چند مُغرّبات و مفرنجات

236

کیبل اصل میں خبل تھا جو حبل کا ایک لہجہ ہے۔ (رسن۔ رسی)
ارتھ اصل میں ارض ہے جو عبرانی میں ارض کا ایک لہجہ ہے۔
جان: جوہان (johanne) یوحنا سے مغرّب ہوا ہے جسے عربی میں یحییٰ کہتے ہیں۔ یوحنا مرکب ہے ھِو اور حناں سے۔ یہو یا یاہو، یہود کا خدا ہے اور حناں (بخشنے والا) اﷲ کا اسمِ صفت ہے۔
ہورڈ (horde) اردو سے مغرّب ہوا ہے۔ ’’اردو‘‘ ترکی لفظ ہے اور صحیح تلفظ ’اوردو‘ ہے جس کے معنیٰ کسی پڑائو یا خیمہ کے ہیں، اور انگریزی میں ہورٖڈ کے معنیٰ خانہ بدوش یا خیمہ بدوش قوم یا جماعت کے ہیں۔
(’’اضافت‘‘۔ علامہ سید مختار احمد…بحوالہ کشکولِ برکاتی، صفحہ 113)

تاریخ ساز لوگ

صدر سوئیکارنو (انڈونیشیا) نے بھارتی وزیراعظم پنڈت جواہر لال نہرو سے کہا: ’’یہ تم کس چکر میں پھنس گئے ہو۔ اسٹیل ملِ، بھاری صنعتوں کے کارخانے! کارخانے لگانا صنعت کار کا کام ہے۔ نہروں کی کھدائی، بند بنانا انجینئر کا کام ہے۔ یہ کام ایک عام آدمی کرسکتا ہے۔ میرا اور تمہارا کام تعمیر ہے۔ فرد، معاشرے، قوم اور مستقبل کی تعمیر۔ ہمیں اُس آدمی کو جو کل تک بدیسی آقا کا بے زبان غلام تھا، ایک خوددار اور غیرت مند انسان بنانا ہے۔ ہم کارخانہ دار نہیں، تاریخ ساز لوگ ہیں۔‘‘
(’’لوحِ ایام‘‘ سے اقتباس…ازمختار مسعود)

عقل

حضرت لقمان نے اپنے بیٹے سے کہا کہ اے بیٹے، انسان کی عقل کامل نہیں ہوتی جب تک اس میں دس صفات نہ پیدا ہوجائیں:
1۔ کبر یعنی نخوت و غرور سے محفوظ ہو۔
2۔ نیک کاموں کی طرف پورا میلان ہو۔
3۔ دنیاوی سامان میں صرف بقدر بقائے حیات پر اکتفا کرے اور
4۔ زائد کو خرچ کردے۔
5۔ تواضع کو بڑائی سے اچھا سمجھے۔
6۔ اپنا پہلو گرا لینے کو عزت اور سربلندی پر ترجیح دے۔
7۔ سمجھ کی باتیں حاصل کرنے سے زندگی بھر نہ تھکے۔
8۔ اپنی طرف سے کسی سے اپنی حاجت کے لیے تحکم اور بدمزاجی نہ اختیار کرے۔
9۔ دوسرے کے تھوڑے احسان کو زیادہ سمجھے اور اپنے بڑے احسان کو کم سمجھے۔
10۔ تمام اہلِ دنیا کو اپنے سے اچھا سمجھے، اور اگر کسی کو اپنے سے اچھا دیکھے تو خوش ہو اور اس بات کا خواہش مند ہو کہ اس کی عمدہ صفات خود بھی اختیار کرے۔
جب یہ صفات پیدا ہوجائیں تو سمجھ لو کہ عقل مکمل ہوگئی۔
مکحول سے حضرت لقمان کا یہ قول مروی ہے جو اپنے بیٹے سے فرمایا کہ انسان کے شرف اور سرداری کی بنا حسنِ عقل پر ہے۔ جس کی عقل اعلیٰ درجے کی ہوگئی ہو کہ اس کے تمام گناہوں کو ڈھک لے اور اس کی تمام برائیوں کی اصلاح کردے ، اس کو رضائے مولا حاصل ہوجائے گی۔
ملہب بن ابی صفر کا قول ہے کہ بڑائی کی بات یہ ہے کہ کسی بڑے شخص میں عقل زبان سے بڑھی ہوئی ہو۔ یہ نہیں کہ زبان عقل سے بڑھی ہوئی ہو۔
ایک اعرابی سے عقل کے بارے میں سوال کیا گیا تو اس نے جواب دیا کہ تجربات کا نچوڑ ہے جو بطور غنیمت ہاتھ لگ جائے۔
(کتاب الاذکیاء، از علامہ ابن جوزی)
[بحوالہ کتاب ’’ایک ہزار کوبصورت چیزیں‘‘… ڈاکٹر محمود فیضانی]

حصہ