اپرس : ایک غیر متعدی مگر پریشان کن عارضہ

426

اپرس کیا ہے؟
اپرس انسانی جلدی امراض میں سے ایک بہت عام کیفیت ہے جو ہر پچاس افراد میں سے ایک فرد کو متاثر کرتی ہے۔ یہ مختلف افراد میں مختلف انداز سے وقفوں کی صورت میں ظاہر ہوتی ہے۔ گوکہ یہ مرض مکمل طور پر قابل علاج نہیں ہے مگر اس کی شدت پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ اپرس کوئی وبائی متعدی مرض نہیں اس لیے یہ ایک شخص سے دوسرے شخص کو نہیں لگتی۔ آپ کے بچوں کے اس مرض سے متاثر ہونے کے امکانات ان بچوں سے زیادہ ہیں جن کے والدین کو یہ مرض نہیں۔ لیکن اس سے یہ ہرگز مراد نہیں ہے کہ آپ اپنی اولاد میں یہ مرض ضرور منتقل کریں گے۔ اگر آپ کے بچے اس مرض میں مبتلا ہیں تو آپ ان کی مدد کرسکتے ہیں اور ان کی کیفیت کو مزید بہتر بنانے کی تدبیر کرسکتے ہیں۔ اپرس کی کئی اقسام ہیں اور یہ جسم کے کسی حصے میں بھی ظاہر ہوسکتی ہے:
اپرس کی اقسام:
-1 CHRONIC PLAQUE PSORIASIS
یہ اپرس کی سب سے عام قسم ہے۔ اس بیماری میں جلد پر موٹے موٹے سرخ رنگ کے دھبے ظاہر ہوتے ہیں جن پر چاندی کی طرح کے سفید چھلکے موجود ہوتے ہیں۔ عام طور سے یہ دھبے گھٹنوں، کہنی اور کمر کے نچلے حصے پر موجود ہوتے ہیں۔ آپ کے سر کی جلد اور ناخن بھی متاثر ہوسکتے ہیں لیکن عام طور پر آپ کا چہرہ اپرس کی اس شدید کیفیت سے محفوظ رہتا ہے۔
سر کی اپرس:
اپرس کی یہ قسم آپ کے پورے سر کی جلد یا صرف کناروں کو متاثر کرسکتی ہے۔ یہ کیفیت بہت جلد ہی ایک موٹی تہہ کی شکل اختیار کرلیتی ہے گو کہ اس کا علاج ذرا مشکل ہے لیکن آپ اپنے بالوں سے محروم ہونے سے محفوظ رہتے ہیں۔
چتی دار اپرس
یہ قسم عموماً ان لوگوں کو متاثر کرتی ہے جنہیں حال ہی میں گلے کی سوزش یا نزلہ زکام لاحق ہوا ہو۔ ننھے ننھے دھبے عام طور پر آپ کی پیٹھ، سینے اور پیٹ کے اوپر ہوتے ہیں۔ ان دھبوں پر بھی چاندی کی طرح کے سفید چھلکے موجود ہوتے ہیں۔ چتی دار اپرس کا یہ حملہ چھ سے دس ہفتوں کے لیے رہتا ہے۔
جسم کے خم دار حصوں کا اپرس:
یہ کیفیت جسم کے خم دار ڈھکے ہوئے یا جوڑ کے اندر کی طرف مڑنے والے حصوں مثلاً بغل اور جانگھ وغیرہ میں ظاہر ہوتی ہے۔ ڈاکٹر ان حصوں کو ’’FLEXURES‘‘ کہتے ہیں۔ خواتین میں چھاتی کے نیچے کی جلد بھی متاثر ہوسکتی ہے۔
ہتھیلی اور تلوے کا آبلہ دار اپرس:
اس قسم میں ہتھیلیاں اور تلوے متاثر ہوتے ہیں۔ اس میں آپ کو بہت سے چھوٹے چھوٹے پیلے اور چھورے رنگ کے داغ جن کو آبلہ یا چھالا یا Pustule کہتے ہیں نظر آئیں گے۔ اپرس کی یہ قسم کئی برس تک وقفوں کی صورت میں آتی اور جاتی رہتی ہے۔ دیکھنے میں یہ قسم کسی متعدی یا وبائی مرض کی طرح لگتی ہے مگر یہ کوئی وبائی یا چھوت کی بیماری نہیں۔
GENERALISED PUSTULAR AND ERYTHRODERMIC PSORIASIS:
یہ دونوں اپرس کی سب سے شدید اقسام ہیں جو آپ کی صحت پر کافی سنگین اثرات ڈالتی ہیں۔ اگر آپ کو GENERALISED PUSTULAR PSORIASIS ہے تو آپ کو اپنے پورے جسم پر بہت سے چھوٹے چھوٹے پیلے رنگ کے دھبے نظر آئیں گے۔ اور اگر آپ کو ERYTHRODERMIC PSORIASIS ہے تو آپ کے پورے جسم کی جلد سرخ، گرم اور خشک ہوگی اپرس کی صرف ان دونوں اقسام میں آپ کو بخار بھی ہوسکتا ہے اور آپ اپنی طبیعت کو گرا ہوا محسوس کریں گے۔ اگر آپ اپرس کی ان دو میں سے کسی قسم میں مبتلا ہیں تو ہوسکتا ہے کہ آپ کو علاج کے لیے اسپتال میں داخل ہونا پڑے گا۔ خوش قسمتی سے یہ دونوں اقسام عام نہیں ہیں۔
آپ اپرس پر کس طرح قابو پاسکتے ہیں:
بہت سے سادہ اور آسان طریقوں سے آپ اپنی جلد کو بہتر کرسکتے ہیں۔ ذہنی دبائو کی صورت میں اسی کیفیت پر قابو پانا ذرا مشکل ہوجاتا ہے۔ اگر آپ پر کسی قسم کا ذہنی دبائو ہے تو آپ سکون حاصل کرنے کے طریقوں سے متعلق اپنے ڈاکٹر سے لائبریری میں کتابوں اور دوسرے ذرائع معلومات کے ذریعے مدد لے سکتے ہیں۔ شراب نوشی اور سگریٹ نوشی دونوں اس مرض کی شدت میں اضافہ کرتی ہیں۔ سگریٹ نوشی ترک کردیں یا کم کردیں۔ یہ بات یاد رکھیں کہ اگر آپ اس مرض کے لیے دوائوں کا استعمال کررہے ہیں تو ان کے ساتھ شراب نوشی آپ کی صحت پر مضر اثرات مرتب کرسکتی ہے۔ اس بارے میں اپنے ڈاکٹر سے مشورہ لیں اور دوائوں کے پرچے کو ہمیشہ پڑھیں۔ اگر آپ کسی اور مرض کے لیے کسی دوسرے معالج کے زیر علاج ہیں تو اپنی موجودہ زیر استعمال ادویات سے بھی اپنے معالج کو آگاہ کریں تا کہ وہ آپ کے لیے ایسی دوائیں تجویز کریں جو آپ کے لیے مفید ہوں۔ چند دوائوں کا استعمال اپرس کو بڑھا سکتا ہے۔
ہمیشہ اپنی جلد کی حفاظت کیجیے اگر آپ کے ہاتھ اس مرض سے متاثر ہیں تو BLEACH وغیرہ استعمال کرتے ہوئے یا دُھلائی کرتے ہوئے دستانوں کا استعمال کریں۔ اگر سورج کی روشنی سے آپ کے مرض میں افاقہ ہوتا ہے تو آپ آرام سے دھوپ میں نکل سکتے ہیں مگر ذرا احتیاط کے ساتھ لیکن اگر سورج کی روشنی مرض کی شدت میں اضافہ کرتی ہے تو آپ اپنے جسم کو ہلکے کپڑے سے ڈھانپ کر رکھیں۔ ہمیشہ اپنے بارے میں مثبت سوچ رکھیں۔ اپرس آپ کو وہ تمام کام کرنے سے نہیں روکتا جو آپ کرنا چاہتے ہیں۔ اگر یہ مرض آپ کے روزمرہ کے معمولات کو متاثر کررہا ہو تو اپنے ڈاکٹر کو آگاہ کیجیے تا کہ وہ آپ کی ضرورت کے مطابق علاج تجویز کرسکے۔ اگر آپ اپنے ڈاکٹر کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق دوائیں استعمال کررہے ہیں تو مرض میں ضرور بہتری ہوگی۔
معمولی نوعیت کی اپرس کا مرہم سے علاج:
اپرس میں ان کا استعمال ’’Topical Therapies‘‘ کہلاتا ہے۔ ڈاکٹر آپ کے مرض کو دیکھتے ہوئے آپ کے لیے ایک یا اس سے زائد اقسام کے مرہم Ointments استعمال کرنے کے لیے تجویز کرسکتا ہے اگر آپ کی جلد خشک ہے تو آپ کے لیے کریم یا چکنائی والے مرہم کا استعمال زیادہ بہتر ہوگا تا کہ آپ کی جلد نرم رہے۔ Scalp Psoriasis کے لیے Shampoo یا Lotion کا استعمال بہتر رہے گا۔ ڈاکٹر آپ کے لیے Steroid cream بھی تجویز کرسکتے ہیں جس کا صحیح استعمال آپ کے لیے محفوظ اور موثر ہے۔ دیگر علاج میں Salicylic acid اور Coal tar شامل ہیں۔ اپرس میں زیادہ خارش کی صورت میں ڈاکٹر آپ کو Coal tar یا Coal tar mixture بھی تجویز کرسکتے ہیں۔ اگر ڈاکٹر سمجھتے ہیں کہ آپ کو معمولی علاج کی ضرورت ہے تو وہ آپ کو ایسی کریم تجویز کرتے ہیں جس میں Tar بھی شامل ہو۔ Dithranol ایک ایسی کریم ہے جس کو چھلکوں پر لگاتے ہیں۔ مگر اس کو استعمال کرتے ہوئے اپنی آنکھوں کا خیال رکھیں کیوں کہ غیر متاثر حصوں پر لگنے سے یہ جلد کو جلا دیتی ہے اور دھبے بھی ڈال سکتی ہے۔ آپ کے ڈاکٹر آپ کو اس کے استعمال کا صحیح طریقہ بتائیں گے۔ ڈاکٹر آپ کو ایسے Gels اور Ointments بھی تجویز کرسکتے ہیں جن میں Vit.A&D شامل ہوں۔ Vit.A&D اور Calcipotriol and Tacakitol ایسے مرہم ہیں جن میں Vit.D شامل ہیں۔ یہ تمام طریقے Scales کو کسی حد تک کم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ یہ تمام اپرس کے جدید طریقہ علاج ہیں۔ یہ آپ کی جلد کو دھبے دار تو نہیں کرتے لیکن سوزش پیدا کرسکتے ہیں۔ اگر ڈاکٹر آپ کو یہ Ointement یا Gel تجویز کریں تو آپ ڈاکٹر کی ہدایت پر سختی سے عمل کریں۔
Sooching Moisturisers جن کو Emolients کہتے ہیں۔ آپ کی جلد کو نرم کرنے اور Seales کو کم کرنے میں مدد کرتے ہیں۔ آپ کے ڈاکٹر آپ کو ان میں سے کوئی ایک چیز استعمال کرنے کے لیے تجویز کریں گے۔
معمولی اور درمیانے درجے کی اپرس کا علاج
-1 Emalsifying Ointment
-2 Whic soft paraffin of perroleum jelly
-3 Aqucous cream
-4 Conconut Chl
یہ تمام چیزیں آپ کو بہت آسانی سے مل سکتی ہیں اور آپ ان کو مرض کے بہتر ہونے کے بعد بھی جاری رکھ سکتے ہیں۔ یاد رکھیے۔اپنے ڈاکٹر کو اس بات سے ضرور آگاہ کریں کہ آپ اپنے علاج سے مطمئن ہیں یا نہیں تا کہ وہ اس کے مطابق آپ کے علاج میں کوئی تبدیلی کرسکے۔ ہمیشہ ڈاکٹر کی ہدایات پر عمل کریں اور دوائوں کے استعمال سے پہلے معلوماتی پرچہ ضرور پڑھیں۔کچھ ادویات آپ کی جلد اور کپڑوں پر دھبے چھوڑ سکتی ہیں۔ اس لیے ان کے ساتھ پرانے کپڑوں اور دستانوں کا استعمال کیجیے۔دوائوں کے استعمال کے بعد اپنے ہاتھ اچھی طرح دھوئیں تا کہ آپ کی آنکھیں بھی محفوظ رہ سکیں۔اگر علاج سے آپ کے مرض کی شدت میں مزید اضافہ ہورہا ہے تو فوراً ڈاکٹر کو آگاہ کیجیے۔ کچھ ادویات خواتین دوران حمل استعمال نہیں کرسکتیں لہٰذا اس بارے میں اپنے ڈاکٹر کو ضرور آگاہ کریں تا کہ وہ آپ کے لیے ایسی دوائیں تجویز کرسکیں جو آپ کے لیے محفوظ ہوں۔
شدید اپرس کا علاج:
شدید اپرس کا علاج لگانے والے Ointment اور Cream (Topical treatment) سے ممکن نہیں اس لیے کھانے کی دوائوں یا انجکشن کی ضرورت پڑتی ہے۔
ریٹنائنڈز
1980ء میں یہ دوا دریافت ہوئی اور جلد کے دوسرے امراض کے ساتھ ساتھ اپرس کے علاج میں بھی استعمال کی جاتی رہی۔ مگر اس کا استعمال ہمیشہ ماہر امراض جلد کی نگرانی میں کیا جائے کیوں کہ غلط استعمال سے کئی پیچیدگیاں پیدا ہوسکتی ہیں۔
متوقع خطرات اور مسائل:
-1 اس کے استعمال سے پہلے مریض کے افعال جگر دیکھنا انتہائی ضروری ہے۔ اور جن مریضوں میں جگر کا فعل صحیح نہیں ہو اس دوا کا استعمال مضر ثابت ہوسکتا ہے۔
-2 حاملہ عورتوں میں اس کا استعمال ممنوع ہے کیوں کہ اس دوا کے بچے پر منفی اثرات یعنی بچے میں پیدائشی نقص بھی ہوسکتا ہے۔ اس دوا کے استعمال کے دو سال بعد تک حمل سے اجتناب اشد ضروری ہے۔
-3 کم عمر بچوں میں بھی اس دوا کے استعمال سے مضر اثرات ہوسکتے ہیں۔
Methouexateیہ دوا اکثر جوڑوں کی سوزش اور سرطان کے مریضوں کو کھلائی جاتی ہے۔ اور 1971ء سے اپرس کے علاج کے لیے بھی مفید دوا کے طور پر استعمال کی جارہی ہے۔ کئی تحقیقی مقالوں میں اس دوا کی افادیت پر خاصا زور دیا گیا ہے۔ مگر جگر پر اس کے منفی اثرات کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ اگر فوری اور طویل المیعاد نقصانات کی روک تھام کے لیے مناسب حفاظتی تدابیر اختیار کرلی جائیں تو چند قسم کے مریضوں کا علاج اس دوا سے بغیر کسی اندیشے کے کیا جاسکتا ہے۔ مثلاً اس دوا کے استعمال سے پہلے جگر کے افعال کو دیکھا جائے تا کہ جگر میں پہلے موجود کسی بیماری کا پتا لگایا جاسکے۔ اگر علاج کی مدت طویل ہو تو جگر کی حالت دیکھنے کے لیے وقتاً فوقتاً Liver biopsy کی ضرورت پڑ سکتی ہے اس کے علاوہ گردے Kidney جگر اور ہڈیوں کے گودے کے فعل کا جائزہ لینے کے لیے بھی وقتاً فوقتاً خون کا معائنہ کراتے رہنا چاہیے۔
Methotrexate خطرات/ مسائل
اس دوا سے کئی مریضوں کو متلی، تھکاوٹ منہ میں چھالے اور بال گرنے کی شکایت ہوتی ہے۔ سب سے خطرناک پیچیدگی میں (جو بہت کم مریضوں کو لاحق ہوتی ہے) جگر اور پھیپھڑوں کا نقصان اور خون کی انتہائی کمی شامل ہیں یہ دوا بچوں اور حاملہ عورتوں کے علاوہ ان لوگوں کو جو زیادہ شراب پیتے ہیں نہیں دی جاتی۔
اسپتال میں علاج:
اگر آپ کا مرض بہت شدید ہے یا اس سے آپ کا پورا جسم متاثر ہے تو آپ کا ڈاکٹر آپ کو اسپتال میں داخل ہونے کا مشورہ دے سکتا ہے تا کہ بہترین علاج تجویز کرکے مرض کی شدت پر کم سے کم عرصے میں قابو پایا جاسکے۔ اسپتال میں آپ کا قیام مرض میں شدت اور بہتری کے حساب سے ہوگا اور ڈاکٹر آپ کو زیادہ بہتر طریقے سے بتا سکیں گے کہ آپ کا علاج کتنا مزید جاری رہے گا۔ اپرس کے ہلکے سے حملے سے لے کر درمیانے قسم کے حملے تک اس کا علاج معالج کے دفتر OPD میں ہوسکتا ہے لیکن اگر حملہ شدید ہو تو پھر OPD میں اس کا علاج نہیں ہوسکتا۔ کیوں کہ اس کے لیے خصوصی آلات مثلاً UV شعاعوں کا Cabinet کا ہونا خصوصی نگہداشت اور خاصے وقت کی ضرورت ہوتی ہے۔ اور یہ سب چیزیں OPD میں مہیا نہیں کی جاسکتیں۔ اس لیے اس قسم کے شدید مریض اسپتالوں میں بھجوادیے جاتے ہیں جہاں تجربہ کار اور ماہر معالج کے علاوہ دیگر سہولتیں دستیاب ہوتی ہیں۔
ULTRA VIOLET LIGHT THERAPY
یہ طریقہ علاج اسپتالوں میں خاص مشینوں کی مدد سے ہوتا ہے۔ مخصوص قسم کے لیمپ جو الٹرا وائلٹ شعاعیں پیدا کرتے ہیں چھوٹے چھوٹے کمروں میں لگے ہوتے ہیں۔ مریض کو ان کمروں میں کچھ وقفے کے لیے کھڑا کردیا جاتا ہے۔ اور اس پر الٹرا وائلٹ شعاعیں ڈالی جاتی ہیں اس دورانیے کو کئی ہفتوں میں آہستہ آہستہ بڑھایا جاتا ہے۔ U.V شعاعوں کے استعمال کے دوران ڈاکٹر کی بتائی ہوئی احتیاطی تدابیر پر عمل ضرور کریں۔
الٹرا وائلٹ شعاعیں دو قسم کی ہوتی ہیں۔UVB (short wave light آپ کے لیے UVB Therapy اس صورت میں بہتر ہے جب آپ کے جسم پر اپرس کے بہت سے چھوٹے چھوٹے دھبے موجود ہوں۔
PUVA photo chemotherapy
کئی مطالعوں سے اس طریقہ علاج کی افادیت کو اجاگر کیا جاچکا ہے۔ 1982ء میں FDA نے شدید یا معذور کن اپرس کے لیے اس علاج PUVA کو تسلیم کیا۔ یہ طریقہ علاج دو مراحل میں کیا جاتا ہے۔ پہلا مرحلہ Clearing phase کہلاتا ہے اس مرحلے میں مریض کو ہفتے میں دو یا تین بار علاج کے لیے جانا پڑتا ہے اس دوران ضروری شعاعیں مریض کو روزانہ نہیں دی جاتیں بلکہ ایک یا دو دن کا وقفہ دیا جاتا ہے۔ ابتداء میں کم شعاعیں دی جاتی ہیں جو بتدریج ہر معائنہ پر یا ہر دوسرے معائنے پر بڑھائی جاتی ہیں۔ مختلف قسم کی اپرس میں اس کا دورانیہ مختلف ہوتا ہے جو اوسطاً دس سے تیس بار تک کا ہوسکتا ہے۔ اس کے بعد اس علاج کا دوسرا مرحلہ شروع ہوتا ہے اس مرحلے میں شعاعوں کی تعداد یکساں رکھی جاتی ہیں اور مقدار وہاں سے شروع کی جاتی ہے جہاں سے پہلے مرحلے میں شعاعوں کی مقدار ختم ہوئی تھی۔ اس مرحلے میں مریض کو شروع میں ہفتے میں ایک یا زیادہ سے زیادہ دو بار علاج کے لیے جانا پڑتا ہے اور پھر آہستہ آہستہ اعلاج کے درمیان وقفہ بڑھایا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر ہفتے میں ایک بار پھر دس دن میں ایک بار پھر مہینے میں ایک بارUVA (Long wave light Therapy) اس کے ساتھ ڈاکٹر آپ کو ایک اور دوا تجویز کرسکتے ہیں جس کو Psoralen کہتے ہیں۔یہ ایک ایسی دوا ہے جو UVA Therapy کو زیادہ موثر بناتی ہے۔ اس وجہ سے اس علاج کو PUVA Therapy کہا جاتا ہے۔
یاد رکھیے:اگر آپ Psoralen Tables استعمال کررہے ہیں تو اپنی آنکھوں کا خاص خیال رکھیں۔ آپ کا ڈاکٹر آپ کو اس سے متعلق مزید معلومات فراہم کرسکتاہے۔دوران حمل خواتین یہ گولیاں استعمال نہیں کرسکتیں۔جب تک آپ UV Therapy لے رہے ہیں دھوپ سے بچے رہیں ورنہ اس کی وجہ سے آپ کو بہت شدید Sun Burn ہوسکتا ہے۔دھوپ میں نکلنے کے بارے میں اپنے ڈاکٹر سے ضرور مشورہ کریں۔اس علاج سے جلد پر نشان پڑ سکتے ہیں اور جھریاں پڑنے کا خطرہ بھی لاحق ہوسکتا ہے۔

حصہ