میرا گھر میرا آشیانہ

440

گھر ایک جنت ہے۔ ایک مثالی گھر، جہاں داخل ہوتے ہی آپ کو سکون و عافیت، محبت اور خلوص کا احساس ہوتا ہے، گھر کے مکینوں کے چہرے پر طمانیت اور آسودگی نظر آتی ہے، اور محبت کا یہ نکھار گھر کے ماحول کی عکاسی کرتا ہے۔ جہاں آپس میں بھرپور اعتماد اور محبت کی چاشنی ہو، وہاں ہر طرف یہ رنگ نکھرنے لگتے ہیں۔
قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: ’’اے لوگو! اپنے رب کا تقویٰ اختیار کرو جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا اور پھر اس سے جوڑا بنایا، اور اسی سے بہت سے مرد اور عورتیں اس روئے زمین پر پھیلا دیے۔‘‘ (سورۃ النساء، آیت:1)
خاندان کی تخلیق اللہ تعالیٰ نے خود کی۔ اس کے پیش نظر ایک حکمت تھی کہ ایک جان سے انسان پیدا ہو، پھر ان کے درمیان رابطے ہوں۔
رب ایک ہے جو تمام رابطوں کا سرچشمہ ہے، سب رشتوں کو تخلیق کرنے والا ہے۔ گھر خاندان کی بنیادی پناہ گاہ ہے، اس پناہ گاہ کو مضبوط بنانے کے لیے وہاں پُرسکون اور دل چسپ ماحول رکھنا ضروری ہے۔ ہمارے معاشرے اور تہذیب میں خاندانوں اور نسلوں کے بننے اور بگڑنے میں ایک عورت بحیثیت بہن، بیٹی، ساس، بہو اور تمام رشتوں میں انتہائی اہم کردار کی حامل ہے۔
گھر کی چھوٹی سی دنیا جو معاشرے کی بنیادی اکائی ہے، اس کی تعمیر و بقا میں عورت مرد سے زیادہ اہم کردار ادا کرتی ہے۔ یوں تو کسی بھی گھر کو استحکام بخشنے کے لیے مرد اور عورت دونوںکا کردار بہت اہم ہے، لیکن ایک ماں اپنے خاندان کی روحِ رواں ہوتی ہے، اس کے وجود سے گھر کا سارا نظام قائم رہتا ہے۔ عورت اگر دینی تعلیمات سے منور اور روشن ہو تو اس چراغ سے کئی چراغ روشن ہوسکتے ہیں۔ پھر مرد بھی ساتھ مل کر خاندانی نظام کو مستحکم بنا سکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’تم ان کے لیے لباس اور وہ تمہارے لیے لباس ہیں‘‘۔ماں باپ بچوں کو بڑی محنت سے بڑا کرنے کے بعد گھر میں خوشی سے بہو لاتے ہیں اور اسی دن سے گھر میں آنے والی بہو اگر اچھی ثابت ہو، اور وہی ماں جو اب تک ایک اچھی بیوی تھی، اچھی ساس ثابت ہو تو گھر کا نظام مستحکم رہتا ہے، لیکن اگر یہ دونوں عورتیں ناکام رہیں تو خاندان غیر مستحکم ہوجاتا ہے، اور پھر خاندان میں بگاڑ شروع اور گھر کا شیرازہ بکھر جاتا ہے۔ اس لیے کیا خوب لکھا ہے کسی نے کہ ’’آپ اپنے خاندان کا انتخاب خود کرتے ہیں، وہ خدا کی طرف سے آپ کو تحفہ ہے، جیسے آپ ان کے لیے۔‘‘
اس لیے یہ سوچ بہت ضروری ہے کہ ’’میرا خاندان میری طاقت اور میری کمزوری ہے‘‘۔ ان تمام باتوں کو دھیان میں رکھا جائے تو مستحکم خاندان کی بنیاد کوئی نہیں ہلا سکتا۔
گھر سکون اور امن و آشتی کا گہوارہ ہے۔ خاندان صحیح ہو تو اچھامعاشرہ بنتا ہے، یعنی اگر گھر کی زندگی صحیح کرلی تو باہر کی زندگی بھی صحیح ہو سکتی ہے۔ گھر میں آنے والے مہمان کا مسکراتے ہوئے چہرے کے ساتھ استقبال کیجیے، اِن شاء اللہ چند دنوں میں ہی آپ کا گھر خوشیوں کا گہوارہ، چین و سکون کا ٹھکانہ، اور رحمتوں، برکتوں کا نشان بن جائے گا۔

حصہ