عید گاہ

124

آج خوشی سے ناچتے بچے کرتے ہیں سب کام
خوشیوں سے بھرپور
عید گاہ میں شور ہے کتنا میلے کا ہنگام
غم سے چکنا چور
اچھے اچھے کپڑے پہنے بچوں کی اک فوج
موسم ہے رنگین
چلتا پھرتا ایک سمندر موج سے ملتی موج
بچے بجائیں بین
سارے کھیل کھلونے سطوتؔ گڈمڈ ہوتے جائیں
مل کر سب چلائیں
ان سارے چہروں میں کتنے چہرے روپ بنائیں
سب کو کیوں للچائیں
عید ہے آئی عید رے بچو عید ہے آئی عید
بچھڑے آن ملیں گے پھر سے ہو جائے گی دید

حصہ