسی توڑ کر بھاگ گیا ہے، اور وہ اسے پکڑنے کے لیے جارہے ہیں۔ ہاتھ میں خالی تو بڑا ہے، جسے دکھلا کر وہ گھوڑے کو دھوکے سے بلا رہے ہیں۔ چنانچہ گھوڑا دھوکے میں چلا آیا، اور انہوں نے اس ترکیب سے اسے پکڑ لیا۔
امام بخاریؒ نے جو یہ حال دیکھا تو فوراً واپس چلے آئے۔ انہوں نے سوچا کہ ایسے شخص کی حدیث کا کیا اعتبار، جو غریب جانور کو دھوکا دینا روا رکھتا ہو۔
دیکھی آپ نے امام بخاریؒ کی احتیاط۔ ان کے نزدیک محدث کا یہ فعل بھی راست بازی کے منافی تھااور ظاہر ہے کہ جو راست باز نہ ہواس کی روایت قابلِ اعتماد کیسے ہو سکتی ہے۔ اسی احتیاط کی بنا پر تو ان کی مدون کردہ حدیث کی کتاب اصح الکتب بعد کتاب اللہ کہلاتی ہے۔
سوالات :
1… امام بخاریؒ کون تھے؟ ان کا سب سے زبردست کارنامہ کیا ہے؟
2… احادیث کی تدوین میں انہوں نے کیا کیا احتیاطیں کیں؟
3… محدث کے پاس آپ کیوں گئے تھے؟ وہاں سے واپس کیوں لوٹ آئے؟
4… محدث صاحب گھوڑے کو کس طرح بلا رہے تھے؟ان کا یہ فعل کیسا تھا؟
5… راست بازی کسے کہتے ہیں؟

حصہ