بزمِ تقدیس ادب پاکستان کا مشاعرہ

125

بزم تقدیسِ ادب پاکستان کراچی کے تحت برمکاں احمد سعید خان بہاریہ مشاعرہ سعید الظفر صدیقی کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں سہیل ثاقب‘ مہمان اعزازی تھے۔ احمد سعید خان نے نظامت کے ساتھ ساتھ اپنے خطبۂ استقبالیہ میں کہا کہ اب کراچی کے حالات بہتر ہیں تاہم مکمل ایس او پیز کے ساتھ آج کا مشاعرہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ شعرائے کرام ہمارے معاشرہ کا وہ ادارہ ہے جو ہمیں رہنمائی فراہم کرتا ہے‘ ہماری خرابیوں میں نشتر زنی کرتا ہے جس سے ہمیں یہ فائدہ ہوتا ہے کہ ہم اپنی اصلاح کر لیتے ہیں۔ صاحبِ صدر سعید الظفر صدیقی نے کہا کہ دبستان کراچی اور دبستان پنجاب میں بہت عمدہ شاعری ہو رہی ہے‘ نوجوان نسل بھی شاعری کی طرف مائل ہو چکی ہے۔ اردو ادب ترقی کر رہا ہے‘ اردو زبان اب ایک بین الاقوامی زبان ہے لیکن پاکستان میں ابھی تک عدالتی فیصلے کے باوجود سرکاری زبان نہیں بن سکی۔ نفاذِ اردو کے لیے مختلف تنظیمیں کام کر رہی ہیں امید ہے کہ اچھے نتائج سامنے آئیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج کے مشاعرے میں بہت اچھا کلام سننے کو ملا ہے‘ ہر شاعر نے اپنا منتخب کلام پیش کیا۔ نظامت کاری بھی بہت اچھی تھی کہ احمد سعید خان نے مشاعرے کا ٹیمپو خراب نہیں ہونے دیا اور شروع سے آخر تک مشاعرہ گرم رہا۔ سہیل ثاقب نے کہا کہ وہ سعودی عرب میں مقیم ہیں تاہم وہ جب بھی کراچی آتے ہیں تو مشاعروں میں شریک ہوتے ہیں کراچی میں ادبی فضا پوری توانائی کے ساتھ قائم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بزمِ تقدیسِ ادب ایک متحرک ادبی ادارہ ہے جس کے کریڈٹ پر کئی شان دار تقاریب موجود ہیں۔ اس مشاعرے میں فیاض علی فیاض‘ راقم الحروف نثار احمد‘ نسیم کاظمی‘ علی اوسط جعفری‘ نسیم شیخ‘ جمال احمد جمال‘ حامد علی سید‘ عتیق الرحمن عتیق‘ عبدالسلام عازم (ابوظہبی) شجاع الزماں‘ یوسف چشتی‘ تنویر سخن‘ شارق رشید‘ عدنان قادری‘ رفعت الاسلام صدیقی‘ زاہد علی سید‘ دلشاد زیدی‘ یاسر صدیقی‘ تاج علی رانا اور شائق شہاب نے اپنا اپنا کلام نذرِ سامعین کیا جب کہ اکرم راضی نے نعت رسولؐ پیش کی۔

حصہ