پاکستان کے پہلے پر چم ساز الطاف حسین تاریخ کا حصہ کیوں نہیں

218

فرزند الطاف حسین کی فریاد

آپ کی توجہ پاکستان کے قومی تاریخی ہیرو پہلا قومی پرچم ساز نوزائیدہ اسلامی مملکت ماسٹر الطاف حسین (مرحوم) کے ساتھ ہونے والی ناانصافی اور زیادتی کی جانب مبذول کروانا چاہتا ہوں میں آپ کے توسط سے انصاف کے حصول کے لیے صدر مملکت اسلامی جمہوریہ پاکستان جناب ڈاکٹر عارف علوی صاحب، وزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان عمران خان صاحب، چیف آف آرمی اسٹاف جناب قمر جاوید باجوہ صاحب، چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان جناب جسٹس گلزار احمد صاحب اور جمہوری حکومت پاکستان کے کے تمام صوبائی ومرکزی ارباب اختیار و اقتدار سے پاکستانی قوم اور نئی نسل کی آگاہی کے لیے اپنے والد ماسٹر الطاف حسین (مرحوم) پہلا قومی پرچم ساز نوزائیدہ اسلامی مملکت پاکستان کی عظیم قومی تاریخی خدمات کو تعلیمی نصاب اور تاریخ پاکستان کے ریکارڈ میں سرکاری سطح پر شامل کروانے کے لیے اور سول ایوارڈ دلوانے کے لیے آپ حضرات میری بھرپور طریقے سے مدد فرمائیں گے اس لیے کہ پہلا قومی پرچم ساز پاکستان کی تاریخ کا ایک اہم حصہ ہے جیسے تحریک آزادی پاکستان کے حوالے سے دیگر قومی شخصیات کو ان کی قومی خدمات کے حوالے سے نمایاں حیثیت دی جاتی ہے اسی طرح سے میرے والد ماسٹر الطاف حسین (مرحوم) کی قومی خدمات کے حوالے سے نمایاں مقام دیاجائے۔
پاکستان ہمیں لاکھوں قربانیوں کے بعد حاصل ہوا ہے جس کی معطر ہوائوں میں ہم آج اپنی آزاد سانس لے رہے ہیں لیکن جب بچوں کو یتیم عورتوں کے سہاگ اجاڑے اور بہنوں کے آنچل نوچے جارہے تھے تو قائداعظم محمد علی جناح صاحب نے مسلمانانِ ہند کا علیحدہ وطن اور اسلام کی عکاسی کرنے والے ملک اسلامی مملکت پاکستان کے لیے میرے والد ماسٹر الطاف حسین کو نوزائیدہ اسلامی مملکت پاکستان کے لیے پرچم تیار کرنے کا حکم دیا تھا۔ میرے والد ماسٹر الطاف حسین (مرحوم) نے تحریک آزادی پاکستان 1947ء کے دوران نوزائیدہ اسلامی مملکت پاکستان کے لیے پہلا قومی پرچم خود اپنے ہاتھوں سے تیا رکرنے کا شرف حاصل ہوا۔ میرے والد ماسٹر الطا حسین (مرحوم) نے بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح صاحب اور نواب زادہ لیاقت علی خان صاحب کے دور 1947ء میں ہی پہلا قومی پرچم ساز نوزائیدہ اسلامی مملکت پاکستان کا عظیم قومی تاریخی اعزاز حاصل کیا تھا۔ میرے والد صاحب کو اس عظیم قومی تاریخی اعزاز پر آخری دم تک فخر تھا ہمیں اور ہماری آئندہ نسلوں کو بھی ہمیشہ اس پر فخر رہے گا یہ قومی تاریخی اعزاز ہم سے کوئی بھی نہیں چھین سکتا یہ عظیم قومی تاریخی اعزاز ان شاء اللہ تعالیٰ رہتی دنیا تک قائم و دائم رہے گا
یہ بات بھی ریکارڈ پر موجود ہے کے نوزائیدہ اسلامی مملکت پاکستان کے لیے پہلا قومی پرچم کی تیاری کے لمحات کو ہمیشہ ہمیشہ محفوظ کرنے کے لیے ایک امریکی صحافی مس مارگریٹ بورک وہائٹ نے 3 جون 1947ء کو ماسٹر الطاف حسین (مرحوم) کی مسلم نیشنل گارڈ کی وردی میں ملبوس نوزائیدہ اسلامی مملکت پاکستان کے لیے بننے والا پہلا قومی پرچم کو تیار کرتے وقت قرول باغ دہلی انڈیا میں تصویر کھینچی تھی جو بعد ازاں تصویر کو اپنے میگزین لائف (Life) امریکہ 18 اگست 1947ء کے شمارے میں شائع بھی کیا ہے اسی شمارے میں انڈیا کے لیے پہلا قومی پرچم کو تیار کرنے والی خاتون کی تصویر بھی شائع کی ہے یہ تحریک آزادی 1947ء کا پہلا قومی پرچم ساز ہونے کا مستند ٹھوس ثبوت اور دستاویزی ریکارڈ ہے دنیا میں اس سے بڑھ کر کوئی مستند ٹھوس ثبوت اور ریکارڈ نہیں ہو سکتا اس لیے کہ فوٹو گرافری امریکی صحافی نے کی ہے اور میگزین لائف (Life) 18 اگست 1947ء بھی امریکہ ہی سے شائع ہوا ہے۔
بین الاقوامی سطح پرملک کے مشہور و معروف بیرسٹر جناب محمد ثمین خان صاحب نوزائیدہ اسلامی مملکت پاکستان کے لیے بننے والا پہلا قومی پرچم کی تیاری بمعہ فوٹو گرافری کے وقت اور جگہ تک کے پورے عمل کے چشم دید گواہ ہیں۔ جناب بیرسٹر محمد ثمین خان صاحب نے پاکستانی قوم اور حکومت پاکستان کے ارباب اختیار و اقتدار اور صحافی بھائیوں کو آگاہی کے لیے 30 اکتوبر 2008ء کو پریس کلب کراچی میں پریس کانفرنس کے ذریعے پہلا قومی پرچم ساز نوزائیدہ اسلامی مملکت پاکستان کے بارے میں تفصیل کے ساتھ آگاہ بھی کیا جو کہ ریکارڈ پر موجود ہے چشم دید گواہ کے طور پر یکم اگست 2013ء کو سرٹیفکیٹ بھی جاری کیا ہے تا کہ کوئی دوسرا شخص جھوٹا دعویٰ نہ کر سکے۔
انتہائی افسوسناک یہ ہے کہ کمشنر حیدرآباد ڈویژن صاحب نے پہلا قومی پرچم ساز پاکستان کے بارے میں تحقیقات کروانے کے بعد میرے والد ماسٹر الطاف حسین (مرحوم) کی عظیم قومی تاریخی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے میرے والد ماسٹر الطاف حسین کا نام سول ایوارڈ کے لیے نامزد کر کے سیکریٹری کلچر اینڈ ٹورزم حکومت سندھ کراچی کو سول ایوارڈ دلوانے کے لیے لیٹر ارسال کیا ہے جس کا نمبر یہ ہے No.1718-AC(G) Commr/2016(SO)404 Dated 24-02-2016، سیکشن آفیسر کلچر اینڈ ٹورزم حکومت سندھ نے سول ایوارڈ دلوانے کے لیے اپنی کارروائی مکمل کر کے لیٹر Chief Secretary Govt. of Sindh secion officer (Co.ord.I) Service Gereral Administration & Co-Ordination, کو ارسال کیا ہے جس کا نمبر No.SO-I/04-15-2014-2015KR dated 1 April 2016، سیکریٹری کیبنیٹ ڈویژن وزیراعظم سیکریٹریٹ اسلام آباد سے بھی متعدد بار سول ایوارڈ دینے کے لیے چیف سیکریٹری سندھ کراچی کو لیٹر ارسال کیے ہیں میں نے بھی وزیراعظم پاکستان، صدر مملکت پاکستان کو متعدد بار انصاف کے حصول کے لیے لیٹرز ارسال کیے ہیں جب کہ غیرممالک میں قومی ہیروز کی خدمات کو سرکاری سطح پر سراہا جاتا ہے قومی اعزازات اور ایوارڈ وغیرہ سے نوازا جاتا ہے قومی ہیرو کی فیملی کو خصوصی مراعات ماہانہ وظیفہ وغیرہ مقرر کیا جاتا ہے ایسا لگتا ہے کہ ہمارے پیارے ملک پاکستان میں قومی پرچم یا پہلے قومی پرچم ساز پاکستان کی کوئی عزت و اہمیت نہیں ہے؟ پاکستان کے عظیم قومی تاریخی ہیرو اور اس کی فیملی کو جمہوری حکومت پاکستان کے سربراہ مملکت اور ارباب اختیار و اقتدار نے ہر سطح پر بالکل نظرانداز کر رکھا ہے۔ جس کی وجہ سے ہم ابھی تک سول ایوارڈ سے محروم ہیں۔
میرے والد ماسٹر الطاف حسین (مرحوم) کی قومی تاریخی خدمات کے حوالے سے والد صاحب کا نام سرکاری سطح پر تعلیمی نصاب اور تحریک آزادی پاکستان کے ریکارڈ میں شامل کروانے اور سول ایوارڈ دلوانے کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے، اس لیے کہ یہ پاکستان کی تاریخ کا اہم حصہ ہے جیسے تحریک آزادی پاکستان کے حوالے سے دیگر قومی شخصیات کو ان کی قومی خدمات کے حوالے سے قومی دنوں میں نمایاں حیثیت دی جاتی ہے ان کی قومی خدمات کو اجاگر کیا جاتا ہے میں آپ سے امید کرتا ہوں کہ آپ ہماری جائز شکایت کا ازالہ کروانے کے سلسلے میں ہمیں ناامید و مایوس نہیں کریں گے۔ دعا گو ہوں کہ اللہ تعالیٰ اپنے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے میں آپ کو اچھی صحت ہمت اور طویل عمر عطا فرمائے۔ آپ کو اور آپ کی فیملی کو ناگہانی وبائی امراض سے محفوظ اور سب کو اپنے حفظ و امان میں رکھے۔ (آمین) ۔

حصہ