مسکرائیے

145

٭فیضان: ’’تم اخبار اور ٹی وی میں سے کسے ترجیح دو گے؟‘‘
عامر: ’’اخبار کو‘‘۔
فیضان: ’’بھلا وہ کیوں؟‘‘
عامر: ’’وہ اس لیے کہ اخبار کے بہت سے فائدے ہیں، ٹی وی سے نہ تو میں مکھیاں اڑا سکتا ہوں، نہ آگ جلا سکتا ہوں اور نہ چہرہ ڈھانپ سکتا ہوں۔ البتہ اخبار سے یہ کام ہوسکتے ہیں‘‘۔
…٭…
٭نعمان (عاطف سے): ’’پتا ہے سورج کس طرف سے نکلتا ہے؟‘‘
عاطف: ’’یہ تو کوئی بیوقوف بھی بتادے گا‘‘۔
نعمان: ’’جب ہی تو تم سے پوچھ رہا ہوں‘‘۔
…٭…
٭مس عارفہ: ’’تم نے مضمون بہت ہی خراب لکھا ہے، سمجھ نہیں آتا کہ کیا علاج کروں تمہارا‘‘۔
عامر: ’’مس آپ پریشان نہ ہوں، میں بڑا ہو کر ڈاکٹر بنوں گا اور اپنا علاج خود ہی کرلوں گا‘‘۔
…٭…
٭ماں (بیٹے سے): ’’آصف تم دودھ کیوں نہیں لائے؟‘‘
آصف: ’’امی میں دودھ لارہا تھا کہ ایک گاڑی آئی اور اس نے کہا، ’’پی پی، اور میں نے دودھ پی لیا‘‘۔
(حسنین سیالوی… جھنگ)

حصہ