اردو دہلیز کے زیر اہتمام موجِ سخن کے تعاون سے مشاعرہ

168

ادبی تنظیم اردو دہلیز کے زیر اہتمام موج سخن کے تعاون سے فہیم برنی کی رہائش گاہ پر اسلام آباد کے معروف شاعر انور ضیا مشتاق اور صغرا نور کے ساتھ ایک شام منائی گئی جس کی صدارت رونق حیات نے کی۔ گلنار آفرین‘ کمال اطہر اور شاہین برلاس مہمانانِ خصوصی تھے۔ سید غضنفر علی اور نسیم شیخ نے نظامت کے فرائض انجام دیے۔ صاحب صدر نے اپنے اشعار سنانے سے قبل کہا کہ موجودہ زمانے میں قلم کاروں کے مسائل بڑھ گئے ہیں۔ زبان و ادب کے فروغ کے لیے قائم کردہ اداروں میں ستائش باہمی کی بنیادوں پر کام ہو رہا ہے حکومت نے ان اداروں کو قلم کاروں کی اعانت کے لیے جو رقومات مختص کی ہیں ہمیں ان پر تحفظات ہیں ہم چاہتے ہیں کہ قلم کاروں کو روزگار کے مواقع فراہم ہوں‘ بے گھر قلم کاروںکو آباد کیا جائے‘ صحت پالیسی میں انہیں خصوصی اہمیت دی جائے‘ غریب و نادار قلم کاروں کی کتابیں حکومتی خرچ پر شائع کی جائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ شاعری ایک خوشبو ہے جس کی سرحدیں نہیں ہوتیں یہی وجہ ہے کہ اچھے شعرائے کرام کی ہر ملک میں پذیرائی ہوتی ہے یہ وہ لوگ ہیں جو معاشرے کے حال و مستقبل کا اندازہ لگاتے ہیں اور نئی راہیں دکھاتے ہیں۔ انور ضیا مشتاق نے کہا کہ کراچی میں اچھی شاعری ہو رہی ہے یہاں کے نوجوان شعر و ادب سے جڑے ہوئے ہیں۔ گلنار آفرین نے کہا کہ آج بہت اچھی اچھی غزلیں پیش کی گئیں یہ چھوٹی سی محفل ایک یادگار محفل ہے جس کے لیے میں منتظمین مشاعرہ کو مبارک باد پیش کرتی ہوں۔ اس مشاعرے میں صاحب صدر‘ مہمانان خصوصی کے علاوہ اختر سعیدی‘ راقم الحروف ڈاکٹر نثار‘ نسیم شیخ‘ نظر فاطمی‘ نورالدین نور‘ یاسر سعید صدیقی‘ شائق شہاب‘ واحد رازی‘ سعد الدین سعد‘ شہناز رضوی‘ عاشق شوکی‘ ناہید عزمی اور علی کوثر نے اپنا کلام پیش کیا۔ مشاعرے میں سامعین بھی موجود تھے جس کے سبب مشاعرے میں داد و تحسین کا سلسلہ چلتا رہا اور بہت لطف آیا۔

حصہ