نئی نسل اور ٹک ٹاک

202

ہماری نئی نسل کو ویسے ہی بہت ساری بری عادتوں نے گھیر رکھا ہے جس میں ہر وقت موبائل فون اور انٹرنیٹ کا استعمال ہے۔ اگر ہم نیٹ کے معنوں میں جائیں تو اس کا مطلب جال ہے جس میں ہماری نئی نسل پھنستی جارہی ہے۔
گرچہ ہر فرد اس بری لت میں مبتلا نہیں ہے مگر تقریباً 70 فیصد لوگ انٹرنیٹ کا غلط استعمال کر رہے ہیں اور آج کل تو ایک بڑا طوفان ٹک ٹاک کا آیا ہوا ہے جس میں آج کی نسل اوٹ پٹانگ بال کٹوا کر جسم کے مختلف حصوں پر ٹیٹوز یعنی مختلف اشکال بنا کر نازیبا لباس زیب تن کرکے گندی زبان استعمال کر رہی ہے کہ اللہ کی پناہ۔
پہلے وقت میں ہم لفظوں کو سنبھال کر اپنے والدین‘ استاد اور اپنے بڑے یہاں تک کہ چھوٹوں سے بھی نازیبا اور گندے الفاظ استعمال نہیں کرتے تھے مگر آج کل ٹک ٹاک کی بیماری تیزی سے پھیل رہی ہے۔ اگر آپ دیکھیں تو روح کانپ جائے گی۔
مجھ سے بہت سے والدین نے اس مسئلے کو بیان کیا ہے کہ ان وڈیوز میں لڑکے گالیاں دے کر‘ بے وقوفوں والی حرکتیں کرکے نئی نسل کو بے راہ روی کی طرف دھکیل رہے ہیں۔ بچے ان وڈیوز کے دیوانے ہو چکے ہیں۔ لڑکیاں اور لڑکے کو ہر طرح کے بے باکی اچھی لگتی ہے ایسی وڈیوز کو بہت پسند کیا جاتا ہے۔ لاکھوں لائیکس حاصل کرنے کے لیے لڑکے لڑکیاں بھی بن جاتے ہیں۔ مرد ہونے کے نام پر دھبہ تک لگانے کو تیار ہیں اور اس فحاشی کو عام کرنے کے لیے اسلام دشمن لابی بہت پیسہ خرچ کر رہی ہے جو کہ جتنی بے حیائی عام کرے گا اور اس کے یہ مسلمان عوام جتنے لائیکس دیںگے انہیں اتنا پیسہ اور تحائف دیے جائیں گے۔ اس بھاگ دوڑ میں اب ہمارے بچے بھی شامل ہو گئے ہیں اور وہ یہ بھول گئے ہیںٍ کہ یہ وڈیوز ان کے والدین‘ اساتذہ اور دوسرے لوگ بھی دیکھ رہے ہوں گے۔
جتنی زیادہ ہم نے ترقی کی ہے اتنا ہی ہم پستی کی طرف جا رہے ہیں۔ پہلے سنسر شدہ فلمیں دکھائی جاتی تھیں مگر اب تو آوے کا آوا ہی بگڑ چکا ہے۔ اب جس کا جو دل چاہتا ہے وہ ہمارے معاشرے میں عام کر دیتا ہے اور اس پر کوئی گرفت نہیں۔
جو برائی کو برائی سمجھتے ہیں ‘ ان باتوں کو‘ ان وڈیوز کو بالکل لائیکس نہ کیا کریں۔ ایسے لوگوں کے گھٹیا عزائم کو ناکام بنائیں تاکہ ہماری آنے والی نسلیں گالیوں میں پی ایچ ڈی نہ کریں بلکہ جس راہ سے وہ بھٹک گئے ہیں وہاں دوبارہ آجائیں‘ آمین۔
nn

حصہ