بادشاہ اور غریب میں فرق

420

ایک بادشاہ خود تو رحم دل اور نیک مزاج تھا۔ مگر اس کا بیٹا اتنا بے رحم اور تلخ مزاج کہ جب دیکھو غصے میں تیوری چڑھائے ہوئے نوکروں کو ڈانٹتا ڈپٹتا مارتا پیٹتا ہی نظر آتا۔ بادشاہ کو یہ خبریں پہنچتیں تو بہت رنج ہوتا۔ بہتیرا اشاروں میں سمجھاتا۔ مگر بیٹے پر ذرا اثر نہ ہوتا۔
تھوڑے عرصے بعد شہزادے کے ہاں لڑکا پیدا ہوا۔ اتفاق دیکھیے کہ اس کے خدمتگار کے گھر بھی عین اسی وقت لڑکا ہوا۔
بادشاہ نے محل میں جا کر دونوں لڑکوں کو ایک پلنگ پر لٹا دیا اور شہزادے کو بلا کر کہا۔ تم ان میں سے اپنا لڑکا پہنچان لو۔‘‘
شہزادے نے دونوں لڑکوں کو ایک سا دیکھ کر جواب دیا۔ میں تو نہیں پہچان سکتا۔‘‘
باپ نے کہا۔ ’’کیا غریب اور بادشاہ میں کوئی فرق نہیں۔‘‘
شہزادے نے جواب دیا۔ ’’مجھے تو کوئی فرق نظر نہیں آتا۔‘‘
باپ نے فرمایا۔ بے شک کوئی فرق نہیں اور جب خدا نے کوئی فرق نہیں رکھا تو تم کیوں فرق رکھتے ہو؟‘‘
شہزادہ شرمندہ ہو گیا اور اس کے بعد نوکروں پر کبھی سختی نہ کی۔

حصہ