یوسف چشتی کا نعتیہ مجموعہ حبِ رسولؐ کا آئینہ دار ہے

153

یوسف شکوہ آبادی اب یوسف چشتی کے نام سے کراچی سے ادبی منظر نامے میں اپنی شناخت بنانے میں مصروف ہیں‘ ان کی غزلوں کی کتاب ’’درِ جانِ کہاں تک‘‘ ہے اور نعتیہ مجموعہ ’’خوشبوئے نعت نبیؐ‘‘ 2021ء میں منظر عام پر آئی ہے۔ اس نعتیہ کتاب کی تقریب اجرا کراچی اور حیدرآباد میں ہو چکی ہے۔ کتاب کے تبصرہ نگاروں میں ڈاکٹر احمد رفاعی‘ غلام علی وفا‘ محمد یامین وارثی‘ طاہر سلطانی‘ عبدالصمد تاجی‘ محسن سلیم‘ ڈاکٹر شوکت اللہ جوہر اور اجمل سراج شامل ہیں۔ یوسف چشتی تصوّف کے آدمی ہیں قلندرانہ مزاج رکھتے ہیں‘ عجز و انکساری کے پیکر ہیں ترنم سے کلام سناتے ہیں۔ زود گو شاعر ہیں‘ غزل اور نعت کے علاوہ بھی مختلف اصنافِ سخن میں طبع آزمائی کرتے ہیں۔ ان کی نعتوں میں فخرِ انسانیت حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم سے عقیدت و احترام اور محبت کا اظہار نظر آتا ہے۔ انہوں نے اپنے جذبات کو نعتیہ اشعار میں پیش کیا ہے اور آنحضرتؐ سے دعا کی ہے‘ آپؐ ان کی شفاعت فرمائیں ان کے اشعار میں صداقت و سچائی نمایاں ہے۔ انہوں نے عبد اور معبود کے فرق کو مدنظر رکھ کر نعتیں کہی ہیں۔ انہوں نے اپنی نعتوں میں شمائلِ رسول اور سیرت رسول کے روّیوں کو برتا ہے‘ ان کے ہاں شائشتگی‘ روانی‘ خوش فکری‘ گہرائی اور گیرائی پائی جاتی ہے۔ تقدسِ رسول ان کی نعتیہ شاعری کا محور ہے۔ انہوں نے ایک طرف تو حبیبِ خدا سے اپنے دکھ و درد کا اظہار کیا ہے تو دوسری طرف وہ ملت اسلامیہ کو درپیش عصری مسائل و مصائب اور حالات کی زبوں حالی کا تذکرہ کر رہے ہیں کہ زندگی کی تمام سرفرازیاں آنحضرت کی اتباع میں ہیں اور آخرت میں کامیابی کا وسیلہ بھی پیرویٔ رسول میں ہے۔ اس کتاب میں بیشتر نعتیں طرحی ردیفوں پر مشتمل ہیں جو کراچی کی دو تنظمیں اپنے طرحی مشاعروں کے لیے شعرائے کرام کو طرحی مصرع اور طرحی ردیف دیتی ہیں۔ مجھے امید ہے کہ یوسف چشتی مزید ترقی کریں گے ان کی کتابیں قارئین ادب کو پسند آئیں گی۔

حصہ