سہ ماہی”جوہر انٹرنیشنل ” کی تعارفی تقریب

192

زبان و ادب کی ترویج و اشاعت میں ادبی رسالوں کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں۔ کراچی میں ادبی رسالے تواتر سے شائع ہوتے رہتے ہیں لیکن بہت سے رسالے نامعلوم وجوہات کی بنا پر بند ہو چکے ہیں اس وقت کراچی کے ادبی رسالوں میں سہ ماہی جوہر انٹرنیشنل شامل ہوا ہے جس کا دوسرا شمارہ بھی منظرِ عام پر آگیا ہے۔ اس رسالے کے مالک و مختار چیف ایڈیٹر افضال عثمانی ہیں جب کہ اختر سعیدی ایڈیٹر ہیں ۔ گزشتہ ہفتے آرٹس کونسل کراچی نے اس رسالے کی تعارفی تقریب منعقد کی جس میں پروفیسر سحر انصاری اور عقیل اشرف مہمان خصوصی تھے۔ اختر سعیدی نے نظامت کے ساتھ ساتھ خطبۂ استقبالیہ بھی پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ آرٹس کونسل کراچی فنون لطیفہ کے تمام شاخوں کو پروموٹ کرنے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ احمد شاہ کی سرپرستی میں یہ ادارہ ترقی کی جانب گامزن ہے میں ان کا ممنون و شکر گزار ہوں کہ انہوں نے ہمارے رسالے کی تعارفی تقریب کا اہتمام کیا۔ اختر سعیدی نے مزید کہا کہ وہ سہ ماہی جوہر انٹرنیشنل کے سہولت کار ہیں پرچے کی تمام ذمہ داری اور کفالت عارف افضال عثمانی کے سر ہے۔ رانا خالد محمود نے کہا کہ سہ ماہی جوہر انٹرنیشنل اردو ادب میںگراں قدر اضافہ ہے اس رسالے میں ہر صنفِ سخن موجود ہے اس کے علاوہ انٹرویوز اور دیگر معلوماتی تحریریں بھی اس رسالے کا حصہ ہیں۔ شاعر علی شاعر نے کہا کہ اس پُر آشوب دور میں رسالہ نکالنا آسان نہیں ہے تاہم سہ ماہی جوہر انٹرنیشنل کی انتظامیہ قابل مبارک باد ہے کہ اس نے ایک اچھا رسالہ جاری کیا ہے امید ہے کہ یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ راقم الحروف نثار احمد نثار نے کہا کہ یہ سہ ماہی رسالہ بہت خوب صورت ہے۔ یہ ادبی رسالہ افضال عثمانی اور اختر سعیدی کی صلاحیتوں کا آئینہ دار ہے اس کے مضامین معیاری اور معلوماتی ہیں میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس رسالے کو مزید عزت و شہرت عطا فرمائے۔ انور انصاری نے کہا کہ ادب اور انسانیت کی خدمت کرنا ہمارا فرض ہے اس مقصد کی بجا آوری کے لیے افضال عثمانی اور اختر سعیدی بھی مصروف عمل ہیں۔ علی حسن ساجد نے کہا کہ اس زمانے میں رسالہ نکالنا گھاٹے کا سودا ہے پھر بھی افضال عثمانی یہ کام انجام دے رہے ہیں یہ ان کی ادبی شوق کا مظہر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ زبان و ادب کے فروغ کے لیے ہر ممکن تعاون کریں گے اس بات سے انکار ممکن نہیں کہ ادبی رسالے ہماری قومی ضرورت ہے۔ نسیم انجم نے کہا کہ یہ پرچہ اختر سعیدی کے والد جوہر سعیدی کے نام سے منسوب ہے اس کا کریڈٹ افضال عثمانی کو جاتا ہے کہ انہوں نے یہ نام تجویز کیا۔ اس رسالے میں پروفیسر سحر انصاری کی شمولیت خوش آئند ہے کہ ہم ان کی علمی و ادبی تحریروں سے فیض یاب ہو سکیں گے۔ عارف عثمانی نے کہا کہ ریڈیو نے انہیں بولنا سکھایا اور آگے بڑھنے میں فعال کردار ادا کیا۔ ’’عالمی اسپورٹس رائونڈ اَپ‘‘ ایک ایسا پروگرام تھا جس کو تمام دنیا میں سنا جاتا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ اب امریکا میں مقیم ہیں اور ایک پرائیویٹ ٹی وی چینل کے ساتھ ساتھ سہ ماہی جوہر انٹرنیشنل بھی چلا رہے ہیں میری کوشش ہوگی کہ میں اس رسالے کو جاری رکھوں آپ حضرات میرے ہاتھ مضبوط کیجیے۔ عارف اشرف نے کہا کہ نیو جرسی امریکا میں رہائش پزیر پاکستانی نژاد عارف افضال عثمانی ادب کی خدمت کر رہا ہے اس رسالے میں تمام مضامین ہمارے لیے ذہنی آسودگی کا سامان ہیں۔ نئے قلم کاروںکو بھی اس رسالے میں نمائندگی دی گئی ہے جو قابل ستائش اقدام ہے۔ پروفیسر سحر انصاری نے کہا کہ اس رسالے کی ٹیم بہت اچھی ہے۔ عارف عثمانی کے سرمائے اور اختر سعیدی کے پروفیشنل تجربے نے اس رسالے کی مارکیٹ ویلیو بڑھا دی ہے۔ یہ رسالہ تشنگانِ علم و فن کی سیرابی کا ایک اہم ذریعہ بن گیا ہے اللہ سے دعا ہے کہ یہ پرچا جاری رہے۔

حصہ