حجاب ،دختر مسلم کی پہچان

402

ترجمہ: اللہ نور ہے آسمانوں اور زمین کا اس کے نور کی مثال ایسی جیسے ایک طاق کہ اس میں چراغ ہے وہ چراغ ایک فانوس میں ہے وہ فانوس گویا ایک ستارہ ہے موتی سا چمکتا روشن ہوتا ہے برکت والے پیڑ زیتون سے جو نہ پورب(مشرق) کا نہ پچھّم(مغرب)کا قریب ہے کہ اس کا تیل بھڑک اُٹھے اگرچہ اُسے آگ نہ چھوئے نور پر نور ہے اللہ اپنے نور کی راہ بتاتا ہے جسے چاہتا ہے اور اللہ مثالیں بیان فرماتا ہے لوگوں کے لیے اور اللہ سب کچھ جانتا ہے
عورت و مرد دونوں کو عزت کے ساتھ زندگی گزارنے کا حق ہےاگرآپ خاندان اور معاشرے کو بچانا چاہتے ہیں تو ایک ہی راستہ ہے جو مقام اللہ نے عورت کو دیا ہے وہ مقام عورت کو واپس کیاجائےجس طرح اللہ تعالی حجاب میں ہے خواتین کو بھی حجاب میں رکھنے کا کہا گیا حجاب کپڑے کا ٹکڑا نہیں یہ اللہ کا حکم ہے اور ایک پورا نظام ہےحضرت فاطمہؓ کی میراث ہےعورت انسانیت کی ماں ہے جس معاشرے میں لوگ عورت کی عزت نہیں کرتے وہ معاشرہ کبھی کامیاب نہیں ہوتااسی تناظر میںہر سال 4 ستمبر کو عالمی یوم حجاب کی مناسبت سے لاہور حلقہ خواتین جماعت اسلامی کے زیر اہتمام تہذیب ہے حجاب کانفرنس کا اہتمام کیا گیا جس کی صدارت سیکرٹری جنرل حلقہ خواتین جماعت اسلامی دردانہ صدیقی نے کی کانفرنس کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا بعد ازاں نعت رسول مقبول جامعتہ المحصنات سے عالیہ اولی کی طالبہ خدیجہ خالد نےپیش کی ۔ ۔شازیہ عبد القادر اور زرفشاں فرحین نے کمپیئرنگ کے فرائض انجام دئیے ۔ہر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے مہمانوں کی آمد کا سلسلہ جاری تھا ،آنے والے معزز مہمانوں کو خوش آمدید کہا گیا ۔تقریب کا باقاعدہ آغاز ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی صاحبہ کے افتتاحی خطاب سے ہوا ۔انہوں نے تعارف پیش کیا کہ سفر حجاب ایک خوبصورت داستان ہےسفر حجاب ہماری ایک ایسی خوبصورت داستان ہےجو 1999 میں شروع ہوئی۔میری ایک دوست تھی مروہ قواقچی. . جو کہ انٹر نیشنل مسلم ویمن یونین میں ترکی سے ممبر تھی. . اور میں پاکستان سے ممبر تھی۔ جب وہ 1999 میں ترکی کی پارلیمنٹ ممبر بنی تو اسکے حجاب کی وجہ سے نہ صرف پارلیمنٹ کی ممبر شپ سے محروم کر دیا گیا بلکہ ترکی کی شہریت سے بھی محروم کر دیا گیا۔۔۔ اور ملک بدر کر دیا گیا اسوقت حجاب موومنٹ شروع ہوئی اورجب 911 کا واقعہ ہوا اسلام فوبیا بڑھتا چلا گیا یورپ میں ۔
ستمبر 2003 میں فرانس میں نقاب پر پابندی لگی تو اس کے بعد برطانیہ میں بھی یہ مطالبہ زور پکڑتا گیا تو وہاں کے ایک مئیر لوینگ اسٹون نے علما کو لندن بلایا اور کہا کہ بر طانیہ میں اسلام فوبیا کی لہر نہیں چلنے دیں گے ۔علامہ یوسف القرداوی اور پاکستان سے میرے والد قاضی حسین احمداور ترکی میں استاد نجم الدین اربقان نے اس کا بیڑہ اٹھایا اور حجاب موومنٹ کی سر پرستی کی۔
2004 میں پہلی دفعہ عالمی یوم حجاب دنیا کے مختلف ملکوں میں منایا گیا اور پاکستان میں حلقہ خواتین جما عت اسلامی کی جنرل سیکریٹری کوثر فردوس. ثمینہ منور ڈاکٹر رخسانہ جبین اور دردانہ صدیقی صاحبہ نے حجاب موومنٹ کی سر پرستی کی۔ قاضی حسین احمد کے بعد منور حسن صاحب ان کے بعد سراج الحق صاحب نے تحریک کی سر پرستی کی اور ماشاء اللہ اسکے بعد 1999 سے لیکر آج 2021 تک ہم نے اس پورے سفر کو مرتب کیا۔. . میں اس موقع پر محترم صدر الدین ہاشوانی جو کہ پاکستان میں پرل کا ٹیننٹل ہوٹلز کے پروپرائیٹر اور روح رواں ہیں کی بہت شکر گزار ہوں انہوں نے اپنے ہوٹلز کے دروازے ہمارے لیے کھو لے رکھے اور ہم نے عمدہ طریقے سے حجاب پروگرام اور خو اتین ایشوز پر دیگر پروگرام انکے ہوٹلز میں منعقد کیے۔اس کے بعد عکس و آواز کے نام سے ایک ریکارڈ شدہ پروگر ام اسکرین پہ دکھایا گیا جس میں ہماری مسلمان بہنیں جو مختلف ممالک سے تعلق رکھتی ہیں انہوں نے حجاب پر اپنے خیالات اور پیغامات شئیر کیے ۔ان میں انٹر نیشنل یونین ممبرز جن میں حاجرہ ممتاز، عطیہ صدیقہ انڈیا سے، حفصہ ذو القرنین ملائیشیا، عفت الجابری فلسطین ،کردستان کی طالبہ ،ڈاکٹر فوزیہ حسن محمد ملائیشیا ،عائشہ ایان، صدف زاہد ڈنمارک ،مہوش ادریس انگلینڈ، مریضہ ہاشم ساؤتھ افریقہ ،سوڈان اور یوگنڈا سے معزز خواتین نے خوبصورت الفاظ میں حجاب پہ فخر کا اظہار کیا سیکریٹری جنرل محترمہ دردانہ صدیقی صاحبہ نےاپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ اسلام میں عورتوں کی تاریخ قابل فخر ہے، سب سے پہلے ایمان لانے والی عورت تھی سب سے پہلے شہادت کا رتبہ پانے والی عورت تھی اسلام میں عورتوں کی تاریخ قابل فخر ہے، سب سے پہلے ایمان لانے والی عورت تھی – اسلام میں عورتوں کی تاریخ قابل فخر ہے اگرامام غلطی کرے اور مرد مقتدی متوجہ نہ کرے تو عورت کو حکم دیاگیا کہ وہ متوجہ کرسکتی ہے دین کا کام مرد و عورت دونوں کےلیے ہے۔ حجاب کے خلاف جتنا پروپیگنڈہ ہورہاہے اتنا ہی حجاب عام ہورہا ہے، ہماری بیٹیاں فخر کے ساتھ حجاب کرتی ہیں۔فرانس میں حجاب پر پابندی لگی تو تین سو مسلمانوں نے مل کر اس کی مخالفت کی۔اسی دن سے عالمی یوم حجاب منایا جانے لگاحجاب مسلمان عورت کا حق ہے کوئی بھی فرد جب یہ حق چھیننے کی کوشش کرےگا تو نامراد ہوگا ہمارے معاشرے نےہمارے اداروں نے یہ طے ہی نہیں کیا کہ ہماری خواتین سےکیاکام لینا ہے اور مردوں سے کیا کام لینا ہے جس طرح کےمعاشرے میں بداخلاقی کےمظاہرے سامنے آرہے ہیں وہ سب اسی سوسائیٹیز سے ہیں اس کے بعد مختلف شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والی مہمان خواتین کے درمیان مذاکرہ کا آغاز کیا گیا ۔تمام مقررین نے اپنی اسلامی تہذیب ،کلچر اور اس کو پیش آنے والے دور حاضر کے چیلنجز کا بخوبی اظہار کیا ۔اور ان کے لئے حل بھی پیش کیے گئے جن میںزرفشاں فرحین صاحبہ نے مذاکرے کے شرکاء سے حجاب کے سلسلے میں سوالات کا آغاز کیا ۔ ڈاکٹر رخسانہ جبین صاحبہ نے کہاکہ اللہ نے خاندان کے ethics مقرر کیے ہیں سب سے پہلا ethic یہ ہے کہ نکاح کرومعاشرہ خاندان سے بنتا ہے معاشرے میں مرد ،عورت اور بچے تینوں شامل ہیں- معاشرے میں مرد و عورت تینوں مل کر کام کرتے ہیں لیکن ایک grace distance کے ساتھ اسلام کے ایتھکس ہیں کہ مرد اور عورت نکاح کے بغیر اکٹھے نہ رہیں ۔معاشرتی احکامات سب کے لئے برابر ہیں ڈاکٹر امۃ اللہ زریں نے کہاکہ معاشرے کی پاکیزگی مرد و عورت دونوں کے حجابی رویوں اور نظام میں پوشیدہ ہےڈاکٹر حمیرا طارق نے کہا کہ میاں بیوی کےآپس کا اچھا تعلق یہ ہے کہ ان میں درگزر کا رویہ ہو محبت کا رویہ ہو میاں بیوی کا رشتہ سزا دلوانے سے نہیں چلتا بلکہ یہ محبت کا نام ہے۔
اگر عورتیں پردہ کرلیں اور مردوں کی نگاہیں پاکیزہ نہ تو کچھ فائدہ نہیں ۔معاشرہ پاکیزہ نہیں ہو سکتا ۔اگر تشدد نہیں چاہتے تو دونوں کو پابندی کرنا ہو گی۔ اگر اسلامی نظام کو ہم سمجھتے اور جانتے ہی نہیں ہیں تو اسلامی نظام کیسے آئے گا- اگر ہم کھڑے ہوں گے جدوجہد کریں گے تو اسلام آئے گا ۔ ڈاکٹر زبیدہ جبین نےکہاکہ عورتوں کو تحفظ دینے کےلیے انجمنیں موجود ہیں پھر بھی عورتوں کے مسائل بڑھتے جارہے ہیں – ڈاکٹر نصرت طارق نےکہاکہ :- اگر خدا بیزار تہذیب ہو گی تو خدا سے بے فکر ہو جائیں گے ۔خدا کے سامنے حاضری کا یقین نہ ہو گا تو یہی ہو گا۔معاشرہ اور ریاست کی بنیاد اس پر رکھی گئی ۔اس اللہ سے ڈرو جس نے نفس واحدہ سے پیدا کیا اور پھر جوڑے بنائے جس کا واسطہ دے کر اپنے حقوق طلب کرتے ہواس خدا کے حکم کو مان لوجو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عملی طور پہ کر کے دکھایا وہی دین کے کر چلنا ہے ۔سوچ بدلے گی تو ہی اسلامی معاشرے میں وہ بے مثال کردار نظر آئیں گے ۔سرمایہ دارانہ نظام تو عورت کو باہر نکالنا چاہتا ہے۔ مگر ہم نے اسلامی اقدار کو پروان چڑھانا ہے:ڈاکٹر حمیرا طارق نےکہا کہ ہم صرف اصل میں گھریلو تشدد بل کی مخالفت نہیں کرتے بلکہ ہم معاشرے میں عورت کے تشددخلاف ہمیشہ آواز اٹھاتے ہیں صدر وسطی پنجاب ربعیہ طارق نے کہا کہ دین اسلام نے معاشرے کی عفت و پاکیزگی کےلیے ستر اور حجاب کی حدود مقرر کی ہیں۔معاشرہ اگر شرم و حیا سے خالی ہوجائےتو فساد برپا ہوتا ہےجس کا زیادہ نقصان عورت کو اٹھانا پڑتا ہے
نبی کریم کی بدولت عورت کو زندہ رہنے کا حق ملا ،دو بیٹیوں کی پرورش پہ خوشخبری سنائی گئ۔ہم سمجھتے ہیں کہ میاں بیوی دو مختلف تہذیب اور گھروں کے افراد ہوتے ہیں۔اان کے حسن سلوک کے ساتھ ہی باہم خوش رہ سکتے ہیں ،پھر بھی اگر مسئلہ ہو جائے تو مصالحت کروائی جائے دونوں خاندانوں سے حکم مقرر کیا جائے جو مصالحت کروائے ،اگر امکان نہ ہو تو۔ فیصلہ علیحدگی کا کرے ۔نہ تو حق مہر زیادہ کرنے سے اور نہ نکاح نامے میں شرائط سے شادی محفوظ ہوتی ہےاختتامی خطاب میں امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ حجاب دنیا کی ترقی میں رکاوٹ نہیں بلکہ عورت کا تاجِ زریں ہے،تہذیبی کشمکش کےاس دور میں مسلمان عورت پر مزید ذمہ داری عائد ہوتی ہے،اللہ کا شکر ہے کہ دنیا میں حجاب کا کلچر عام ہو رہا ہے، ہم نے فیصلہ کرنا ہے کہ اپنی تہذیب کو مغرب کے حوالے کرنا ہے یا اسوہ رسولﷺ کو اپنانا ہے،مسلمان عورت کی آئیڈیل حضرت خدیجہؓ اور حضرت فاطمہؓ ایسی شخصیات ہیں، مغرب نے عورت کو کھلونا بنایا، اسلام نے عورت کو بلند مرتبہ پر فائزکیا، نظریہ پاکستان پر حملے ہو رہے ہیں، ہمارا فیملی نظام دشمنوں کے نشانے پر ہے، پاکستانی عورت آگے بڑھے، یہ خواتین ہی تھیں جنھوں نے کشمیر اور فلسطین کے بچوں کو آزادی کا سبق پڑھایا اور انھیں ظلم کے آگے ڈٹ جانے کی تربیت دی، افغان ماؤں نے حریت کی گھٹی افغانیوں کے گلے میں اتاری،وزیراعظم ناکامی اور ناامیدی کی باتیں کر رہے ہیں،وہ مان گئےکہ تبدیلی لانااُن کے بس میں نہیں،اُنھوں نے ریاست مدینہ کے نام پر قوم سے دھوکا کیا، ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ جماعت اسلامی کا پلیٹ فارم استعمال کرتے ہوئے ملک میں حیا کے کلچر کو عام کریں،ہم آپ سے وعدہ کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اقتدار دیا تو ملک کو قرآ ن و سنت کا گہوارہ بنائیں گے۔عالمی یوم حجاب کے سلسلے میں لاہور کے پی سی ہوٹل میں منعقدہ ”تہذیب ہے حجاب“ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےسراج الحق نے کہا کہ جو لوگ عورت سے محبت کے دعوے کرتے ہیں اور ان کی آزادی کے نام نہاد دعوے دار بنے بیٹھے ہیں وہ جھوٹ اور مکر و فریب سے کام لیتے ہیں، اللہ تعالیٰ کو اس کی مخلوق سب سے زیادہ پیاری ہے اور اللہ ہی نے اپنی مخلوق کے لیے زندگی گزارنے کا تصور دیا ہے، پردہ اس لیے ہے کہ یہ اسلام کا حکم ہے، حجاب دنیا میں شرافت کی علامت ہے،پردہ کبھی بھی دنیا کی ترقی میں رکاوٹ نہیں بنا، ہم نے ان خواتین کو بھی دیکھا ہے جو اعلیٰ ترین عہدوں پر فائز ہیں مگر حجاب کرتی ہیںانھوں نے کہا کہ دنیا کے کچھ ممالک میں اسلامو فوبیا بڑھ رہا ہے اور وہاں مسلمان عورت کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، ہماری خواتین پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اس کا دلیل کی قوت سے مقابلہ کرے،دین اسلام ایک مکمل تحریک کا نام ہے جس میں ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں نے انقلابی کردار ادا کیا، پاکستانی خواتین پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ نئی نسل کی تربیت کریں اورانھیں اسلام کی زریں تاریخ سے روشناس کریں۔کانفرنس کے اختتام پر اعلامیہ بھی جاری کیا گیا ۔ تحائف پیش کیے گئےمہمان خصوصی مرکزی سیکرٹری جنرل دردانہ صدیقی ،ڈاکٹر رخسانہ جبیں ،صدر وسطی پنجاب ربعیہ طارق ،ڈپٹی سیکرٹریز ڈاکٹرحمیرا طارق ،ثمینہ سعید ،،صدر لاہور ڈاکٹر زبیدہ جبیں ،عافیہ سرور ڈائریکٹر فلاح خاندان ، ڈاکٹر ممتاز صاحبہ ،ڈاکٹر آ سیہ شبیر منصوری ،ڈاکٹر ثمینہ کھوکھر ،مسز نور العین خان ،سعدیہ فاروق،سیدہ زہرہ نقوی ایم پی اے ، محترمہ صدف علیاورعالمی یوم حجاب کے موقع پر اہم شخصیات کو ایوارڈ دئے گئے ام کلثوم بیگم قاضی حسین احمد ، حمیرا احتشام ، ثریا اسماء صاحبہ ، زہرا وحید صاحبہ محترمہ فہمیدہ گل ،محترمہ گلفرین نواز صاحبہ ، محترمہ عافیہ سرور فلاح خاندان ،کمیونٹی اسکول اسماء فیض ،عظمی عمران ۔ زرافشاں فرحین الخدمت فاؤنڈیشن ، ڈاکٹر عائشہ ،بیگم محترمہ مہتاب سراج الحق ،ڈاکٹر نصرت طارق قرآن انسٹیٹیوٹ ،زنیرہ ظفر اسلامی جمعیت طالبات ، مہ جبیں جامعتہ المحصنات ،شعبہ صحافت سے روبا عروج ،دیبا مرزاکو خصوصی ایوارڈز دیے گئے-

حصہ