بزم نگار ادب پاکستان کا عید ملن مشاعرہ

161

بزم نگارِ ادب پاکستان نے ڈاکٹر شاہد ضمیر کی رہائش گاہ پر عید ملن مشاعرہ ترتیب دیا جس کی مجلس صدارت میں رونق حیات اور رفیع الدین راز شامل تھے۔ زیب اذکار‘ ریحانہ روحی اور طارق جمیل مہمانان خصوصی تھے۔ سحر تاب رومانی اور راقم الحروف نثار احمد نثار مہمانانِ اعزازی تھے واحد رازی نے نظامت کے فرائض کے ساتھ ساتھ نعت رسولؐ بھی پیش کی جب کہ شاہدہ عروج نے تلاوتِ کلام مِجید کی سعادت حاصل کی۔ بزمِ نگار ادب پاکستان کے بانی اور چیئرمین سخاوت علی نادر نے اپنے خطبۂ استقبالیہ میں کہا کہ کورونا سے مشاعروں کا سلسلہ بھی متاثر ہوا ہے آج ہم نے احتیاطی تدابیر اپنا تے ہوئے چند شعرا کو بلایا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ شاعری زندگی کی آئینہ دارہے‘ ہم جن مسائل سے گزر رہے ہیں ان کا اظہار ہونا چاہیے اور ہمیں اردو زبان و ادب کی ترقی کے لیے ایک پلیٹ فارم پر جمع ہونا چاہیے۔ ڈاکٹر ضمیر شاہد نے کلمات تشکر ادا کرتے ہوئے کہا کہ ادب کی ترویج و اشاعت کے لیے قائم ادارے اپنے فرائض میں مخلص نہیں ہیں‘ حکومتی عدم توجہ کے باعث ادب کے معاملات خوش اسلوبی سے نہیں چل رہے اردو ہماری قومی زبان ہے‘ اس کا کسی بھی علاقائی ادب اور زبان سے کوئی ٹکرائو نہیں ہے۔ عدالتی ریفرنس کی روشنی میں اردو کو تمام سرکاری اداروں میں نافذ کیا جانا چاہیے مگر بیورو کریسی مشکلات پیدا کر رہی ہے۔ رونق حیات نے کہا کہ انہوں نے قلم کاروں کی آواز حکومتی اداروں تک پہنچائی ہے اس ضمن میں ہم نے ایک عالمی کانفرنس بھی کی تھی۔ ہم چاہتے ہیں کہ قلم کاروں کی مالی معاونت کی جائے‘ انہیں گورنمنٹ کے ’’ہیلتھ کارڈ‘‘ کاحصہ بنایا جائے۔رفیع الدین راز نے کہا کہ دبستان کراچی میں بہت توانا شاعری ہو رہی ہے‘ نوجوان نسل بھی اچھا کہہ رہی ہے‘ آج کے مشاعرے میں بہت خوب صورت کلام ہمیں سننے کو ملاہے۔ زیب اذکار نے کہا کہ فنونِ لطیفہ کی تمام شاخوں میں شاعری کو بے حد پسند کیا جاتا ہے کہ ہر شاعر دو مصرعوں میں بڑی سے بڑی بات کہہ جاتا ہے۔ جدید استعارے رواج پا رہے ہیں جس سے غزل و نظم کا حسن بڑھ گیا ہے۔ طارق جمیل نے کہا کہ اردو کی ترقی کے لیے ضروری ہے کہ ’’رومن انگلش‘‘ میں اردو نہ لکھیں ہم انگریزی پڑھیں کہ یہ ہماری ضرورت ہے مگر اردو دشمنی سے باز رہیں۔ کتب بینی کا شعبہ کمزور ہورہا ہے۔ اس موقع پر رفیع الدین‘ رونق حیات‘ ریحانہ روحی‘ زیب ازکار‘ سحر تاب رومانی‘ ڈاکٹر نثار‘ سخاوت علی نادر‘ شائق شہاب‘ ریحانہ احسان‘ شائستہ سحر‘ کشور عروج‘ شاہد عروج‘ عارف ناز‘ چاند علی اور واحد رازی نے اپنا اپنا کلام پیش کیا۔

حصہ