بیماری سے کیسے بچیں؟

345

ڈاکٹر صاحب! میرے بیٹے کو دیکھیں‘ اکثر بیمار ہو جاتا ہے‘ ایسا لگتا ہے اسے بیمار ہونے کی علاوہ کوئی کام نہیں۔ اور بچے تو کیا ہمارے خاندان میں تو اکثر لوگ بیمار پڑتے رہتے ہیں‘ ہم ساری احتیاط کرتے ہیں‘ پانی ابال کر پیتے ہیں‘ صفائی کا خیال رکھتے ہیں لیکن پھر بھی ہر کسی کو کوئی نہ کوئی مسئلہ ہوتا ہے‘ بیٹی کے اپنے نئے نئے مسائل‘ بچوں کے الگ‘ بیماریوں نے جیسے ہمارا گھر ہی دیکھ لیا ہے۔
انہیں بتایا کہ بیماریاں تو موجود ہوتی ہیں‘ جراثیم وائرس موجود ہیں‘ موسم کے لحاظ سے مختلف جراثیم یا وائرس فعال (Active) ہو جاتے ہیںجو وائرس یا جراثیم زیادہ Active ہوتے ہیں وہ پیٹ کی بیماری‘ دست وغیرہ کا باعث بنتے ہیں۔ اسی طرح سردیوں میں ناک گلے پر حملہ کرنے والے وائرس نزلہ‘ کھانسی‘ بخار کا باعث بنتے ہیں۔ اس کے علاوہ ذیابیطس‘ دل کی بیماری‘ سانس کی بیماری وغیرہ بھی اب عام ہیں۔ کینسر بہت ہے۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ قوتِ مدافعت کی کمی یا ایسے کیمیکلز جو جسم میں خرابی پھیلاتے ہیں ان کی زیادتی ہو جاتی ہے۔
انسانی جسم کو ایک گھر سمجھیں۔ گھر کی سب سے اہم جگہ باورچی خانہ ہے جو سودا لے کر آتے ہیں وہی پکتا ہے‘ اگر صحت مند چیز پکائیں گے تو زیادہ فائدہ ہوگا۔
جسم کے تمام اعضاء چھوٹے چھوٹے خلیہ یا سیل سے مل کر بنتے ہیں‘ ہر خلیے میں ایک کچن ہوتا ہے جسے Mitochonaria کہتے ہیں۔ کچن میں آکسیجن اور گلوکوز کی مدد سے کھانا تیار ہوتا ہے جس سے جسم کو طاقت ملتی ہے۔
جس طرح کچن میں کھانا پکنے پر دھواں نکلتا ہے‘ اس میں مضر اجزا ہوتے ہیں‘ اسی طرح خلیہ میں بھی کھانا تیار ہونے پر یہ اجزا بنتے ہیں جنہیں free Radilal آزاد اجزا کہتے ہیں۔ یہ نقصان دہ ہیں۔
جسم میں ان اجزا کے زیادہ ہونے کو Oxidative دبائو کہتے ہیں۔ یہ جسم میں بہت سی بیماریوں اور خرابیوں کا باعث بنتا ہے۔
سوال: یہ ’’آکسی دبائو‘‘ کیوں ہوتا ہے؟
جواب: عام طور پر Oxidative Slren کی بڑی وجوہات یہ ہیں:
-1 موٹاپا
-2 سورج کی شعاعوں کا زیادہ لگنا۔
-3 ایسی غذائیں لینا جس میں چربی‘ میٹھا اور کیمیائی طریقے سے رکھی ہوئی غذا استعمال کی جائے۔
-4 سگریٹ کے دھویں کا جسم میں داخل ہونا‘ سگریٹ خود پئیں یا آپ کے سامنے کوئی فرد پیئے جسے Passive Smoking کہتے ہیں۔
-5 فضائی آلودگی‘ ایسے علاقے میں رہنا جہاں دھواں‘ گردوغبار زیادہ ہو‘ انڈسٹریل ایریا‘ صنعتی علاقے میں یا اس کے قریب رہنا۔
-6 کیڑے مار دوائوں یا کیمیکلز کی بُو ناک میں جانا یا بہت زیادہ کیمیکلز باتھ روم کی صفائی میں استعمال کرنا۔
سوال: آکسی اسٹریس سے کیا ہوتا ہے؟
جواب: جسم کے مختلف اعضا میں ان اجزا کے زیادہ ہونے سے سوجن ہوتی ہے‘ جسم کو تکلیف ہوتی ہے‘ جسم کے جس حصے میں یہ آکسی اجزا زیادہ ہوتے ہیں اس کے کام کرنے کی صلاحیت کم ہوتی جاتی ہے۔ جب جسم کے اعضا اپنا کام صحیح نہیں کرتے تو کمزوری ہو جاتی ہے اور بیماری کا آغاز ہوتا ہے۔
سوال: آکسی دبائو (فیری ریڈیکل) سے کیا ہوتا ہے؟
جواب: آکسی دبائو سے جسم کے اعضا میں سوجن آجاتی ہے‘ جسم کا دفاعی نظام متاثر ہوجاتا ہے‘ جسم کے سیل اپنے ہی خلاف کام کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ جسم کے خلیات ہر وقت بنتے رہتے ہیں۔ اسی طرح جسم میں ہر جگہ جہاں باہر سے جسم کا رابطہ رہتا ہے سیل بنتے رہتے ہیں۔ آکسی دبائو کی وہ سے پورے جسم کے سیل دماغ کا کہنا ماننا چھوڑ دیتے ہیں اور اپنی مرضی چلاتے ہیں۔
سوال: اس سے کیا ہوتا ہے؟
جواب: جب سیل اپنی مرضی سے بڑھتے ہیں تو کینسر کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ کینسر کی بڑی وجہ سگریٹ نوشی‘ دھواں‘ کیمیکل کا استعمال ہے۔ یہ سب آکسی دبائو پیدا کرتے ہیں۔ موجودہ دور میں انڈسٹری آنے کے بعد ان اشیا کا استعمال بڑھا ہے اس لیے کینسر بھی بڑھ گیا ہے۔ خاص طور پر یورپ میں جہاں ڈبے پیک اشیا کھانوں کو محفوظ کرنے کے کمیکل زیادہ استعمال ہوتا ہیں۔ اس طرح آکسی دبائو بڑھتا ہے اور کینسر یورپ اور امریکا میں بڑھتا جا رہا ہے۔
سوال: کیا آکسی دبائو سانس کے نظام کو متاثر کرتا ہے؟
جواب: پھیپھڑوں میں آکسی دبائو کے نتیجے میں سوجن ہو جاتی ہے‘ سانس کی نالیاں تنگ ہو جاتی ہیں‘ دمے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں‘ سگریٹ کے دھویں کی وجہ سے سانس کی نالیاں اور پھیپھڑے مستقل متاثر ہو جاتے ہیں‘ آکسی دبائو مستقل رہے تو نالیوں میں ٹوٹ پھوٹ بڑھ جاتی ہے‘ ایسے مریضوں کو تھوڑا سا بھی چلنے پر سانس پھولتا ہے۔ بعض مرتبہ ایسے مریضوں کو کام کرنے‘ چلنے پھرنے اور نہاتے ہوئے آکسیجن کی کمی ہو جاتی ہے۔ انہیں اکثر اوقات یا اگر مستقل ایسی اشیا جو آکسی دبائو میں اضافہ کرتی ہیں‘ استعمال میں رہیں تو مریض کو بروقت آکسیجن لگانے کی ضرورت پڑتی ہے۔
سوال: کیا دماغ پر بھی آکسی دبائو کی اثرات ہوتے ہیں؟
جواب: عام حالت میں آکسی اجزا دماغ میں پیغام پہنچانے کا کام کرتے ہیں لیکن آکسی دبائو بڑھ جائے جو دماغ کے اعصاب میں ٹوٹ پھوٹ ہو جاتی ہے۔ پیغام رسانی متاثر ہوتی ہے‘ شدید کمزوری‘ درد‘ فالج ہو سکتاہے‘ تھکن رہتی ہے‘ یادداشت متاثر ہو سکتی ہے‘ نظر کی کمزوری‘ چھینکیں زیادہ آنا‘ سر کا درد ہو سکتا ہے۔ اگر آکسی دبائو مستقل رہے تو ہر وقت ہاتھ کانپتے رہتے ہیں۔
سوال: کیا کسی دبائو سے ذہنی پریشانی ہوتی ہے؟
جواب: ذہنی پریشانی آکسی دبائو کا فوری اثر ہے۔ فرد کا دل گھبراتا ہے‘ نبض تیز ہو جاتی ہے‘ نیند کا مسئلہ ہوتا ہے‘ گھبراہٹ رہتی ہے۔
سوال: کیا آکسی دبائو کا دل کی بیماری سے تعلق ہے؟
جواب: آکسی دبائو کی وجہ سے خون کی باریک نالی میں زخم ہوتا ہے‘ سوجن ہوتی ہے جس سے خون کا باریک لوتھڑا بننے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں‘ خون کا کسی نالی میں جمنا‘ اس سے خون نالی کی بیماری کی وجہ سے تنگی ہوتی ہے‘ دل کی نالی تنگ ہو جاتی ہے‘ خون کی سپلائی دل کے اس حصے میں کم ہوتی ہے‘ اسے Angina کہتے ہیں اور اگر سپلائی رک جائے تو دل کا دورہ پڑ سکتا ہے۔ اسی طرح آکسی دبائو دل کی بیماری کی وجہ بن سکتا ہے۔
سوال: کیا آکسی دبائو شوگر کی بیماری ہو سکتی ہے؟
جواب: ذیابیطس کا بنیادی وجہ پیٹ میں موجود لبلبہ غدود کے B بیٹا سیل کی خرابی ہے۔ ان خلیوں سے ایک مادہ نکلتا ہے جسے انسولین کہتے ہیں۔ انسولین کا کام ہر سیل کے اندر شوگر (گلوکوز پہنچانا ہے) اگر انسولین کی مقدار جسم میں کم ہوئی تو شوگر خلیہ میں داخل ہو کر اسے غذا نہیں پہنچائے گی‘ خلیہ بھوکا رہیں گے اور شوگر خون کی نالیوں میں گھومتی رہتی ہے۔ اسے ذیابیطس کہتے ہیں۔ Oxioative دبائو سے لبلبہ کے یہ مخصوص سیل سوج جاتے ہیں‘ ان کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے اور اگر کوئی فرد مسلسل وہ تمام کام کرتا رہے جو آکسی دبائو بڑھاتا ہے تو اس کو ذیابیطس کے امکان بڑھ جاتا ہے۔ موجودہ دور میں ماحولیاتی آلودگی‘ سگریٹ کا دھواں‘ کیمیکل‘ بیکنگ والے کھانے اور ڈبوں کے کھانے وغیرہ کے استعمال سے آکسی دبائو رہتا ہے اور ذیا بیطس کی بیماری بڑھ رہی ہے۔
سوال: کیا کسی دبائو سے جسم کی مدافعت کم ہو تی ہے؟
جواب: آکسی دبائو سے جسم کا مدافعتی نظام متاثر ہوتا ہے‘ جسم کی حفاظت کرنے والے سیل کمزور ہو جاتے ہیں‘ وائرس کا حملہ ہو تو جسم زیادہ مدافعت نہیں کر پاتا۔ ریسرچ کے مطابق ایڈز کا مرض آکسی دبائو کی وجہ سے بڑھ جاتا ہے‘ وائرس کو جسم کو نقصان پہنچانے میں آسانی ہوتی ہے۔
سوال: کیا کورونا وائرس کا انفیکشن بھی آکسی دبائو سے بڑھتا ہے؟
جواب: جس جسم پر کورونا کا حملہ ہو اور اس فرد جسم آکسی دبائو سے متاثر ہو اس پر کورونا کا حملہ شدید ترین ہوتا ہے‘ کورونا کی علامات ایسے مریض میں بڑھ جاتی ہیں‘ سانس کی تکلیف زیادہ ہوتی ہے‘ جسم کو نقصان زیادہ پہنچتا ہے۔ اس لیے جسم کی قوت مدافعت کو مضبوط رکھنا ضروری ہے‘ گھر کے کھانے کھائیں‘ فضائی آلودگی سے دور رہیں‘ سگریٹ پینے و الوں کے ساتھ نہ بیٹھیں جس سے آکسی دبائو جسم پر آئے۔
کورونا کی علامات دیکھتے ہی ڈاکٹرز آکسی دبائو کم کرنے والی غذائیں دینا شروع کر دیتے ہیں۔
سوال: آکسی دبائو سے نوجوانوں کو کیا نقصان ہوتا ہے؟
جواب: آکسی دبائو سے لڑکی میں ہارمونز کے مسائل ہوتے ہیں‘ جسم کے اندر مختلف مسائل ہوتے ہیں جو خاتون ڈاکٹر آپ کو بتا سکتی ہیں۔ اسی طرح لڑکوں میں باپ بننے کی صلاحیت متاثر ہونے کے بہت زیادہ امکانات ہوتے ہیں۔ حاملہ خاتون کے لیے بھی مسائل ہوتے ہیں۔ بچہ کی نشوونما متاثر ہونے کے امکانات ہوتے ہیں۔
موجودہ دورمیں ماحولیاتی آلودگی‘ دھواں‘ لائف اسٹائل‘ ماڈرن کھانے‘ ڈبے کے کھانے‘ کیمیکل لگی ہوئی اشیا کا استعمال Preservative (ایسے کیمکل جس میں چیزوں کو دیر تک رکھا جاتا ہے) خاص طور پر ڈبوں کے دودھ وغیرہ کے استعمال سے آکسی دبائو بڑھ جاتا ہے اور حاملہ خاتون کی صحت کے مسائل میں اضافہ ہو گیا ہے۔
سوال: کیا آکسی دبائو کا اثر آنکھوں پر بھی ہوتا ہے؟
جواب: کم نظر آنا‘ موتیا‘ آنکھ کے پردے کا متاثر ہونا یہ تکالیف آکسی دبائو سے بڑھ جاتی ہیں۔ خاص طور پر سورج کی روشنی کا بہت زیادہ آنکھوں پر پڑنا‘ اورغذائیں آکسی دبائو بڑھاتی ہیں۔ بینائی متاثر ہو جاتی ہے۔
سوال: مجھے کیسے پتا چلے گا کہ میرے جسم میں آکسی دبائو ہے؟
جواب: یہ چیزیں علامات ہو سکتی ہیں:
-1 تھکن‘ جلدی تھک جانا۔
-2 چکر آنا یا باتیں بھولنا شروع ہوجائیں۔
-3 جلد میں جھریاں پڑھنا‘ بالوں کا سفید ہونا۔
-4 جوڑوں اور پٹھوں کا درد۔
-5 کم نظر آنا۔
-6 سرد کا درد‘ شور برا لگنا۔
-7 بار بار بیمار ہونا۔
سوال: آکسی دبائو کو کم کرنے کا طریقہ کیا ہے؟
جواب: ایسی چیزوں سے بچا جائے جن کی وجہ سے یہ ہوتا ہے۔ دھواں‘ ماحولیاتی آلودگی سے بچنا‘ گھر‘ بچوں کا اسکول‘ ایسی جگہ ہو جہاں ماحولیاتی آلودگی نہ ہو۔ دھواں‘ فیکٹری ایریا سے دور رہائش ہونی چاہیے۔
گھر میں کیمیکلز کا استعمال کریں خاص طور پر صفائی کے لیے۔ڈبوں کے کھانے‘ Process Foods‘ ڈبوں کا دودھ وغیرہ سے پرہیز کریں۔تازہ چیزیں کھائیں۔سورج کی شعاعوں سے بچیں‘ سر اور گردن پر کپڑا ڈالیں‘ ہیٹ استعمال کریں۔
ذہنی پریشانی‘ انگزائٹی آکسی دبائو سے ہوتی ہے۔ لیکن اگر ذہنی دبائو ہو تو آکسی دبائو جسم میں بڑھ جاتا ہے اس لیے انگزائٹی ذہنی دبائو و کم کرنے والی تراکیب دن میں کئی مرتبہ بار بار اختیار کریں۔ کام کرتے رہیں‘ مسلسل بیٹھے رہنا اور کام نہ کرنا آکسی دبائو کی وجہ بنتا ہے کام کرنے سے یہ کم ہوتا ہے۔
صفائی کا خیال رکھیں‘ انفکشن سے بچنے کا طریقہ ہے‘ بار بار جراثیم لگنے سے انفکشن ہوتا ہے‘ ہاتھ صابن سے دھوئیں‘ کھانابنانے‘ سبزی کاٹنے سے پہلے ہاتھ دھوئیں‘ رش کی جگہ سے بچیں‘ اگر جانا ہو تو ماسک استعمال کریں‘ خریداری کے بعد ہاتھ لازمی دھوئیں‘ روپے انفکشن پھیلانے کا بڑا سبب ہے اور بار بار انفکشن آکسی دبائو بڑھاتا ہے۔
سوال: آکسی دبائو سے بچنے کے لیے کیا کھائیں اور کیا نہ کھائیں؟
جواب: آکسی دبائو سے بچنے کے لیے آپ رکھی ہوئی کیمیکل والی غذا نہ لیں‘ ڈبوں میں پیک چیزیں استعمال نہ کریں‘ Antioxidant غذائیں لیں۔
سوال: Antioxidant غذائیں کون کون سی ہیں؟
جواب: سبزیاں‘ خاص طور پر ہری سبزیاں‘ پھل استعمال کریں۔ خشک میوہ خاص طو پر بیج۔ ہماری والدہ‘ دادی‘ نانی خربوزے‘ تربوز‘ لوکی‘کدو کے بیج گھر پر کھاتی رہتی ہیں‘ یہ بہت سانسی علم ان کے پاس تھا‘ یہ بہترین Antiox dant ہوتے ہیں۔ اخروٹ اور زیتون اگر میسر ہوں تو یہ بھی اینٹی آکسیڈنٹ ہیں۔ باورچی خانے میں موجود یہ اشیاء Antiodxdant ہوتی ہیں دار چینی‘ چھوٹی الائچی‘ ادرک‘ لہسن‘ پودینہ‘ پیاز۔
دار چینی اور چھوٹی الائچی کی دودھ والی چائے۔
ادرک‘ پودینہ کا قہوہ۔
لہسن کی چٹنی‘ پودینہ کی چٹنی‘ لیموں یہ سب بہترین اینٹی آکسیڈنٹ ہیں۔
ہمارے بزرگ یہ تمام اشیا روز مرہ کی غذا میں استعمال کرتے تھے جس کے نتیجے وہ آکسی دبائو سے محفوظ اور خوش حال زندگی گزارتے تھے جب کہ بیمار بھی کم ہوتے تھے۔
Refrence: Research Articles from PUB MED and National Library of Medicine

حصہ