اظہار حیدری کی کتاب”آئینہ اظہار”علمی سرمایہ ہے،سحر انصاری

147

آرٹس کونسل پاکستان کراچی ادبی سرگرمیوں کا محور بن گیا ہے احمد شاہ اور ان کے رفقائے کار قلم کاروں کی حوصلہ افزائی کے لیے سرگرم عمل ہیں گزشتہ ہفتے اس ادارے کے تعاون سے مکتبہ حیدری کے زیر اہتمام پروفیسر اظہار حیدری کئی کتاب ’’آئینہ اظہار‘‘ کی تعارفی تقریب منعقد ہوئی اس کتاب کو محمد ہاشم اعظم نے مرتب کیا اور الجلیس پبلشنگ سروسز نے شائع کیا۔ تقریب کی صدارت کرتے ہوئے پروفیسر سحر انصاری نے کہا کہ پروفیسر اظہار حیدری نے اپنے بزرگوں اور والد انور دہلوی کی علمی و ادبی روایت کو آگے بڑھایا ہے‘ وہ انتہائی خوش اخلاق انسان تھے خوشی کی بات یہ بھی ہے کہ ان کے صاحبزادوں اور صاحب زادی صدف نے ان کے علمی کام کو یکجا کرکے شائع کیا ان کا شعری مجموعی بھی بہت جلد آجائے گا۔ مہمان خصوصی محمود شام نے کہا کہ آفرین ہے پروفیسر اظہار حیدری کے بچوں پر کہ جنہوں نے اپنے باپ کی تحریروں کوکتابی شکل میں زندہ کیا پروفیسر اظہار حیدری کے لکھنے کا اپنا اسلوب ہے انہوں نے بہت دل کش پیرائے میں پاکستان کی تاریخ مرتب کی ہے۔ راشد عزیز نے کہا کہ پروفیسر اظہار حیدری ایک بڑے قلم کار اور معروف ماہر تعلیم تھے وہ اپنے زمانے میں بے حد مقبول تھے اب یہ کتاب انہیں زندہ رکھے گی۔ پروفیسر فرحت عظیم نے کہا کہ اظہار حیدرکی حالات حاضرہ پر گہری نظر تھی اس کا ثبوت اس کتاب میں نمایاں ہے وہ خود نمائی سے کوسوں دور تھے‘ وہ اپنی ذات میں انجمن تھے۔ فیروز ناطق خسرو اور پروفیسر شاہین حبیب نے پروفیسر اظہار حیدری کے لیے منظوم خراج تحسین پیش کیا۔ خطبہ استقبالیہ میں ناصر الاعظم نے کہا کہ پروفیسر اظہار حیدری کی شاعری کا عبدالطاہر ناطق نیازی نے فارسی میں منظوم ترجمہ کرکے ہمارے دل جیت لیے ہیں اللہ تعالیٰ انہیں اس کارِ خیر کا اجرِ عظیم عطا فرمائے۔ شکیل خان نے کہا کہ آرٹس کونسل کراچی احمد شاہ کی سرپرستی میں ترقی کی جانب گامزن ہے ہم ہر قلم کار کے لیے تقریب سجانے کے لیے تیار ہیں اس سلسلے میں ہم سے رابطہ کیا جائے۔ عبدالصمد تاجی نے کتاب میں شامل اپنی تحریرکا اقتباس سناتے ہوئے کہا کہ جو بھی اظہار حیدری سے ملتا تھا وہ ان کا گرویدہ ہوجاتا تھا‘ وہ بے حد شیریں زباں شخصیت تھے۔

حصہ