اپنے مستقبل کو محفوظ کریں،پودے لگائیں

450

اگست کا مہینہ شروع ہوتے ہی پورے پاکستان میں ہر طرف سبز رنگ کی جیسے بہار اتر آتی ہے ۔ چاروں طرف سبز رنگ کی جھنڈیاں نظر آنے لگتی ہیں گلیوں سڑکوں چوراہوں پر سبز سفید ہلالی پرچم لہراتا نظر آتا ہے۔ کیا بچے کیا بڑے سب کہیں ہری ٹی شرٹ پہنے جس پر پاکستان کا جھنڈا بنا ہوتا ہے کہیں سبز رنگ میں ملبوس اپنے اپنے انداز میں وطن سے محبت کا اظہار کرتے نظر آتے ہیں ۔ یہ بھی سچ ہے کہ زندہ قومیں اپنا جشن آزادی اسی طرح جوش و جذبے اور محبت ہی سے مناتی ہیں ۔ یہ اس مالک کا خاص کرم ہے کہ اس نے ہمیں آزادی جیسی نعمت سے سرفراز کیا اور ہم آج آزاد فضاؤں میں سانس لینے کے قابل ہیں ۔ اس ملک نے ہمیں ہماری شناخت دی ہے جس کے لیے دنیا میں موجود کئی ممالک کے باشندے ترس رہے ہیں اور ظلم و جبر سہہ رہے ہیں۔ یہ ملک ہماری پہچان ہے ہماری شناخت ہے اور ہم پر فرض ہے کہ ہم اپنی شناخت کی بقا کے لیے اپنے حصے کی ذمہ داری کو سمجھیں اور اس کو نباہنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں ۔ ہمارے ملک کی فضا آزاد تو ہے لیکن کیا یہ آلودگی سے پاک بھی ہے؟؟
گلوبل کلائمیٹ انڈیکس 2020‘ کے مطابق سال 1999 سے لے کر سال 2018 تک کے بیس سالوں کے دوران موسمیاتی تبدیلیوں کے نشانے پر جو ممالک سب سے زیادہ آئے ان میں بدقسمتی سے پاکستان پانچویں نمبر پر ہے جبکہ اسی رپورٹ کے مطابق سال 2000 سے 2019 کے درمیان پاکستان کو مختلف قدرتی آفات اور ماحولیاتی تباہی کی وجہ سے 3 ہزار 771 ملین ڈالرز کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
باعث تشویش ہے کہ اس وقت ملک کے بیشتر حصوں کو شدید خشک سالی کا سامنا کرنا پڑرہاہے اور آئی ایم ایف کی رپورٹس کے مطابق پانی کی شدید قلت کا سامنا کرنے والے ممالک کی عالمی فہرست میں پاکستان کا نمبر اب تیسرا ہے۔ جبکہ سال 2025 تک پاکستان میں پانی کی عدم دستیابی شدید ترین ہوسکتی ہے دوسری جانب پاکستان کے ماحولیات کے لیے جو چلینجز پیش نظر ہیں ان میں پگھلتے گلشیئرز ، کوئلے کا بے دریغ استعمال، بڑھتی اسموگ اور خشک سالی شامل ہیں اور یہ چیلنجز ہماری سلامتی اور بقاکا مسئلہ بن گئے ہیں
ماحولیاتی ماہرین کا ماننا ہے کہ ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے پاکستان کو سیاسی پسندیدگی وناپسندیدگی اور اپنے مفاداتسے بالاتر ہوکر درست اقدامات کرنے کی ضرورت ہے
وفاق کی جانب سے ’بلین ٹری سونامی‘ منصوبے کے تحت ایک ارب درخت لگانے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ جبکہ حکومت نے آیندہ پانچ سالوں کے دوران ملک بھر میں مزید دس ارب درخت لگانے کا اعلان کیا ہے۔
تو کیا یہ حکومتوں کا ہی فرض ہے کہ وہ گلوبل وامنگ کے خلاف اقدامات کریں ان کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات میں ہمیں اپنے حصے کی ذمہ داری بھی تونبھانا ہوگی ۔ اب وقت آگیا ہے کہ ماحولیاتی آلودگی کے خلاف ہم بھی اپنا کردار ایک سچے پاکستانی کے طور پر پورا کریں اپنے ارد گرد کے لوگوں کو اس بڑھتی ماحولیاتی آلودگی کے خلاف شعور دیں اپنے گھر گلیوں محلوں میں پودے لگائیں اور ان کی نشونما بھی کریں۔ بچوں کو پودے لگانے کے مشغلے میں مصروف کریں اس کورونا وبا کی وجہ سے ویسے بھی بچوں کی ذہنی نشونما کے لیے پودے لگانے کا مشغلہ ان کے لیے بہت بہترین ثابت ہوگا ۔یہ ایک باشعور شہری کے طور پر ہمارا ملک کی جانب قرض ہے جو اب ہمیں ادا کرنا ہی ہے۔
یہ تو اب سب ہی جانتے ہیں کہ پاکستان میں 25 فیصد کہ بجائے 2.5 فیصد پر جنگلات باقی رہ گئے ہیں ہمارے ہاں لکڑی کے حصول اور زمین پر قبضے کے لیے جس تیزرفتاری اور سفاکی سے جنگلوں کی کٹائی کی گئی ہے اس کی مثال شایہ کہیں اور ملنا مشکل ہی ہے ایک اور بڑی ماحول دشمن مافیا بااثر ٹمبر مافیا ہے جو ہر سال قیمتی درختوں کو اندھا دھند کاٹ کر اربوں روپے کا منافع حاصل تو کرلیتی ہے لیکن ان کی ہوس اور لالچ کی بھینٹ پہاڑی علاقوں کا قدرتی حسن چڑھ گیا ہے ۔ ان درختوں کی کٹائی کو روکنے کے لیے بھی خاطر خواہ اقدامات کی ضرورت ہے جبکہ لوگوں کو بھی یہ شعور دینے کی ضرورت ہے کہ وہ اس قدر بے دریغ سینکڑوں درختوں کو کاٹ کر جلانے کے لیے استعمال کرتے ہیں یہ ماحول کے لیے کس قدر خطرناک ہے۔ دنیا بھر کے ماہرین ماحولیات کا ماننا ہے کہ ماحولیاتی آلودگی سے بچاؤکے لیے زیادہ سے زیادہ درخت اور پودے لگانے جانے چاہیے کیونکہ درخت نہ صرف بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کو کنٹرول کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں بلکہ پانی کی کمی کو بھی پورا کرتے ہیں ۔ جبکہ درختوں کی موجودگی صرف چھاؤں ہی نہیں دیتی بلکہ ارد گرد کا ماحول بھی خوش گوار کردیتی ہے ۔
اگر ہم میں سے ہر شخص اپنی ذمہ داری صدقہ جاریہ سمجھتے ہوئے کم از کم ایک پودا لگائے اور اس کی دیکھ بھال کرے تو یہ ہماری آنے والی نسلوں کے لیے ہمارے ماحول کے مستقبل کے لیے سرمایہ کاری ہے ۔ ہماری آنے والی نسلوں کے لیے کلین گرین پاکستان کا خواب ہم سب کو مل کر پورا کرنا چاہیے۔ہرا رنگ ہریالی اور خوشحالی کا استعارہ ہے تو اپنے وطن کے گلشن کو سرسبز اور شاداب بنائیں ملک کے لیے اپنی حکومتوں کی جانب سے اٹھائے گئے ماحول دوست اقدامات کا حصہ بن جائیں ۔
تو پھر اس جشن آزادی جھنڈیاں ضرور لگائیں لیکن حسب استطاعت ایک پودا ضرور لگائیں پاکستان کے لیے کیونکہ یہ ملک ہے تو ہم ہے ۔آپ سب کو پاکستان کی آزاد فضاؤں میں جشن آزادی مبارک

حصہ