زندگی کے تین اصول

180

میں منزل کی جانب رواں دواں تھی‘ قصد تھا کسی ایسی جگہ ٹھہروں جہاں سکھ کا سانس لے سکوں۔ بے شک کہ اللہ کی بنائی ہوئی ہر چیز میں سکھ کا پہلو بھی چھپا ہے۔ پھر چلتے چلتے رستے میں قد ر ت کے نظاروں کو دیکھتے ہوئے میری نظر ایک بچے پر پڑی۔ وہ اپنے کھیل میں مصروف تھا کہ اچانک اس کی نظر مجھ پر پڑی‘ وہ بھاگتا ہوا میری طر ف لپکا اور مجھ سے یوں مخاطب ہوا۔
’’السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ۔‘‘
’’وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ…‘‘ میں نے جواب دیا۔
’’آپ کیسی ہیں؟‘‘
’‘الحمد للہ بالکل ٹھیک ہوں۔‘‘ میں نے جواب دیا۔
’’لگتا ہے آ پ ا س علا قے میں نئی آئی ہیں۔‘‘ بچہ بولا۔
’’جی بیٹا میرا گزر اس علاقے سے ہوا تو سوچا اس علا قے کی سیر ہی کرتی چلوں… کافی خوب صورت علاقہ ہے۔ اور آ پ یہا ں کیا کر رہے ہو؟‘‘
’’میں ا پنی امی سے ڈانٹ کھا کر یہا ں آگیا ہوں اور خود کو کھیل میں مصروف کر لیا۔‘‘
’’کیو ں؟ کیا ہوا؟‘‘
’’غلطی سے مجھ سے شیشے کا گلاس ٹوٹ گیا، اس پر انہو ں نے مجھے غصے سے گھر سے با ہر نکال دیا ا ور میں یہاں پر کھیل میں مصروف ہو گیا۔‘‘
’’امی نے ا یسے کیو ں کیا؟ امی ا پنا سارا غصہ مجھ پر نکال د یتی ہیں اور پھر گھر سے با ہر نکال دیتی ہیں۔‘‘
میں ا سے سمجھا نے کے انداز میں یوں گویا ہوئی ’’حضرت علی رضی اللہ کا قول ہے اگر کو ئی تمہارا دل دکھائے تو اس سے ناراض مت ہونا… اور یہ تین باتیں ہمیشہ یاد ر کھو اور اس پر عمل کرو:
-1 اس سے ضرور معافی مانگو جسے تم چاہتے ہو۔
-2 اسے مت چھوڑو جو تمہیں چاہتا ہے۔
-3 اس سے کبھی کچھ مت چھپائو جو تم پر اعتبار کرتا ہے۔‘‘
بچہ یہ سن کر بڑا حیران ہوا اور پھر یوں مخاطب ہوا۔
’’آپ نے بہت پیار ے ا قوال بتا ئے ہیں‘ میں ا ن پر ضرور عمل کروں گا۔‘‘ اور اپنے کھیل میں مصروف ہو گیا۔
میں یہ سن کر قدرت کے نظاروں کو دیکھتے ہوئے چل دی۔ پھر دس سا ل بعد میرا گزر اُسی علا قے سے ہوا‘ علاقے میں ہونے والی ترقی نے مجھے حیران کردیا۔ اور پھر اچانک وہی بچہ‘ جو اب جوان ہو چکا تھا‘ ا س سے پھر میر ی و ہیں ملا قا ت ہو ئی۔ اس نے سلام کیا ا ور میں نے بھی سلام کا جواب دیا۔
اس کے چہر ے پر ایک عجیب سی خو شی تھی اور وہ مطمئن تھا۔
میں نے اس سے پوچھا ’’آپ کون؟‘‘
’’میں و ہی ہو ں جسے آ پ نے نصیحت کی تھی۔‘‘
’’آ پ نے مجھے پہچانا کیسے؟‘‘
’’آپ کی آواز سے پہچان لیا۔‘‘
’’ا س علا قے میں اتنی ترقی کیسے ہوئی اور اس کا سبب کیا ہے؟‘‘
’’آپ کو یہ جان کر نہایت خوشی ہو گی کہ وہ ناچیز میں ہی ہوں جس کی وجہ سے اس علاقے میں اتنی ترقی ہوئی اور میں آپ کا نہایت شکر گزار ہوں کہ آپ کی وجہ سے یہ سب ممکن ہوا۔ کیو ں کہ آ پ میری ا ستاد ہیں اور آپ کے بتائے ہوئے زندگی کے تین اصول میر ے لیے مشعل راہ بن گئی۔

حصہ