پانی،اتنا عجیب کیوں۔۔۔؟

452

پانی گیلا کیوں ہے؟ دیکھنے میں تو یہ بہت سادہ اور آسان سا سوال ہے‘ جس کا جواب ایک بچہ بھی دے سکتا ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ پانی کی سائنس بے حد پیچیدہ ہے۔ پانی حد سے زیادہ عجیب مرکب ہے، آپ کی توقع سے کہیں زیادہ عجیب۔ ہمیں پانی کے behavior کی کچھ کچھ سمجھ آنے لگی ہے لیکن مکمل سمجھ اب بھی نہیں ہے۔
پانی محض پانی نہیں ہے۔ پانی میں کم از کم 66 ایسی خصوصیات ہیں جو اسے دوسرے تمام مائع جات سے منفرد بناتی ہیں۔ مثال کے طور پر پانی کا سطحی تنائو یعنی سرفیس ٹینشن کسی بھی دوسرے مائع کی نسبت بہت زیادہ ہے۔ جس قدر چیزیں پانی میں حل ہو جاتی ہیں اتنی اور کسی مائع میں نہیں ہوتیں اور پانی کائنات کا وہ واحد مائع ہے جس کی کثافت ٹھوس حالت میں (یعنی جب یہ برف کی صورت میں ہوتا ہے) کم ہوتی ہے اور مائع حالت میں زیادہ۔ یہی وجہ ہے کہ برف پانی میں تیرتی ہے۔
زمین پر زندگی کا ارتقا پانی کی انہی خصوصیات کی وجہ سے ممکن ہوا۔ پانی کی اس قدر اہم اور منفرد خصوصیات کی بنیادی وجہ ایک کیمیائی بانڈ ہے جسے ہائیڈروجن بانڈ کہتے ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ پانی کے مالیکیول میں آکسیجن کا ایک ایٹم ہائیڈروجن کے دو ایٹموں سے بانڈ بنائے ہوئے ہوتا ہے کیوں کہ آکسیجن کا ایٹم بڑا ہے اور زیادہ الیکٹرو نیگیٹیو (electronegative) ہوتا ہے اس لیے پانی کا مالیکیول پولر ہوتا ہے- مالیکیول کے آکسیجن ایٹم والا حصہ قدرے منفی چارج رکھتا ہے اور ہائیڈروجن ایٹموں پر قدرے مثبت چارج ہوتا ہے۔ یہ پانی کے مالیکیول کی بنیادی خاصیت ہے جو پانی کے مالیکیول کے کسی بھی دوسرے ایٹم یا مالیکیول سے تعاملات پر اثر انداز ہوتی ہے۔ حیاتیاتی خلیوں کے وہ تعاملات جو زندگی کو ممکن بناتے ہیں وہ بھی پانی کے مالیکیول کی مخصوص ساخت کی وجہ سے ہی ممکن ہوتے ہیں۔
پانی کی ایک انتہائی دل چسپ خصوصیت پانی کے مالیکیولز کا پانی ہی کے دوسرے مالیکیولز سے تعامل کرنا ہے۔ جب پانی کے دو مالیکیول ایک دوسرے کے پاس ہوں تو ان کے متضاد چارج کے حامل حصے ایک دوسرے کو اپنی طرف کھینچتے ہیں۔ اس طرح پانی کے مالیکیولز کے درمیان ایک کمزور بانڈ بنتا ہے جسے ہائیڈروجن بانڈ کہا جاتا ہے۔ زمین کی سطح پر جو اوسط درجہ حرارت اور ہوا کا اوسط دبائو ہے اس پر اصولاً پانی کو گیس کی شکل میں ہونا چاہیے لیکن پانی کے مالیکیولز کے درمیان ہائیڈروجن بانڈ انہیں ایک دوسرے کے قریب رہنے پر مجبور کرتا ہے جس کی وجہ سے زمین کی سطح پر پانی مائع حالت میں رہ پاتا ہے۔
جب پانی کا درجہ حرارت کم کیا جاتا ہے تو اس میں کچھ حیرت انگیز تبدیلیاں ہونے لگتی ہیں۔ اگر پانی بالکل خالص ہو یعنی اس میں کوئی آلودگی نہ ہو جس کے ذرات پر برف کی کرسٹلز یعنی قلمیں بن سکیں تو یہ پانی برف نہیں بن پائے گا۔ ایسے پانی کو water supercooled کہا جاتا ہے- اس supercooled حالت میں پانی دو الگ قسم کے مائع کی طرح کام کرنے لگتا ہے۔ اب ہمارے پاس اس بات کا تجرباتی ثبوت ہے کہ پانی اس وقت بیک وقت دو مختلف کثافتوں میں ہوتا ہے۔
اگر آپ تصور کریں کہ پانی کے ایک گلاس میں پانی کے پولر مالیکیول تیر رہے ہیں‘ ان مالیکیولز کے ہائیڈروجن بانڈ کی وجہ سے کچھ مالیکیولز مخصوص انداز میں ایک دوسرے کی طرف رخ کرنے لگتے ہیں اور یوں ایک دوسرے کے قریب آ جاتے ہیں لیکن کچھ مالیکیول اپنا رُخ درست سمت میں نہیں کر پاتے اور باقی مالیکیولز کے گروپوں سے الگ رہ جاتے ہیں۔ ایسے مالیکیول اسی قسم کے دوسرے مالیکیولز سے مل کر نئے گروپس بنا لیتے ہیں۔ اس طرح پانی میں کہیں کثافت کم اور کہیں کثافت زیادہ ہو جاتی ہے۔ اسے ایک سائنس دان نے یوں بیان کیا ہے ’’پانی کوئی پیچیدہ مائع نہیں ہے بلکہ دو سادہ قسم کے مائع جات کا انتہائی پیچیدہ آپسی تعلق ہے۔‘‘
مائع پانی میں دو مختلف کثافتوں کی موجودگی کو ہم کمپیوٹر کی مدد سے ماڈل کر سکتے ہیں اور ایسا دہائیوں پہلے کیا جا چکا ہے- لیکن اس حالت کا حقیقت میں مشاہدہ کرنا بے حد مشکل ہے۔ 2017ء میں سائنس دانوں کی ایک ٹیم اس مظہر کا پہلی دفعہ مشاہدہ کرنے کے قابل ہوئی۔ اس ٹیم نے پانی کے مائیکرو اسکوپک قطروں کو ایسے چیمبر میں رکھا جس میں مکمل خلا موجود تھا اس پھر ان قطروں کو یکایک ٹھنڈا کر کے سپر کولڈ حالت میں پہنچا دیا۔ اس تمام پراسیس کو ایکس رے کی pulses سے روشن کیا گیا اور ان قطروں میں پانی کے مالیکیولز کے بننے والے اسٹرکچرز کی پراگریس کو اسٹڈی کیا۔ ان لیزر پلسز کا دورانیہ پیکو سیکنڈز (picoseconds) میں تھا۔ (ایک مائیکرو سیکنڈ میں ایک ہزار نینو سیکنڈ اور ایک نینو سیکنڈ میں ایک ہزار پیکو سیکنڈ ہوتے ہیں۔) لیزر کی ہر پلس سے بننے والی شبیہ کو ریکارڈ کیا گیا۔ اس طرح بار بار مالیکیولز کا امیج بنانے سے سائنس دان ان مالیکیولز کے آپس میں اسٹرکچرز بنانے کے پراسیس کی پوری فلم بنانے میں کامیاب ہو گئے جس سے یہ دیکھا جا سکتا تھا کہ مالیکیولز یہ گروپ کیسے بناتے ہیں۔ اگرچہ یہ فلم صرف ایک مائیکروسیکنڈ میں ہونے والے تعاملات پر بنائی گئی لیکن اس سے یہ دیکھنا ممکن ہو گیا کہ پانی کے مالیکیول ایک دوسرے سے مل کر گروپ کیسے بناتے ہیں۔
اس اہم ریسرچ سے ہمیں یہ علم ہوا کہ پانی مائع حالت میں رہتے ہوئے ایک کثافت سے دوسری کثافت میں کیسے اور کس درجہ حرارت پر ڈھل جاتا ہے۔ اس درجہ حرارت کو Line Widom کہا جاتا ہے۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ پانی ہمیشہ دو کثافتوں کا حامل ہوتا ہے‘ ایسا صرف خالص پانی میں ہی ہوتا ہے جب اسے سپر cooled کیا گیا ہو۔ لیکن خالص پانی کو سپر کول کر کے جو تجربات کیے جا رہے ہیں اس سے ہمیں پانی کے مالیکیول کی ان خصوصیات کا بہتر علم ہو رہا ہے جن کی وجہ سے پانی باقی تمام مائع جات سے مختلف ہے۔ اس پراسیس کی بہتر سمجھ سے ہم سرد علاقوں میں سمندر کی سطح پر جمنے والی برف کے پگھلنے کی بہتر پیش گوئی کر سکتے ہیں اور سمندر کے نمکین پانی سے پینے کا پانی حاصل کرنے کی بہتر ٹیکنالوجی ایجاد کر سکتے ہیں۔
پانی کی دہری کثافت کا ماڈل سائنس دانوں میں ابھی زیادہ مقبول نہیں ہے۔ کچھ ماہرین نے ان مشاہدات کے بارے میں تحفظات کا اظہار کیا ہے اور شبہ ظاہر کیا ہے کہ یہ ماڈل درست نہیں ہے۔ لیکن سائنس دانوں کی جس ٹیم نے یہ مشاہدات کیے ہیں انہیں نہ صرف اپنے درست ہونے کا یقین ہے بلکہ انہیں یہ بھی اعتماد ہے کہ وہ نئے تجربات میں پانی کو مزید کم درجہ حرارت پر سپر کول کر کے پانی کی نئی خصوصیات دریافت کر پائیں گے۔ اس تحقیق سے کھانے اور پھل فریز کرنے کی نئی ٹیکنالوجی کا ایجاد ممکن ہو سکے گا جن سے پھلوں اور کھانے میں برف کی کرسٹلز نہ بنیں‘ ان کی غذائیت اور ذائقہ محفوظ رہ سکے۔

حصہ