نام میں کیا رکھا ہے،کی تقریب اجرا

215

“نامآرٹس کونسل کراچی میں معروف ادیب و صحافی رفیع عباسی کی طنز و مزاح کے مضامین پر مشتمل کتاب’’نام میں کیا رکھا ہے‘‘ کی تعارفی تقریب منعقد ہوئی جس کی صدارت محمود شام نے کی۔ مہمان خصوصی ڈاکٹر شفقت حسین عباسی تھے۔ منصور سحر نے نظامت کے فرائض انجام دیے۔ مقررین میں علیم لاشاری‘ غلام محی الدین‘ رئیس فاطمہ‘ نسیم انجم‘ ڈاکٹر نزہت عباسی‘ اختر سعیدی‘ ڈاکٹر جاوید‘ عزیز مسعودی‘ محمد اسلام اور رفیق عباسی شامل تھے۔ محمود شام نے کہا کہ پاکستان کی سیاست میں عباسیوں نے بڑے کارہائے نمایاں انجام دیے ہیں اور آج کی تقریب میں بھی کافی عباسی جمع ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کتب بینی اور کتاب کو اخبار کے ادبی صفحات نے جتنا نقصان پہنچایا ہے اس سے زیادہ نقصان کتاب کی رونمائیوں سے پہنچا ہے۔ اب صورت حال یہ ہے کہ طنز و مزاح کے حوالے سے پاکستان میں قحط کا سامنا ہے۔ رفیع عباسی کی کتاب اس ماحول میں گراںقدر اصافہ ہے کہ اس کو پڑھ کر کچھ سکون قلب مل رہا ہے۔ شفقت حسین عباسی نے کہا کہ لکھنے والا اپنی کتاب نہیں چھپوا سکتا مالی مسائل نے قلم کاروں کی کمر توڑ دی ہے۔ یہ خوش آئند بات ہے کہ رفیع عباسی نے بڑی ہمت اور محنت سے اپنی کتاب شائع کی میں انہیں مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ ڈاکٹر نزہت عباسی نے کہا کہ رفیع عباسی عہد حاضر کا نامور صحافی اور ادیب ہے۔ مزاح کو انسان کی ساتویں حس کہا جاتا ہے جو رفیع عباسی کے مزاج میں فطری اور قدرتی طور پر موجود ہے۔ صاحبِ کتاب رفیع عباسی نے کہا کہ آج میرے برسوں پرانے خواب کو خوب صورت تعبیر ملی کہ میری کتاب کی تقریب اجرا ہو رہی ہے۔ یہ کتاب آج سے دس برس قبل مکمل ہو چکی تھی مگر نامساعد حالات کے سبب طباعت نہیں ہو سکی تھی‘ تاہم کچھ دوستوں کے طفیل آج میری کتاب آپ کے سامنے آئی ہے۔ میں آرٹس کونسل کراچی کا بھی شکر گزار ہوں کہ جہاں آج میری کتاب کی تقریب رونمائی ہوئی۔

حصہ