انجام

124

اسکول کی چھٹی ہوئی تو بچے قطار بنا کر اسکول سے باہر نکلنے لگے۔ حسن بھی اپنی بہن کے ساتھ اسکول سے باہر نکلا۔ اسکول کے باہر کھانے کی چیزوں کے مختلف ٹھیلے لگے ہوئے تھے حسن کا بھی دل للچایا۔ اس نے اپنی جیب سے پیسے نکالے اور گولا گنڈا کھانے چل دیا۔ فاطمہ نے حسن سے پوچھا کہاں جا رہے ہو؟ حسن نے کوئی جواب نہ دیا اور گولا گنڈا خرید کر کھانے لگا۔ فاطمہ نے حسن کو منع کیا کہ یہ چیزیں مت کھائو تم بیمار ہو جائو گے مگر حسن نے ایک نہ سنی۔ گولا گنڈا کھانے کے بعد حسن نے فاطمہ سے کہا میری بہن ’’تم امی ابو کو کچھ نہیں بتانا‘‘ میں آئندہ اس طرح کی چیزیں نہیں کھائوں گا۔ اگلے دن امی جان نے فجر کی نماز کے لیے حسن اور فاطمہ کو آواز دی۔ بیٹا اٹھو نماز کا وقت ہو چکا ہے۔ فاطمہ تو امی کی آواز سن کر بستر سے کھڑی ہوئی مگر حسن نہ اٹھا۔ امی جان نے حسن کو ہاتھ لگا کر دیکھا اور بولی ’’حسن آپ کو بہت تیز بخار ہے‘‘۔
ابو حسن کو ڈاکٹر کے پاس لے گئے۔ انہوں نے حسن کا معائنہ کیا اور کہا حسن کا گلا بہت خراب ہے۔ ڈاکٹر نے حسن سے پوچھا بیٹا تم نے کیا کھایا تھا۔ حسن نے کہا میں نے کل اسکول کے باہر سے گولا گنڈا کھایا تھا۔ ڈاکٹر نے حسن کو سمجھایا کہ باہر کی چیزیں نہیں کھانی چاہیے۔ باہر بہت گندگی ہوتی ہے۔ ہمیں صفائی کا خیال رکھنا چاہیے۔ ہمارے پیارے نبیؐ نے فرمایا: صفائی نصف ایمان ہے۔ ہمیں بھی چاہیے کہ ہم بازار کی چیزیں نہ کھائیں اگر ہم بازار کی چیزیں نہیں کھائیں گے تو ہم کبھی بھی بیمار نہیں ہوں گے۔ ان شاء اللہ
nn

حصہ