اے پاکستان میں تمہیں بھولانہیں

543

ماما جان آج ہمیں اسکول میں موضوع ملا ہے تقریر کے لئے۔
ارے واہ ! میری جان تو پھر آپ نے بہت محنت کرنی ہے تاکہ آپ اول ٓؤ۔۔۔
جی ماما میں بہت محنت کروں گا۔ ارحم نے پرجوش ہوتے ہوئے کہا
اچھا بیٹا یہ تو بتاؤ کس موضوع پر آپ نے تقریر کرنی ہے۔
(The great Pakistan)
ارحم نے اپنی ماما کو دیکھتے ہوئے بتایا
ٹھیک ہے اپنی کلاس ٹیچر کو کہیں وہ آپ کو تیاری کروا دیں گی۔
پر ماما ٹیچر نے تو سب کو کہا ہے کہ گھر سے تیاری کرکے آنی ہے۔
ٹھیک ہے میری جان ہم انٹرنیٹ کی مدد لیں گے پھر
لیکن ٹیچر نے تو انٹرنیٹ سے مدد لینے کے لئے بھی منع کیا ہے
ارحم نے جیسے ماں کو چڑھاتے ہوئے بتایا۔
ٹھیک ہے پھر کچھ کر لیں گے ۔ابھی آپ جاؤ دادا ابو کو بلا کر آؤ تو میں کھانا لگاؤں۔
السلام علیکم دادا ابو
خالد نے چونکتے ہوئے اپنے ننھے پوتے کو دیکھا
سوری دادا ابو میں نے آپ کو ڈرا دیا۔
نہیں میری جان خالد صاحب نے بازو کو کھولتے ہوئے پیار سے پوتے کو دیکھا ۔ارحم دوڑتے ہوئے سینے سے لگ گیا۔
دادا ابو چلیں کھانا کھائیں
کھانا؟ خالد صاحب نے چونکتے ہوئے پوتے کو دیکھا
جی دادا ابو کھانا
اچھا کھانا تو میں نے کھالیا نا ابھی بھی
ارحم کچھ سوچتا ہوا کمرے سے باہر نکل آیا
ماما دادا ابو تو کھانا کھا چکے، انھوں نے خود بولا مجھے
بیٹا آپ کو پتہ تو ہے دادا ابو بیمار ہے ان کو یاد نہیں رہتا
کل کے کھانے کے لئے کہا ہوگا کیونکہ انہیں یاد نہیں رہتا نا
اب آپ جاکر بلا کر آؤ ۔۔۔
دادا ابو ارحم نے دادا کے کمرے میں جھانکتے ہوئے کہا۔
آجائیں دادا ابو کھانا کھاتے ہیں
ہاں چلو بھوک ہی لگی ہے خالد صاحب صوفے سے اٹھتے ہوئے بولے
ارحم نے پیار سے اپنے دادا کو دیکھا جو بات بھول جاتے ہیں
کیونکہ انہیں Alzheimer,s تھا۔۔۔۔
ماما تقریر کی تیاری کروا دیں
بیٹا آپ دیکھ رہے ہے نا میں کام میں مصروف ہوں
آپ اپنے بابا کو کہیے تیاری کروا دیں گے ۔
بابا۔۔۔ ارحم نے باپ کو لیپ ٹاپ پر مصروف دیکھ کر ہلکے سے آواز دی
باپ: ارحم تنگ نہ کریں بیٹے میں کام کر رہا ہوں نا
ارحم: سب اپنا اپنا کام کر رہے مجھے تیاری کون کروائے گا
ارحم نے چلا کر کہا
دادا: میں کروں گا مدد اپنے بچے کی خالد صاحب نے دروازے سے اندر داخل ہوتے ہوئے کہا
یا ہو! ارحم بھاگتا ہوا دادا کے پاس گیا
احمد نے بڑے افسوس سے اپنے باپ کو دیکھا جو تین سالوں سے (Alzheimer) کی بیماری سے لڑ رہے تھے۔
ابو آپ رہنے دیں میں فارغ ہوکر تیاری کروا دوں گا۔۔۔۔
ادھر آؤ ارحم دادا ابو بیمار ہیں ان کو تنگ مت کرو
احمد نے اپنے بیٹے کو گھورتے ہوئے اپنے پاس بلایا
جلدی چلو دیر ہو جائے گی 9:00 بجے کا ٹائم تھا ۔
احمد نے گھڑی پر نظر ڈالتے ہوئے تانیہ سے کہا
جی جی بس چلیے
اپنے بیٹے کو اسٹیج پر آتے ہوئے دیکھ کر احمد کے چہرے پر ایک چمک آگئی
ارحم نے سلام اور تعارف کے بعد تقریر شروع کی۔
پاکستان ہمارا پیارا ملک ہے ۔اس کو حاصل کرنے کے لئے ہم نے بڑی قربانیاں دی ہے۔اس لئے اس کے اہم دن ہم جوش خروش سے مناتے ہیں ۔
آج کا دن بھی ان اہم دنوں میں سے ایک ہے۔پاکستان بننے سے پہلے پورے بر صغیر پر تقریبا ایک سو سال تک انگریزوں کا قبضہ رہا ۔
انگریزوں سے آزادی حاصل کرنے کے لئے مسلمان مسلسل کوشش کرتے رہے
اللہ تعالیٰ محنت کا پھل ضرور دیتا ہے
اور پھر بہت سی قربانیاں دینے کے بعد آخر کار 14 اگست 1947کو پاکستان بن گیا
ارحم نے اپنے بابا کو دیکھ کر ایک مسکراہٹ پاس کی
احمد صاحب نے فخر سے بیٹے کو دیکھا ۔
اس دن مسلمان انگریزوں کی غلامی سے آزاد ہو گئے
اور اپنا ایک الگ ملک حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے
یہ ملک ہم نے اسلامی تعلیمات کے مطابق زندگی بسر کرنے کے لئے حاصل کیا
اس کامیابی کی خوشی میں ہم ہر سال 14 اگست کو تمام دن تقریبات منعقد کرتے ہیں۔
ان بزرگوں کی کوششوں کی یاد تازه کرنے کے لئے تقریبیں کرتے ہیں۔
جنہوں نے عظیم قربانیاں دے کر ہمارے لئے یہ پیارا وطن پاکستان بنایا۔ہمیں چاہیے کہ ہم ان قربانیوں کو ضائع ہونے نہ دیں ۔پاکستان زندہ باد ۔۔
ارحم نے تقریر ختم کرنے کے ساتھ ایک زور دار نعرہ بلند کیا
احمد صاحب نے فخریہ انداز میں اپنی اہلیہ کو دیکھا ۔
ارحم کو تقریر میں پہلی پوزیشن دی گئی ۔
اختتامی پروگرام کے بعد ارحم اپنی پرنسپل کے ساتھ آتے ہوئے دکھائی دیئے
احمد صاحب اور مسز احمد اٹھ کھڑے ہوئے
ماشاءاللہ آپ کے بیٹے نے تو آج کمال کر دیا ۔
احمد صاحب نے اپنی مسز کو دیکھتے ہوئے کہا کہ شکریہ۔
شکریہ تو ارحم کی والدہ کا کرنا چاہیے جنہوں نے ارحم کو تیاری کروائی ۔
مسز احمد نے چونک کر احمد صاحب کو دیکھا۔
پرنسپل نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا میں تو حیران ہوں کہ ایک Alzheimer کا پیشنٹ ہوتے ہوئے آپ کے والد صاحب نے ایک شاندار تقریر تیار کرکے ارحم کو دی۔
احمد صاحب اور مسز احمد نے ارحم کو دیکھا جو اپنے دادا کی تعریف سن کر بہت خوش ہو رہا تھا
جی ابو پاکستان کو نہیں بھولے
لیکن شاید ہم بھول گئے ہیں۔
احمد صاحب نے شرمندگی سے کہتے ہوئے سر نیچے کر لیا ۔۔۔۔۔

حصہ