محسن اسرار کے شعری مجموعے کی تعارفی تقریب اور مشاعرہ

352

گزشتہ ہفتے ادارہ دستک میرپور خاص نے کراچی کے معروف شاعر محسن اسرار کے تیسرے شعری مجموعۂ کلام ’’دل جیسی ہے دنیا بھی‘‘ کی تعارفی تقریب اور مشاعرے کا اہتمام کیا۔ یہ مشاعرہ میرپور خاص کے سماجی رہنما اور علم دوست شخصیت آفتاب حسین قریشی کی رہائش گاہ پر منعقد ہوا جس میں زندگی کے مختلف شعبوں کے افراد شریک تھے۔ پروگرام کی مجلسِ صدارت میرپور خاص کے سب سے سینئر شاعر ماہر اجمیری اور کراچی کے معروف شاعر و ماہر تعلیم پروفیسر ڈاکٹر شاداب احسانی پر مشتمل تھی۔ پروفیسر عتیق الرحمن اور پروفیسر سلیم بیگ مہمانانِ خصوصی تھے۔ نوید سروش نے کہا کہ محسن اسرار نے غزل کی تازگی اور حسن و جمال میں چار چاند لگائے انہوں نے غمِ جاناں اور غمِ روزگار کو لکھنے کے ساتھ ساتھ اپنے داخلی احساسات بھی رقم کیے ہیں‘ وہ سماجی روّیوں کے آئینہ دار ہیں‘ وہ انسانیت سے ناتا نہیں توڑتے اور انسانی رشتوں کا احترام کرتے ہیں۔ رانا خالد محمو قیصر نے کہا کہ محسن اسرار بہت خاموش زندگی گزار رہے ہیں مگر اخلاقی‘ معاشی‘ سماجی اور ثقافتی اقدار کے ترجمان ہیں انہوں نے حسرت موہانی اور الطاف حسین حالیؔ کے اسلوب میں اشعار کہے ہیں‘ ان کے کلام میں شعری جمالیات موجود ہیں‘ انہیں علم عروض پر دسترس حاصل ہے۔ پروفیسر سلیم بیگ نے کہا کہ محسن اسرار کے یہاں عہدِ موجود کے اثرات ہیں۔ صاحبِ اعزاز محسن اسرار نے کہا کہ شاعر معاشرے کا نباض ہوتا ہے‘ وہ اپنے حالات پر گہری نظر رکھتا ہے اور زندگی کے تمام معاملات و مسائل کو اپنے کلام میں بیان کرتا ہے۔ اب گل و بلبل کا زمانہ نہیں ہے‘ یہ سائنسی دور ہے لہٰذا ہمیں غلو کے بجائے حقیقت پسندی کو شاعری کا محور بنانا چاہیے۔ شاعری ہماری ضرورت ہے‘ ہر زمانے میں اشعار کا مزاج بدل جاتا ہے‘ وہی شاعر کامیاب ہوتا ہے جو زمینی حقائق رقم کرتا ہے۔ ماہر اجمیری نے محسن اسرار کو منظوم خراج تحسین پیش کیا جب کہ پروفیسر ڈاکٹر شاداب احسانی نے کہاکہ محسن اسرار توانا مزاج شعر ہے جو شعرا نصف صدی سے ادبی منظر نامے کا حصہ ہیں ان میں محسن اسرار بھی بہت اہم ہیں۔ انہوںنے اپنی شاعری میں فرسودہ مضامین کے بجائے دورِ حاضر کے عنوانات پر قلم اٹھایا ہے۔ وہ بہت سادہ الفاظ میں بڑی سے بڑی بات کہہ جاتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ وہ شاعر کامیاب ہوتا ہے جس کا ویژن وسیع ہو۔ علم و دانش کا پھیلائو ہر شاعر کی ذمہ داری ہے۔ آفتاب قریشی نے کہا کہ وہ ہر ادبی تنظیم کے لیے حاضر ہیں کیوں کہ وہ ادب کے خدمت گزار ہیں۔ پروگرام میں جن شعرا نے کلام نذرِسامعین کیا ان میں ماہر اجمیری‘ ڈاکٹر شاداب احسانی‘ ڈاکٹر عتیق جیلانی‘ محسن اسرار‘ راقم الحروف نثار احمد نثار‘ ظہیر اقبال‘ رانا خالد محمود قیصر‘ ذوالفقار قائم خانی‘ یونس عظیم‘ مرزا عاصی اختر‘ نوید سروش‘ احمد عمران اویسی‘ شاکر جمال‘ جاوید شیخ‘ ڈاکٹر حبیبن چوہان‘ بشیر جہانگیر‘ لاریب رحمان‘ نعمان سعید‘ یوسف چوہان‘ عدنان قمر‘ ذیشان عثمانی‘ قاضی اریب‘ پروفیسر اسد شوکت اور زین العابدین شامل ہیں۔

حصہ