نعت رسول ﷺ کی اشاعت عین عبادت ہے،رونق حیات

201

نعت لکھنا‘ پڑھنا اور نعتیہ محفل سجانا عین عبادت ہے‘ دنیا کی تمام زبانوں میں نعتیہ ادب تخلیق ہو رہا ہے عربی اور فارسی کے بعد اردو زبان میں نعتیہ نگاری بہت ترقی کر رہی ہے۔ نعت نگاری اس حوالے سے بہت مشکل ہے کہ اس میں غلو کی گنجائش نہیں ہے۔ ان خیالات کا اظہار معروف شاعر رونق حیات نے بزم تقدیس ادب پاکستان کے نعتیہ مشاعرے میں کیا۔ احمد سعید خان کی رہائش گاہ پر ہونے والے اس نعتیہ مشاعرے میں رونق حیات مہمان خصوصی تھے۔ مشاعرے کے مہمان اعزازی ظہور الاسلام جاوید نے کہا کہ نعت کا آغاز ہمارے رسول اکرم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ہوا تھا‘ یہ سلسلہ روز بہ روز ترقی کر رہا ہے اور قیامت تک ذکرِ رسولؐ ہوتا رہے گا۔ نعت گوئی باعثِ نجات ہے‘ وہ لوگ بہت خوش نصیب ہیں جو نعتیہ ادب کی خدمت کر رہے ہیں۔ آج کی محفل میں بہت اچھی ا چھی نعتیں پڑھی گئیں اللہ تعالیٰ ہماری کوششوں کو قبول فرمائے۔ صاحب صدر مشاعرہ قمر وارثی نے کہا کہ نعت نگاری ہماری مذہبی شاعری کا اہم جزو ہے۔ نعتیہ ادب کے مطالعے سے یہ حقیقت واضح ہے کہ شعرائے متقدین اور شعرائے متوسطین کی نعتوں میں جمال مصطفی کو کثرت سے برتا گیا ہے مگر وقت کے ساتھ نعت گو شعرا پر اس حقیقت کی تہیں کھلتی چلی گئیں کہ دراصل نعت مصطفی سرکار دو عالمؐ کے جمال اور سیرت کے امتزاج کا نام ہے لیکن اب نعت گوئی میں ان مضامین کے علاوہ عالمِ اسلام کا احوال کا ذکر بھی ملتا ہے کہ اتباعِ رسولؐ میں ہماری نجات مضمر ہے۔ احمد سعید خان نے نظامت کی فرائض انجام دہی کے علاوہ خطبۂ استقبالیہ پیش کیا جس میں انہوں نے کہا کہ بزم تقدیس ادب کے قیام کا مقصد زبان و ادب کی ترقی ہے۔ بہ حیثیت مسلمان ہمارا عقیدہ ہے کہ حبِ رسول کے بغیر ایمان مکمل نہیں ہوتا اللہ کے رسولؐ کا ذکر کرنا ہم پر فرض ہے‘ ہمارے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تمام انبیا کے امام ہیں اور خاتم النبین بھی ہیں کہ اب کوئی رسول یا نبی نہیںآئے گا۔ قیامت تک ہمیں قرآن و سنت پر عمل کرنا ہے۔ فیاض علی فیاض نے کلماتِ تشکر ادا کرتے ہوئے کہا کہ جب سے ہم نے اسلامی تعلیمات سے منہ موڑا ہے‘ ہم دن بہ دن رسوا ہو رہے ہیں‘ آیئے آج ہم عہد کریں کہ ہم ہر حال میںاطاعت رسولؐکریںاور متحد ہو کر اسلام کے دشمنوں سے نبرد آزما ہوں گے۔ اس مشاعرے میں صاحبِ صدر‘ مہمان خصوصی‘ مہمان اعزازی اور ناظم مشاعرے کے علاوہ جن شعرا نے نعت رسول پیش کیں ان میں سید آصف رضا رضوی‘ اختر سعیدی‘ فیاض علی خان‘ راقم الحروف نثار احمد نثار‘ نسیم شیخ نسیم کاظمی‘ سعد الدین سعد‘ آسی سلطانی‘ صاحبزادہ عتیق‘ رانا خالد محمود‘ صفدر علی انشا‘ محمد علی گوہر‘ تنویر سخن‘ نظر فاطمی‘ شارق رشید‘ افضل ہزاروی‘ عامر شیخ‘ ضیا حیدر‘ شاہد اقبال شاہد‘ شائق شہاب اور چاند علی شامل تھے۔ مشاعرے کے اہتمام پر محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے لیے دعائے مغفرت کی گئی۔

حصہ