پاکستانی نوجوان نے “عکاظ” کے نام سے کریانہ مارٹ پاکستان بھر میں متعارف کرادی

1144

کون سوچ سکتا تھا کہ دُنیا بھر سے سیکڑوں نوجوان نئے کاروباری آئیڈیاز کے ساتھ ترکی کے مرکزی تجارتی شہر ’استنبول ‘ میں جمع ہونگے ۔ ’اسٹارٹ اپ استنبو ل کے نام سے نئے کاروبار بیچنے کا میلہ لگے گا ۔دنیا بھر سے بڑے بڑے تجربہ کار ،سرمایہ کار نئے کاروباری آئیڈیاز کو سرمایہ لگانے کے لیے پسند کریں گے۔ انہی میں ایک پاکستانی جوان اپنے ساتھی کے ہمراہ ’جوڑیا مارٹ‘ کے ایک منفرد آئیڈیے کے ساتھ موجود تھا اور سرمایہ کاروں کو اپنی کوشش سے اطمینان دلاتا رہا۔ خوش قسمتی سے تین روزہ اسٹارٹ اپ میں اُن کا یہ پروجیکٹ 100مقبول پروجیکٹس میں شامل ہوا ، کئی سرمایہ کاروں نے اپنے ملک اور ترکی میں لانچ کرنے کے لیے آمادگی ظاہر کی مگر اتفاق سے یہ پروجیکٹ فیزیبلٹی صرف پاکستان کے حساب سے تیار کی گئی تھی۔ سرمایہ کاروں نے پاکستان میں سرمایہ کاری کرنا اپنے لیے مناسب نہیں سمجھا اور یہ نوجوان کسی اور ملک میں کرنا نہیں چاہتے تھے ۔
یہ نوجوان واپس آئے ، مگر نیا جذبہ و حوصلہ لے کر مزید پر عزم ہو کرآئے ۔ یہاں انہوں نے نئے سرے سے پروجیکٹ میں کچھ مزید فیچرز شامل کیے اور پاکستان میں اس پروجیکٹ کو خود سے لانچ کرنے کی ٹھان لی۔ تین سال کے عرصے میں اتنا کام کیا کہ 29مارچ2021کو کراچی کے مقامی ہوٹل میں ’عکاظ‘ کے نام سے اس پروجیکٹ کی لانچنگ تقریب منعقد ہوگئی ۔افتتاح کی خوبصورت تقریب میں ملک بھر سے مختلف تجارتی،کارپوریٹ ، میڈیا ، آئی ٹی، سماجی شخصیات نے خصوصی طور پر شرکت کی ۔اس پروجیکٹ کا نام شروع میں (استنبول میں) تو ’جوڑیا مارٹ ‘رکھا گیا تھامگر اب مکہ مکرمہ کے مشہور بازار ’عکاظ‘ کے نام سے پاکستان میں بھر میں کریانہ کی یہ دکانیں کھولی جائیں گی۔ بنیادی طور پر تو یہ ’کریانہ ‘کی دکان کی ایک ملک گیر چین ہے جو آگے چل کر دنیا بھر میں اپنی جگہ بنانے کا عزم لیے ہوئے ہے۔ان نوجوانوں نے ’ـعکاظ ‘کے نام سے آئی ٹی بیس کریانہ مارٹ پاکستان بھرمیں متعارف کرادیا ہے.کراچی کے علاوہ ملک بھر میں کم سرمائے پر مکمل اور جدید مارٹ کی فرنچائز دی جا رہی ہیں ۔لانچنگ تک تجرباتی طور پر کراچی کے مختلف علاقوں میں 50 مارٹ کامیابی سے چلائی جا رہی ہیں ۔’عکاظ‘کی خاص بات یہ بھی ہے کہ ملکی معیشت میں ترقی کے ساتھ ملک کی مڈل کلاس اور غریب عوام کو بہترین سہولت پہنچائے گا۔
تقریب میں ادارے کے ڈائریکٹرز انعام مسعودی، سلمان شاہ، صہیب احمد نے ادارےکاتعارف پیش کیا ۔ ایک خوبصورت دستاویزی فلم اور بریف پریزینٹیشن کی صورت معلومات دیں۔’عکاظ‘ محض ایک کاروبار ہی نہیں بلکہ تجربہ کار افراد کے ساتھ ایک مشن ہے جو کہ صنعتی ترقی و روزگار کا ذریعہ بھی ہے ۔ کریانہ کی دکانیں ہمارے برصغیر کی تہذیب سے جڑا ہوا ایک قدیم تصور بھی ہے جہاں ہم اپنی روز مرہ ضروریات کا سامان لیتے ہیں ۔ محلے کی قدیم کریانہ کی دکانوں سے ہم سب کی یادیں جڑی ہوئی ہیں۔ امی پرچہ لکھ کر دیا کرتی تھیں اور ہم دوڑے دوڑے جا کر پرچی دکھا کر سامان لایا کرتے اور حساب میں لکھوا لیتے ۔آج بڑے بڑے اسٹورز اور شاپنگ مالز نے اپنی جگہ بنائی ہیں لیکن کراچی کی 3کروڑ آبادی جس میں ایک بڑی تعداد مڈل ، لوئر مڈل اور غریب آبادیوں میں مقیم ہے اُن سب کے لیے اب بھی محلہ کی کریانہ دکانیں ہی اہم ذریعہ ہیں ۔’عکاظ‘ طویل تحقیق، تجربے و مہارت کے ساتھ آئی ٹی کی بنیاد پر روایت کی جدید شکل ہے ۔ اس کی خاص بات ہی یہ ہے کہ جدید ہونے کے باوجود یہ محلہ کی سب سے آسان قیمت سامان کی فراہمی و ترسیل کا ذریعہ ہے۔مطلب اب آپ کو کم قیمت سامان لینے کے لیے کسی رکشہ، ٹیکسی یا سواری کی ضرورت نہیں ہوگی بلکہ آپ کے محلہ میں ہی ’عکاظ‘ آپ کو یہ سہولت فراہم کر دے گا۔
اس تقریب کے مہمان خصوصی عالم اسلام کی مشہور ترین ترک ڈرامہ سیریل ’ارتغرل غازی ‘کے مشہور سپاہی ’جلال آل ‘ (عبد الرحمن غازی ) تھے ۔جو ترکی سے خصوصی طور پر اس تقریب کے لیے مدعو تھے ۔ تقریب میں شریک مہمان خصوصی جلال آل کی ایک جھلک و سیلفی کے لیے عوام کی محبت دیدنی تھی ۔وہ خود بھی اہل پاکستان سے بے حد محبت و مودت کا عاجزی سے اظہار کر رہے تھے۔ اسلام آباد سے معروف بزنس مین صدر پاک ترک المنائی ٹرسٹی یاردم علی پاکستان سیف الاسلام نے اُن کے مترجم کے فرائض انجام دیئے ۔سورۃ طہ کی خوبصورت تلاوت کے ساتھ اپنی میٹھی زبان اور نہایت محبت بھر ے لہجے اور دل سے نکلے الفاظ کے ساتھ ’جلال آل‘ نے جھولی بھر ترکی اور ترک بھائیوں کی جانب سے سلام پیش کیا۔انہوں نے کہاکہ ’’اللہ تعالیٰ کا بے پناہ شکر ادا کرتا ہوں کہ کروڑوں اہل پاکستان کے دلوں میں ہمیں محبت بھری جگہ ملی ۔جب میں زمانہ طالب علمی میں تھا تو مجھے پاکستانی بھائیوں سے بطور طالب علم ملنے کا موقع ملا تو مجھے اتنی قربت و اپنائیت محسوس ہوئی کہ میں نے باقاعدہ یہ جاننے کی کوشش کی کہ پاکستان و ترکی کہیں ایک ہی قوم تو نہیں ہیں۔تو مجھے پتا چلا کہ ہمارے درمیان کلمہ اور اہل سنت ہونے کی وجہ سے بے حد قربت ہے ۔برصغیر کا ماضی جغرافیائی تناظر میں دیکھیں تو معلوم ہوتا ہے کہ ہم ہزاروں سال سے سلجوق، غزنوی ،مغل ادوار میں بھی جڑے ہوئے ہیں ۔بد قسمتی سے ہم دو ممالک ، دو ساتھی ، دو بھائی انگریز قوموں کی پالیسی کی وجہ سے جدا کر دیئے گئے ۔1915میں سلطنت عثمانیہ کی آزادی کی خاطر ہمیں ایک ہونے کا موقع ملا۔برصغیر کے مسلمانوں کی جانب سے بھائی چارے کی مثالیں برصغیر کے اور ترک مسلمانوں کے لیے تاریخ کا اہم موڑ بنی۔علامہ اقبال ؒ کو خواب میں نبی کریم ﷺ کی جانب سے اشارہ ملتا ہے کہ اس خلافت کو بچایا جائے ۔ اس کے بعد تحریک برپا ہوئی اور آپ کے آباؤ اجداد نے ایسی قربانیاں دے کر اس تحریک میں حصہ لیا کہ ہم کبھی بھی نہیں بھلا سکتے اور اگر وہ آج موجود ہوتے تو ہم انکے ہاتھ چومتے۔اس تحریک میں ہمیں ایسی مثالیں ملتی ہیں کہ جو عقل سے باہر ہیں ۔انگریز کی غلامی میں جکڑے ہونے کے باوجود ایک غریب عورت اپنے بچے کو گود میں لیکر آتی ہے اور کہتی ہے کہ یہ بچہ کون خریدے گا کہ اس کی قیمت سے میں خلافت عثمانیہ کو بچانے میں لگاؤںگی۔ہم نہیں جانتے وہ خاتون کون تھی لیکن ہم یہ جانتے ہیں کہ ہم آج ان ہی قربانیوں کی وجہ سے کھڑے ہیں ان کو ہم کبھی نہیں بھلا سکتے ۔ اسی طرح ایک نام پشاور شہر سے ڈاکٹر عبد الرحمٰن پشاوری کا نام ہے جنہوں نے ترکی جا کر عظیم عملی جدوجہد کی ۔ یہ قربانیاں ہم کبھی نہیں بھلا سکتے اور یہ تعلق آگے بھی جاری رہے گا۔ ترکی میں  زلزلہ آیا تو ہم نے وہاں بھی سب سے پہلے پاکستانی بھائیوں کو دیکھا ۔یقین جانیئے کہ ہمارا ہمارے علاوہ کوئی دوست نہیں پاکستان، ترکی، آزربائیجان کا بلاک ماضی کی طرح مضبوط ہونا چاہیے ۔اس میں ایک بڑا کردار ارطغرل سیریز اور کرولش عثمان سیریز کا ہے جس کے پیچھے ہمارے صدر رجب طیب ایردوان کا پورا کردار ہے ۔ساتھ ہی تجارتی سرگرمیوں کا فروغ پانا بھی خوش آئند ہے ۔انعام اور سعدبھائی مبارک باد کے مستحق ہیں جو استنبول سے جذبہ لے کر آئے اور یہاں اس کو عملی شکل دی ۔مجھے اس پروجیکٹ کو سمجھنے اور باقاعدہ ان کی دکانوں پر جانے کا بھی موقع ملا جو بنیادی طور پر عوام کے فائدے کا پروجیکٹ ہے ۔ باہمی تجارت کا پروان چڑھنا دونوں ممالک کے لیے فائدہ مند ہوگا۔
اس تقریب کا سن کر سوات سے سفر کر کے 4نوجوان خصوصی طور پر کائی سپاہی کے لباس میں عبد الرحمٰن غازی سے ملنے آئے اور پاکستان ترکی زندہ باد کے نعرے بھی لگائے ۔
’عکاظ‘ کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر سید سعد علی شاہ نے تقریب میں شریک ہونے والے مہمانان کا شکریہ ادا کیا اور مختصر گفتگو میں ادارے کا وژن بتاتے ہوئے کہاکہ مثبت سوچ کے ساتھ ہم بہترین سروس کو عوام تک پہنچائیں گے اور اس پروجیکٹ سے جڑے تمام اداروں، افراد کی خوشحالی کا سبب بنیں گے ۔
تقریب میں شریک مہمان ملک کے معروف نیورولوجسٹ ، چیف ایگزیکٹیو آفیسر جسارت میڈیا گروپ و راہ پروڈکشنز ڈاکٹر محمد واسع نے بھی اظہار خیال کیا۔ انہوں نے منتظمین کا شکریہ ، کاروبار کے لیے دعائیہ کلمات کہتے ہوئے کاروبار میں CSRکے موضوع پر گفتگو کی۔انہوں نے حلال کاروبار کی دینی اہمیت و مقام کو سیرت رسول ﷺ و صحابہ کے تناظر میں بیان کیا۔ڈاکٹر واسع نے کہاکہ کاروبار میں اصل پروڈکٹ منافع یا پیسہ کمانا نہیں ہونا چاہیے ۔ کاروبار کا وژن اور مشن لوگوں کے لیے سہولت ، فائدہ ،آسانی پہنچانا ہوتاکہ یہ کاروبار دنیا و آخرت میں کام آ سکے۔ مغرب نے اس مقصد کو سی ایس آر کا لیبل لگایا ہے کہ کاروبار کے نفع میں سے ایک خاص حصہ عوام الناس کی بہبود کے لیےرکھا جائے ۔مسلمانوں کے لیے تو کاروبار کا مکمل تصور ہی CSRہے جو لوگوں کے لیے آسانی، مدد ، خیر وبھلائی ہوتا ہے۔پاکستان میں الخدمت سمیت ایسی کئی سماجی بہبود کی تنظیمیں بھی کام کر رہی ہیں جن کو سپورٹ کیا جا سکتا ہے ۔
امریکا سے آئے مہمان پاکستانی ڈاکٹر جواد عارف نے بھی ترک مہمان کو خراج عقیدت اور ’عکاظ ‘کے لیے نیک خیالات کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ ’ ارتغرل کی بدولت ہماری نئی نسل کو ایک ایسی تاریخی رہنمائی ملی جس کی ہم سب کو دلی خواہش تھی ، ہم سب ممنون ہیں اور دعا گو ہیں کہ اس کاروبار میں کامیابی کے ساتھ خیر و برکت ہو۔‘ تقریب میں پاکستان کا ایک ایسا نوجوان بھی شریک تھا جس نے اپنی خداداد صلاحیتوں کواسلام وپاکستان سے جوڑ کر دنیا بھر میں اپنی آواز سے متوجہ کیا ۔سید نعمان شاہ نےجلال آل کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ترکی اور اردو زبان میں ارطغرل کا تھیم ترانہ پیش کیا ۔ترک مہمان نے خصوصی طور پر نعمان شاہ کے جذبات کو سراہتے ہوئے نام لے کر ان کے لیے تعریفی کلمات ادا کیے ۔تقریب کا خوبصورت لمحہ شیلڈ کی تقسیم کے بعد ترک مہمان کا ہاتھ اٹھا کر پاکستان اور ترکی زندہ باد کے پر جوش نعروں کا تھا ۔ترک مہمان جلال آل دو دن عکاظ کے ساتھ رہے اور ان کی مختلف آؤٹ لیٹس کا دورہ بھی کیا جہاں عوام نے ان کا پرتپاک استقبال کیا ۔

حصہ