ملک غلام مصطفیٰ کے لئے تقریب پذیرائی اور مشاعرہ

227

تحریکِ نفاذ اردو کراچی اپنی پوری صلاحیت اور قوت کے ساتھ اردو کے نفاذ کے لیے سرگرم عمل ہے۔ یہ ادارہ غیر سیاسی بنیادوں پر کام کر رہا ہے ہمارا مقصد یہ ہے کہ اردو سرکاری زبان کے طور پر دفاتر میں رائج ہو اور تمام کاروبارِ حکومت اردو میں ہوں۔ ان خیالات کا اظہار تحریکِ نفاذِ اردو کراچی کے روحِ رواں قاسم جمال نے ملک غلام مصطفی تبسم کی تقریب پزیرائی کے موقع پر اپنے خطبۂ استقبالیہ میں کیا۔ تقریب کے صدر پروفیسر شاہد کمال اور مہمان خصوصی توقیر اے خان ایڈووکیٹ تھے۔ شاہد اقبال شاہد نے بہت عمدہ نظامت کی۔ صاحبِ صدر نے اپنے اشعار سنانے سے قبل کہا کہ آج کے مہمانِ اعزازی ملک غلام مصطفی تبسم ہمہ جہت شخصیت ہیں‘ وہ قادرالکلام شاعر ہونے کے علاوہ ماہر تعلیم بھی ہیں‘ ہم انہیں سلام عقیدت پیش کرتے ہیں۔ مہمان خصوصی توقیر اے خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہر ملک میں تعلیم ان کی اپنی زبان میں جاری ہے لیکن پاکستان میں انگریزی قائم ہے اردو کے ساتھ ساتھ دیگر علاقائی زبانوں کی ترقی بھی ضروری ہے جو لوگ اردو کے لیے کام کر رہے ہیں وہ قابل مبارک باد ہیں۔ مہمان اعزازی ملک غلام مصطفی تبسم نے کہا کہ وہ شکر گزار ہے کہ ان کے لیے یہ محفل سجائی‘ میں کراچی والوں کی محبتوں کا مقروض ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دبستان کراچی میں شاعری کی ترویج و اشاعت جاری ہے اس کام میں نئی نسل بھی اہم کردار ادا کر رہی ہے مجھے امید ہے کہ کراچی میں ادبی ماحول مزید ترقی کرے گا۔ شاہد کمال‘ توقیر اے خان‘ ملک غلام مصطفی تبسم‘ اختر سعیدی‘ سلیم فوز‘ انورانصاری‘ محمد علی گوہر‘ راقم الحروف نثار احمد نثار‘ گلِ انور میمن‘ ڈاکٹر راشد خان‘ آفتاب عالم قریشی‘ شاہد اقبال شاہد اور ظفر بھوپالی نے اپنا کلام نذرِ سامعین کیا۔

حصہ