بہتر سے بہترین بنیئے

284

دورِ حاضر کے نوجوانوں کی اکثریت اپنی صلاحیتوں سے کم سطح پر زندگی گزارنے لگتی ہے، جس کی وجہ سے انہیں ذہنی، جسمانی اور معاشی مسائل کا سامنا رہتا ہے۔ زندگی کے بے شمار کام سوچے سمجھے بغیر کرتے چلے جاتے ہیں اور پھر شکایت کرتے ہیں کہ ان کی محنت رنگ نہیں لائی، رائیگاں چلی گئی۔ ایسے افراد کسی حال میں خوش نہیں رہتے اور ان کی حالت بد سے بدترین ہوجاتی ہے۔
ایک تحقیق کے مطابق انسان کی سب سے بدترین حالت وہ ہے، جس میں وہ خود سے مطمئن نہیں ہوتا۔ یہ زندگی آپ کی اپنی ہے، اور معیارِ زندگی کو بہترین بنانا آپ کے فرائض میں شامل ہے۔ اللہ کے حضور فرائض میں کوتاہی کی کوئی معافی نہیں ہے۔ اپنے حالات کی ذمے داری قبول کریں۔ جب آپ ذمے داری قبول کرتے ہیں تو آپ کی سوچ کا رُخ بدل جاتا ہے، اور جب سوچ بدل جاتی ہے تو چیزوں کے معنی بھی بدل جاتے ہیں، وقت اور حالات بھی پہلے جیسے نہیں رہتے۔ مگر یہ حالات ہم کو خود بدلنے ہیں، کوئی دوسرا نہیں بدلے گا۔
اللہ کریم نے ہمیں باوقار زندگی گزارنے، کچھ کر دکھانے، آگے بڑھنے اور منزلوں تک جانے کے لیے پیدا کیا ہے۔ لیکن انسان سستی، کاہلی اور آرام پسندی کو زندگی کا پسندیدہ مشغلہ بنا لیتا ہے، جس کی وجہ سے زندگی خاک اڑاتے گزر جاتی ہے۔ یاد رکھیں بلند خواب، واضح مقاصد، مضبوط حوصلہ اور مسلسل جدوجہد جیسے عوامل آپ کے اندر موجود ہیں تو آپ بہتر سے بہترین انسان بننے سے زیادہ دور نہیں ہیں۔ لہٰذا اپنا معیارِ زندگی بہتر بنائیں۔ اپنی زندگی اپنی مرضی سے گزاریں۔ بہتر سے بہترین بننے کے سفر پر روانہ ہوں اور اپنی جواں مردی دکھا دیں۔ یعنی مسائل اور چیلنجز کا مقابلہ کریں۔ مشہور مغربی مصنفہ ہیلن کیلر جو نابینا تھیں، اُن کا کہنا ہے کہ ’’قدرت نے مجھے بہت کچھ عطا کیا ہے اور میرے پاس یہ سوچنے کے لیے وقت نہیں ہے کہ مجھے کیا کچھ نہیں ملا۔‘‘ آپ اپنی صلاحیتوں کو پہچان کر لوگوں کے لیے مفید اور دنیا میں تبدیلی کا باعث بنیں۔ اس کے لیے آپ کو اپنی زندگی میں بہتر سے بہترین بننا ہے، اور بہترین بننے کے لیے ان نکات پر عمل کیجیے۔
خود اعتمادی:
بہتر سے بہترین بننے کے لیے پُراعتماد رہنا سیکھیں۔ کسی بھی کام کو کامیابی کے ساتھ کرنے کے لیے پُراعتماد ہونا اور رہنا ایک اہم اور طاقت ور محرک ہے۔ ناکامی کی ایک اہم وجہ عدم خود اعتمادی ہے جو کامیابی اور ترقی کی راہ میں بہت بڑی رکاوٹ ہے۔ عدم خود اعتمادی میں فرد کو یقین نہیں ہوتا کہ وہ کوئی کام کرسکے گا۔ ایسے لوگ دوسرے افراد کے سامنے کوئی کام نہیں کرسکتے۔ مثلاً کسی سے سوال نہیں پوچھ سکتے اور اپنے خیالات کا اظہار نہیں کرسکتے۔ ایسے افراد کو اپنی صلاحیتوں پر بھرپور اعتماد نہیں ہوتا، اور وہ ہر شعبہ ہائے زندگی میں ناکام ہوجاتے ہیں۔ عدم خود اعتمادی کی بہت سی وجوہات ہیں جیسا کہ احساسِ کمتری۔
اکثر اوقات ماضی کے ناخوش گوار واقعات احساسِ کمتری کو جنم دیتے ہیں۔ اگر انسان ان واقعات سے آگاہ ہو جائے اور پھر مناسب اقدامات کرے تو احساسِ کمتری سے چھٹکارا پا سکتا ہے۔ ایسے افراد کو اس بات پر یقین ہونا چاہیے کہ اس کائنات میں آپ جیسا کوئی نہیں ہے، یعنی آپ منفرد ہیں۔ اس کے علاوہ جسمانی نقائص پر توجہ اور موازنہ بھی خود اعتمادی میں کمی کا سبب بنتا ہے۔ اپنی خامیوں اور محرومیوں کو بھول کر اپنی صلاحیتوں کو نکھارنے پر توجہ دیں۔ اس سے آپ کی شخصیت بہتر سے بہترین بننا شروع ہو جائے گی۔
مثبت سوچ
قدرت نے انسان کو مختلف صلاحیتیں عطا کی ہیں، ان میں سے ایک کا نام سوچ ہے۔ زندگی کی اکثر خوشیاں اور مصائب ایک حد تک اسی سوچ کی پیداوار یا مرہونِ منت ہوتے ہیں۔ زندگی کو خوش گوار اور کامیاب بنانے کے لیے اپنی سوچ کو مثبت رکھیں۔ ایک تحقیق کے مطابق ایک جیسی چیزیں ایک دوسرے کو اپنی طرف کھینچنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ اسی طرح جب آپ کچھ بھی سوچتے ہیں تو دراصل آپ اس سے ملتی جلتی سوچوں کو اپنی طرف کھینچ لاتے ہیں۔ آپ جو بوئیں گے، وہی کاٹیں گے۔ آپ کی سوچ بیج کی مانند ہے۔ آپ وہی کھیتی حاصل کر سکیں گے، جیسا بیج بوئیں گے۔ یہ حقیقت ہے کہ ہمارے خیالات ہمیں سنوارتے یا بگاڑتے ہیں، اس لیے ضروری ہے کہ ہم اپنے ذہن میں ہمیشہ مثبت خیالات کو جگہ دیں۔ بیمار اور پریشان کن خیالات ہمیں بیمار اور پریشان کرتے ہیں، ان سے بچنا نہایت ضروری ہے۔ یہ بات ذہن نشین کرلیجیے کہ آپ کی ناکامیوں کا سب سے بڑا سبب منفی خیالات ہیں۔ اگر آپ مستقل شکوہ گو رہیں گے تو آپ کی زندگی میں مزید ایسے واقعات رونما ہوں گے جن پر آپ کو مزید رنجیدہ ہونا پڑے گا۔ اگر آپ بہترین شخصیت بن کر معاشرے کے سامنے آنا چاہتے ہیں تو اپنے ذہن میں مثبت خیالات کو جگہ دیں، منفی خیالات سے دور رہیں۔ مثبت سوچ آپ کی اچھی، کامیاب اور خوش حال زندگی کی ضامن ہے۔ خوشی، سکون، صحت، تعلقات، خود اعتمادی اور اچھی زندگی مثبت سوچ کی پیداوار ہیں۔
احساسِ ذمہ داری:
بہتر سے بہترین بننے کا سفر ایک طویل کام ہے اور کسی بھی کام کو ذمے داری سے کرنا اہم کارنامہ ہے۔ مگر یہ کارنامہ اس صورت میں انجام تک پہنچ سکتا ہے جب آپ کو ذمے داری کا احساس ہو۔ اپنے حالات کی ذمے داری قبول کریں، پھر انہیں بدلنے کی ہر ممکن کوشش کریں۔ ذاتی نشوونما خودکار عمل نہیں، بلکہ اس کی تکمیل کے لیے محنت لازم و ملزوم ہے۔ اگر آپ وہی کچھ کریں گے جو اب تک کرتے آئے ہیں توآپ کو وہی کچھ ملے گا جو اب تک ملتا آیا ہے۔ دوسروں کو تبدیل کرنا یا بہتر سے بہترین بنانا، آپ کے اختیار میں نہیں، لیکن خود کو بدلنا، اپنا ظاہر اور باطن خوب صورت بنانا آپ کے اپنے اختیار میں ہے۔
بے شمار لوگ اپنی ناکامیوں کی وجہ حالات اور قسمت کو قرار دیتے ہیں، ان کے نزدیک ناکامی کی وجہ وسائل کی عدم دستیابی ہے۔ لیکن اصل وجہ اپنی ذمے داریوں سے فرار ہے۔ اگر انسان کے اندر احساسِ ذمے داری جاگ جائے تو ہر کام کو تکمیل تک پہنچانا ممکن ہو جاتا ہے۔
نیٹ ورکنگ:
خود کو بہتر بنانے کے لیے نیٹ ورکنگ میں اضافہ بہت ضروری ہے۔ نیٹ ورکنگ سے مراد حلقہ احباب ہے۔ اگر آپ کا حلقۂ احباب محدود ہے تو آپ اپنے اندر بہتری نہیں لا سکتے، آگے نہیں بڑھ سکتے، ترقی نہیں کر سکتے۔ نیٹ ورکنگ لوگوں سے اچھے تعلقات بنانے اور انھیں قائم رکھنے کا نام ہے۔ بہت سوں کو تعلقات مضبوط کرنا نہیں آتا جس کی وجہ سے ان کا حلقۂ احباب محدود ہوجاتا ہے۔ اگر آپ کی زندگی میں نئے لوگ شامل نہیں ہو رہے تو پھر آپ میں وہ خصوصیات نہیں ہیں جو ایک بہترین انسان میں ہونی چاہئیں۔ اس کا مطلب ہے کہ آپ کو تعلقات بنانے نہیں آتے، عزت دینی نہیں آتی، لوگوں پر اعتماد نہیں ہوتا، آپ لوگوں کے لیے مفید نہیں ہیں۔ بہتر سے بہترین بننے کے لیے اپنے نیٹ ورک میں اضافہ کریں۔ آپ مختلف ذرائع کی مدد سے اپنے نیٹ ورک میں اضافہ کرسکتے ہیں۔ اپنے شعبے سے منسلک لوگوں سے ملاقات کریں۔ اگر آپ کے ارد گرد سیمینار یا ورکشاپ منعقد ہوں تو ان میں شمولیت اختیار کریں۔ لکھنے اور بولنے کی صلاحیت بھی ایسی خوبیاں ہیں جن سے آپ اپنے نیٹ ورک میں اضافہ کرسکتے ہیں۔ لکھنے کا موقع ملے تو اس سے ضرور فائدہ اٹھائیں اور اپنے دوستوں میں اضافہ کریں۔ اسی طرح اگر تقریر کا موقع ملے تو ضرور کریں، اس سے آپ اپنے افکار و نظریات کی مدد سے لوگوں کی رہنمائی کرسکیں گے اور آپ کی معمولی سے معمولی بات بھی کسی کے لیے مثبت تبدیلی کا سبب بن سکتی ہے۔ نیٹ ورکنگ کا ایک فائدہ یہ ہوتا ہے کہ آپ کو نئے نئے مواقع ملتے ہیں، اگر آپ ایک اچھا نیٹ ورک بنا لیتے ہیں تو اس سے آپ کی ذاتی اور پیشہ ورانہ زندگی میں بہتری آنا شروع ہو جاتی ہے اور آپ کا حلقۂ احباب وسیع ہو جاتا ہے۔ قابلِ اعتماد اور باصلاحیت لوگوں کی حوصلہ افزائی اور رہنمائی آپ کی کامیابی کی وجہ بن سکتی ہے۔ شکوہ شکایت کو اپنی عادت نہ بنائیں، جب لوگوں میں بیٹھیں تو مایوسی کی باتوں کے بجائے امید کی روشنی پھیلائیں۔ صرف اپنے شعبے میں محدود ہو کر نہ رہ جائیں، دوسرے شعبوں کے لوگوں سے بھی ملیں۔ سماجی بھلائی کے کاموں میں شرکت کریں۔ رضاکارانہ کام کا موقع ملے تو اسے بھی قبول کریں۔ اس سے نیٹ ورکنگ میں اضافہ ہو گا اور آگے بڑھنے کے مواقع ملیں گے۔
سیکھنے کا رویہ:
مطالعے سے علم میں اضافہ ہوتاہے جس سے شعور اور ذہن میں وسعت پیدا ہوتی ہے۔ علم انسان کی شخصیت کو تبدیل کرنے میں مؤثر ثابت ہوتا ہے۔ آپ کے اردگرد بہترین اہلِ علم، اسکالرز، ادیب اور قلم کار موجود ہوں گے، ان کی کتابوں کا مطالعہ کیجیے۔ کتابیں پڑھنے سے آپ کے شعور میں اضافہ ہو گا۔ کتابیں زندگی کے ہر خاص و عام موقع پر رہبر بن کر رہنمائی کرتی ہیں۔ کامیاب لوگوں کی سوانح عمری کا مطالعہ کریں، تحریکی لٹریچر پڑھیں، سیلف ہیلپ کی کتابیں پڑھیں، ایسے ناول پڑھیں جن سے آپ کو معاشرے اور تاریخ کی پوشیدہ باتیں معلوم ہو سکیں۔ جہاں کتابیں انسان کی بہتری میں معاون ثابت ہوتی ہیں، وہاں کچھ کتابیں انسان کے بگاڑ کا بھی سبب بن سکتی ہیں۔ اس لیے کتابوں کا انتخاب سوچ سمجھ کر کریں۔ ایسی کتب کا مطالعہ کریں جن کی مدد سے آپ بہتر سے بہترین بن سکیں اور عملی زندگی میں ان سے فائدہ اٹھا سکیں۔
درج بالا نکات پر عمل کرنے سے آپ میں مؤثر تبدیلی آ سکتی ہے، جو آپ کی ذاتی اور پیشہ ورانہ زندگی میں کامیابی کا سبب بن سکتی ہے۔ اس کے علاوہ خود کو بہترین بنانے کے لیے اپنا زاویۂ نظر اور اندازِ فکر بدلیں۔ اپنے علم میں اضافہ کریں۔ ذہن کو وسعت دیں۔ رویّے میں تبدیلی لائیں۔ پرانی عادات کو نئی اور متاثر کن عادات میں بدلیں اور اپنے اندر پوشیدہ صلاحیتوں کو نکھاریں۔ جو مل گیا ہے اُس کے لیے شکر ادا کریں، اور جو نہیں ملا، اس کے لیے فقط صبر کا مظاہرہ کریں۔ اپنے ظاہر کو امید کی شمع سے روشن کریں اور باطن میں ناامیدی اور مایوسی کے دیے نہ جلائیں۔ مسائل، مشکلات اور پریشانیاں زندگی کا حصہ ہیں۔ ان سے نظریں چرا کر آگے بڑھنا ممکن ہی نہیں ہے۔ اس کے علاوہ بہتر سے بہترین بننے کی شدید خواہش اور سخت محنت ہی انسان کی شخصیت کو نکھارنے کا سبب بنتی ہے۔

حصہ