مشاعرے ذہنی آسودگی فراہم کرتےہیں،ساجد رضوی

168

مشاعرے ذہنی آسودگی بھی فراہم کرتے ہیں اور ہماری معلومات میں اضافہ بھی کرتے ہیں‘ اردو زبان و ادب کی ترقی میں مشاعروں کا اہم کردار ہے اس وقت کراچی میں جو تنظیمیں تواتر کے ساتھ اپنی محفلیں سجا رہی ہیں ان میں بزم تقدیس ادب پاکستان ایک نمایاں نام ہے۔ ان خیالات کا اظہار معروف شاعر اور نقاد‘ ساجد رضوی نے بزم تقدیس ادب پاکستان کے زیر اہتمام احمد سعید خان کی رہائش گاہ پر ہونے والے مشاعرے میں اپنے صدارتی خطاب میں کیا انہوں نے مزید کہا کہ پرانی روایت ختم ہوتی جارہی ہیں‘ ہماری تہذیب و تمدن پر غیر ملکی اثرات مرتب ہو رہے ہیں جس کے باعث ہم مختلف طبقات میں تقسیم ہو رہے ہیں۔ شعرا کا فرض ہے کہ پاکستان کی ترقی اور سلامتی کے عنوانات بھی اپنی شاعری میں شامل کریں۔ مشاعرے کے مہمان خصوصی ظہور الاسلام جاوید نے کہا کہ انہوں نے ابوظہبی میں متعدد عالمی مشاعرے کرائے ہیں۔ لیکن گزشتہ دو سال سے یہ سلسلہ بند ہے کورونا وائرس نے زندگی کے معامِلات خراب کر دیے ہیں ان دنوں کراچی کے متعدد مشاعروں میں شریک ہوتا رہا ہوں میں سمجھتا ہوں کہ دبستان کراچی میں بہت اچھی شاعری ہو رہی ہے۔ شعر نے نئے نئے مضامین وضع کے ہیں آج کے مشاعرے میں بھی بے عمدہ کلام سامنے آیا ہے۔ اس محفل کے مہمان اعزازی اختر سعیدی تھے جنہوں نے اپنا کلام سنانے سے قبل بزم تقدیس ادب کا شکریہ ادا کیا اور مزید کہا کہ شاعروںکو معاشرے کا اہم حصہ سمجھا جاتا ہے جو قومیں اپنے اہلِ قلم سے مخلص نہیں ہوتیں وہ ترقی نہیں کرتیں۔ مشاعرے کے ناظم احمد سعید خان نے کہا کہ ہم اردو کے خدمت گزار ہیں اردو زبان کی حفاظت کرنا ہمارا فرض ہے۔ اس مشاعرے میں عتیق الرحمن عتیق نے نعت رسولؐ پیش کی۔ جن شعرا نے کلام پیش کیا ان میں ساجد رضوی‘ ظہور الاسلام جاوید‘ اختر سعیدی‘ آصف رضا رضوی‘ فیاض علی خان‘ علی اوسط جعفری‘ راقم الحروف ڈاکٹر نثار‘ احمد سعید خان‘ ضیا حیدر زیدی‘ نسیم شیخ‘ اسد ظفر‘ خالد میر‘ نعیم انصاری‘ شارق رشید‘ تنویر سخن‘ شائق شہاب‘ صاحبزادہ عتیق الرحمن‘ آسی سلطان‘ شاہد اقبال اور خرم احمد شامل تھے۔ ناظم مشاعرہ نے کسی بھی موقع پر مشاعرے کا ٹیمپو ٹوٹنے نہیں دیا۔ بزم تقدیس ادب کے صدر سید آضف رضا رضوی نے کلماتِ تشکر اداکیے۔

حصہ