سید احمد شہید

322

سیداحمد شہید (احمد بن عرفان)کی پیدائش بھارت کے صوبہ اترپردیش کے ضلع رائے بریلی کے ایک قصبہ ڈیرہ شاہ علم اللہ  نومبر1786 ءکو ہوئی۔ بچپن سے ہی گھڑ سواری، مردانہ و سپاہیانہ کھیلوں اور ورزشوں سے خاصا شغف تھا۔ والد کے انتقال کے بعد تلاشِِ معاش کے سلسلے میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ لکھنو اور وہاں سے دہلی روانہ ہوئے، جہاں شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی اور شاہ عبدالقادر دہلوی سے ملاقات ہوئی۔ ان دونوں حضرات کی صحبت میں سلوک و ارشاد کی منزلیں طے کیں۔ خیالات میں انقلاب آگیا۔ آپ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کی تحریک اور ان کے تجدیدی کام کو لے کر میدانِ عمل میں آگئے۔ یہ وہ وقت تھا جب ہندوستان میں مسلمانوں کی سیاسی طاقت فنا ہورہی تھی، مشرکانہ رسوم و بدعات اسلامی معاشرے میں زور پکڑ رہی تھیں، پورے پنجاب پر سکھ اور بقیہ ہندوستان پر انگریز قابض ہوچکے تھے۔ سید احمد شہید نے اسلام کے پرچم تلے فرزندانِ توحید کو جمع کرنا شروع کیا اور جہاد کی صدا بلند کی، جس کی بازگشت ہمالیہ کی چوٹیوں اور نیپال کی ترائیوں سے لے کر خلیج بنگال کے کناروں تک سنائی دینے لگی، اور نتیجتاً تحریکِ مجاہدین وجود میں آئی جس کی مثال آخری صدیوں میں نہیں ملتی۔ بعض سیاسی تقاضوں اور فوجی مصالح کی بنا پر سید صاحب نے اپنی مہم کا آغاز ہندوستان کی شمال مغربی سرحد سے کیا۔ سکھوں سے جنگ کرکے مفتوحہ علاقوں میں اسلامی قوانین نافذ کیے۔ آپ نے خیبر پختون خوا میں ایک ریاستِ اسلامیہ کی تاسیس بھی رکھی۔ حتیٰ کہ خطبوں میں بھی آپ کا نام لیا جانے لگا۔ تاہم 6 مئی1831 ءکو اپنوں کی غداری کا شکار ہوئے اور بالاکوٹ کے میدان میں آپ نے اپنے بعض رفقاءکے ساتھ جامِ شہادت نوش فرمایا۔

حصہ