پاکستان کا اسلامی نظریاتی تشخص اور لبرلز کا تصور پاکستان

390

تاریخی اعتبار سے مدینتہ النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد بیسویں صدی میں قائم ہونے والی دو ہی ریاست جو 1947میں قائم ہوئیں نظریاتی ریاستیں قرار دی جاتی ہیں اک اسرائیل کی ناجائز صیہونی ریاست جو اہل فلسطین کو در بدر کرکے عالمی طاغوت اور بوڑھے شیطان برطانیہ کی سازش جو آج بھی ظلم اور بربریت کی پہچان ہے اور انسانیت کے علمبرداروں کے منھ پر کالک ہے۔دوسری نظریاتی ریاست پاکستان جو 1857کے انقلاب ہند کی ناکامی کے بعد سو سالہ جد وجہد اور آگ اور خون کے دریا سے گذر کر بر عظیم کے مسلمانوں نے کلمہ طیبہ لاالہ الا اللہ کے نعرے کی بنیاد پر قائم کیا یہی وجہ ہے کہ چترال کی وادیوں سے لے کر خلیج بنگال تک اوربولان کے صحرا سے لے کر راس کماری کی ساحلوں تک اک ہی نعرہ گونج ریا تھا پاکستان کا مطلب کیا لاالہ الا اللہ ۔اس کلمے کی گونج اسی بجلی کے کڑکے کی طرح تھا جو1400سال پہلے عرب کی سرزمین کو ہلا دیا تھا ۔حالی نے فر مایا کہ ۔وہ بجلی کا کڑکا تھا یا صوت ہادی ۔عرب کی زمیں جس نے ساری ہلا دی ۔ٹھیک اس طرح پاکستان کا مطلب کیا لاالہ الا اللہ مسلمانان بر عظیم کے ہر گھر میں گونج رہا تھا ۔مرد و زن بوڑھے جوان بچے ہر اک زبان پر اک ہی بات تھی آدھی روٹی کھائیں گے پاکستان بنائیں گے پاکستان کا
مطلب کیا لاالہ الا اللہ ۔پاکستان کے قیام میں کلمے کی پکار نہ ہوتی تو بر عظیم کے طول و ارض میں بسنے والے مختلف لسانی، ثقافتی اور قبائلی تعلق رکھنے والے مسلمان اک جان دو قالب نہ ہو تے ۔قائداعظم محمد علی جناح جو اردو تک بولنا نہیں جانتے تھے ان کی رہنمائی میں اہل ایمان اکٹھے نہ ہو تے ۔تحریک پاکستان کے 100 سالہ جدوجہد کے پیچھے عسکری جدوجہد اور قربانیوں کی اک لازوال داستان موجود ہے ۔بنگال میں تو تو میر اور دو دو کا جہاد جس نے انگریزوں کو دانتوں چنے چبانے پر مجبور کیا ۔علماء کی ریشمی رمال کی تحریک کی خونی داستان شہادت بھی ہے ۔جمال الدین افغانی کی pan Islamism کی تحریک پھر 1914 کی عالمی جنگ اور 1923میں عثمانی خلافت کا خاتمہ اور مولانا جوہر اور شوکت علی کی رہنمائی میں تحریک خلافت جس کی بنیاد کلکتے میں رکھی گئی اور ہندوستان کے ہزاروں مسلمانوں نے ہجرت کی ۔اس تحریک کی خاص بات کہ مسلمانان بر عظیم کے ان علاقوں کے مسلمانوں نے کلمہ طیبہ لاالہ الا اللہ کے نعرے کی بنیاد پر قائم کیا جو یہ جانتے تھے کہ ان کا صوبہ پاکستان نہیں بنے گا جس میں بہار، یوپی، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، اور جنوبی ہندوستان کے مسلمانوں نے اس تحریک میں اپنا سب کچھ قربان کر دیا ۔اور بدترین فسادات کے زد میں آئے ۔بہار کے مسلمانوں نے 1946 میں ہجرت کی 1947 میں اور پھر پاکستان کے دفاع میں 1971 میں ۔پاکستان کی بقاء کا دارومدار کلمے کی بنیاد پر ہے اور جب اس کلمے کو پس پشت ڈال دیا گیا تو ملک دو لخت ہو گیا ۔ پاکستان کا اسلامی نظریاتی تشخص جب تک برقرار ہے یہ ملک برقرار رہے گا ۔پاکستان قائم ہونے کے فوری بعد کالے انگریزوں نے اس ملک کو ہشت پا کی طرح قبضے میں لے لیا تھا ۔تبھی تو قائداعظم نے فر مایا کہ میری جیب میں کھوٹے سکے ہیں ۔یہاں کہ حالات کو دیکھ کر عامر عثمانی رحہ نے کہا ہے کہ ۔کتنے شاہیں بسیرے کو ترسا کیئے ۔چھا گئے باغ پر کتنے زاغ وزغن ۔کتنے اہل وفا کھینچ گئے دار پر ۔کتنے اہل ہوس بن گئے نو رتن ۔اک بزم سیاست کا ماتم نہیں ۔ہر نگر ہر ڈگر یہی حال ہے ۔وقت کی گردشوں کا بھروسہ نہیں ۔مطمعیں ہو کہ بیٹھیں نہ اہل چمن ۔ہم نے دیکھیں ہیں ایسے کئ حادثے ۔کھو گئے رہنما لٹ گئے راہ زن ۔شروع دن سے خدا بےزا لبرلز اورانگریزوں کے وظیفہ خوار جو ایوان اقتدار پر قبضہ کر چکے تھے انہوں نے اس ملک کو سیکولر بنانے کی سازش کرتے رہے مگر مولانا مودودی رحہ اور مولانا شبیر احمد عثمانی و دگر علماء کی جدوجہد سے قراداد مقاصد کے پاس ہونے کے بعد اس ملک کا قبلہ درست ہوا پاکستان کا نام اسلامی جمہوریہ پاکستان ہی اس بات کی دلیل ہے کہ یہ ملک اک اسلامی نظریاتی ریاست ہے ۔پھر اک خونی جدوجہد کے بعد قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینا اور 1973میں پاکستان کے اسلامی آئن کا منظور ہونا پاکستان کو اک اسلامی نظریاتی ریاست ہونے پر مہر ثبت کر دیا ۔چونکہ سواد اعظم پاکستان ہر وقت بیدار رہتے ہیں لہذاء لبرلز کا تصور پاکستان اور انکی کوششیں اقتدار میں ہونے کے باوجود ناکام ہو جاتی ہیں ۔ پاکستان اپنے آغاز سے ہی امریکہ کے گرفت میں رہا اور امریکی طاغوت کی خواہش اور IMF کے قرضوں کے بھوج تلے دبا رہا اور انکی فراہم کردہ پالیسیوں کے مطابق یہ ملک چل رہا ہے ۔یہ ملک تو کب کا سیکولر بنا دیا جاتا جنریلی جبر اور جمہوری حکمرانوں کی ملی بھگت کے باوجود یہ ایجنڈا اس لئے ناکام ہے کہ یہاں جماعت اسلامی اور دگر مذہبی جماعتیں اختلافات کے باوجود میدان عمل میں اتر کر ایسی کوششوں کو ناکام بنا دیتی ہیں اور مسلسل اس ملک میں اسلامی نظام کے نفاذ کی جدوجہد جاری ہے ۔پاکستان میں بسنے والے مسلمان اسلام سے شدید محبت کرتے ہیں یہی وہ بات ہے جس آج کا اور ماضی کا حکمران خوف زدہ تھے اور ہیں ۔انکو ڈر رہتا ہے کہ کب کوئ فدائ ان کا کام تمام نہ کردے ۔پاکستان اسلامی نظریاتی ریاست ہے کہ نہیں ہر سال 14 اگست آتے ہی بحث چھڑ جاتی ہے اور اخبارات، الیکٹرانی میڈیا، سمینار میں لبرلز کے غول کے غول منھ پھاڑنے لگتے ہیں ۔اور قائد اعظم کی اس تقریر کا حوالہ دیتے ہیں جس میں آپ نے فرمایا تھا کہ آپ پاکستان کے برابر کے شہری ہیں اور ہر کوئ اپنی عبادت گاہوں میں آذادانہ عبادت کےلئے آزاد ہے ۔سوال یہ ہے کہ دنیا کہ کس اسلامی ملک میں غیر مسلموں کو اپنے مذہب کی ادائیگی میں پابندی کا سامنا ہے ۔قرآن میں خود اللہ نے فرمایا ہے کہ ” دین میں کوئ جبر نہیں ہے “البقراء ۔ پاکستان میں اس نظریاتی کشمکش کو دیکھا جائے تو ملکی دستور سے ہٹ کر ریاست نے اب تک اپنا کوئ بیانیہ جاری نہیں کیا ۔یہی وجہ ہے کہ پاکستان کا نظام تعلیم چوں چوں کا مربہ ہے ۔یہ بات درست ہے کہ کسی ملک کو دیکھنا ہو تو اس کے نظام تعلیم کو دیکھو ۔72 سالوں میں ہماری جامعات سے فارغ ہونے والی نسل مغرب کی غلامانہ ذہنیت کی حامل ہے ۔یہ تو اسلامی جمیت طلباء کی کاوشوں کا نتیجہ ہے کہ کالجوں اور یونیورسٹیوں میں خدا بےزا عناصر کو شکست دیتی رہی ہے اور ملک میں اک توانا آواز بلند کرتی رہتی ہےاور پاکستان کے اسلامی نظریاتی تشخص کی بحالی کی تحریک چلاتی ہے ۔پاکستان میں اک مشہور ملی نغمہ ہے۔یہ تیرا پاکستان ہے، یہ میرا پاکستان ہے۔اب دیکھنا یہ ہے کہ سیکولر بے دین حکمرانوں کا اور محب اسلام اور محبان پاکستان کا پاکستان کیسا ہے ۔اس تحریر میں میں نے سیکولر البرلز کے تصور پاکستان کے جواب میں محبان اسلام و پاکستان کے جواب کو مکالمے کی صورت میں پیش کیا ہے جو قارئین کے سوچ کو لازمی متاثر کرے گا۔تیرا پاکستان اقتدار پر قابض ہوس کے بھڑیوں کا پاکستان ہے۔میرا پاکستان لازوال قربانیوں کی داستان اور ثمر پاکیزہ ہے ۔تیرا پاکستان جغرافیائی حدود بندیوں کی وہ بستی ہے جس میں کالے انگریزوں کی غلام نسل آباد ہے ۔میرا پاکستان سرحدوں سے بے نیاز مدینتہ النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پرتو ریاست اور حریت پسندوں کی رزم گاہ ہے ۔یہ عقیدہ بھی ہے اور نظریہ بھی ۔تیرا پاکستان IMF اور ورلڈ بینک کے راتب چاٹنے والوں کی سرائے ہے۔میرا پاکستان سوکھی نان کھا کر رب کا شکر ادا کرنے والے خوداروں کی خیمہ بستی ہے ۔تیرا پاکستان امپورٹڈ شراب پینے والوں کا DISCO CLUB ہے جہاں جسم و روح سے بے نیاز رقص ابلیس ہوتا ہے ۔میرا پاکستان ممتا بھری ٹھنڈے دودھ کا کٹورا ہے جسے پی کرخنجر کی نوک پر با اعتماد رقص بسمل کرنے
والے مجاہدین پرورش پاتے ہیں ۔تیرا پاکستان اجاڑ درخت پر گدھوں کا ڈیرا ہے جہاں وہ مردار کی ٹوہ میں رہتے ہیں ۔میرا پاکستان شاہینوں بسیرا ہے جو اپنے شکار کی تلاش میں مسلسل محو پرواز رہتے ہیں ۔تیرا پاکستان زنخوں اور مراثیوں کا طائفہ ہے جو سامراج کے حضور قصیدے پڑھ رہا ہے ۔میرا پاکستان بدر بن مغیرہ کا جنگل ہے جہاں مجاہدین ہر وقت گھات لگائے بیٹھے ہیں ۔تیرا پاکستان بردا فروشوں کا گروہ ہے جو نوکری کی لالچ دے کر بیٹیوں کو بین الاقوامی منڈیوں میں بیچتے ہیں ۔میرا پاکستان طرابلس کی فاطمہ اور فلسطین کی وفا ادریس کی چادر ہے ۔تیرا پاکستان مردا چور کی ماں ہے جو کونے میں بیٹھ کر روتی ہے ۔میرا پاکستاشہید کی ماں ہے جو بیٹے کی شہادت پر مٹھائی تقسیم کر تی ہے ۔تیرا پاکستان غلاموں کی منڈی ہے جہاں ڈالروں کے عوض ہر چیز بیچی جاتی ہے۔میرا پاکستان حریت فکر کی رزم گاہ ہے جہاں خون سے وضو کر کے رب کا شکر ادا ہوتا ہے ۔تیرا پاکستان شکم وشہوت کا جوہڑ ہے جس میں تم اپنی آرزووں کی میلی چادر دھوتے ہو ۔میرا پاکستان نیلم و راوی، جھلم و چناب اور سندھ کی آب رواں ہے جس میں ہم وضو کرتے ہیں ۔تیرے پاکستان کا قبلہ لندن اور واشنگٹن ہے۔میرے پاکستان کا قبلہ مکہ و مدینہ ہے۔تیرا پاکستان غداروں اور
بے وفاووں کا پوشیدہ خنجرہے جو اپنوں کی پیٹھ میں اترتا ہے۔میرا پاکستان وفا پرست محبان اسلام و پاکستان کے مجاہدین کی کمین گاہ ہے ۔تیرا پاکستان لسانی بھڑیوں کا مجموعہ ہے ۔میرا پاکستان تسبیح کے دانوں کی مال کی طرح گلشن مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم ہے اور ملت کی پہچان ہے ۔تیرا پاکستان خود غرضی، افلاس، استحصال اور نفرت تقسیم کر نے کا مرکز ہے ۔میرا پاکستان اخلاص،رواداری، معاشی ہمواری آرزووں کا مرکز اور جد وجہد کرنے کا میدان ہے۔تیرا پاکستان سب سے پہلے پاکستان ہے۔میرا پاکستان پہلے مسلمان ہے پھر پاکستان ہے ۔اس مکالماتی تحریر کی روشنی میں یہ واضح ہے کہ پاکستان اک اسلامی نظریاتی ریاست ہے اور اسی میں اس کی آزادی اور سلامتی پنہا ہے ۔پاکستان عقیدہ بھی ہے اور نظریہ بھی ۔

حصہ