دوسروں کے کام آنا

185

اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو پسند کرتا ہے جو اس کے بندوں کے کام آئیں۔ ہمارے پیارے نبیؐ ہمیشہ دوسروں کے کام آتے تھے۔ آپ کے ساتھی بھی جنہیں ہم صحابی کہتے ہیں سب کے کام آتے تھے۔
ہمارے پیارے نبیؐ کے سب سے پکے دوست حضرت ابوبکرؓ بھی سب کے کام آتے تھے۔ ان کے گھر کے پاس ایسی بچیوں کا گھر تھا جن کے ماں باپ اللہ میاں کے پاس چلے گئے تھے۔ بچیاں اتنی چھوٹی تھیں کہ اپنی بکریوں کا دودھ بھی نہیں دو ہ سکتی تھیں۔ حضرت ابو بکرؓ ان کے گھر جاتے اور ان کی بکریوں کا دودھ دوہ دیتے۔ ہمارے پیارے نبیؐ، کے وصال کے بعد حضرت ابوبکر ہی کو آپ کی جگہ اپنا حاکم یعنی خلیفہ بنایا۔ جب ان بچیوں کو پتا چلا کہ حضرت ابو بکرؓ خلیفہ بن گئے ہیں تو وہ فکر میں پڑ گئیں کہنے لگیں:
اب ہماری بکریاں کوں دوہے گا؟
حضرت ابو بکرؓ کو پتا چلا تو آپ نے فرمایا:
میں خلیفہ ہو گیا ہوں تو کیا ہوا۔ میں پہلے کی طرح تمہاری بکریاں دوہا کروں گا۔
بچیاں یہ سن کر خوش ہو گئیں۔
مدینے میں ایک اندھا آدمی رہتا تھا۔ اس کے لیے اپنا کام کرنا مشکل ہوتا تھا۔ ایک دن ہمارے پیارے نبیؐ کے خاص صحابی حضرت عمرؓ نے سوچا میں کل سے اس آدمی کا کام کردیا کروں گا۔
دوسرے دن حضرت عمرؓ اس آدمی کے گھر پہنچے تو دیکھا کہ اس کا کام تو پہلے ہی کوئی کر گیا ہے۔ اس سے اگلے دن حضرت عمر ؓ صبح سویرے وہاں پہنچے تو کیا دیکھتے ہیں کہ مسلمانوں کے خلیفہ حضرت ابوبکرؓ اس کے گھر کا کام کررہے ہیں۔ ایسے ہی کاموں کی وجہ سے اللہ تعالیٰ صحابہؓ سے خوش تھا اور اس نے انہیں عزت دی تھی۔

حصہ