خرگوش

986

انہیں دیکھتے ہی خوبصورتی، نرمی، تیزی اور گاجر کا خیال آتا ہے۔ ساری باتیں درست ہیں سوائے گاجر والی بات کہ یہ بہت شوق سے کھاتے ہیں۔ کبھی ان کو چوہوں کے خاندان(Rodents) کا حصہ سمجھا جاتا تھا لیکن جب سائنس دانوں نے اس کےدانتوں کا مشاہدہ کیا تو دیکھا کہ اس کے تو دو دانت (Incisors)زیادہ ہیں۔ پھر ان کا الگ سے آر ڈر بنایا اور اس کا نام Lagomorph رکھ دیا. ان میں تین جانور آجاتے ہیں Hares, Rabbits اور Pika(پائی کا) ۔
عام طور پر Hares کو بھی خرگوش ہی سمجھا جاتا ہے لیکن خرگوش اور Hares میں کافی فرق ہوتا ہے۔
بنیادی فرق: ۔
٭ جنگلی خرگوش اپنا زیر زمین گڑھا کھود کر سرنگیں بناتے ہیں جسے Burrow کہتے ہیں جبکہ Hares سرنگیں نہیں بناتے بلکہ زمین کے اوپر ہی گھونسلہ بنا کر رہتے ہیں۔
٭ جنگلی خرگوش کے بچے پیدائشی طور پر آنکھیں نہیں کھول پاتے اور نہ آزادی سے حرکت کرسکتے ہیں انہیں زبردست نگہداشت کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ Hares کے بچے پیدائشی طور پر طاقتور ہوتے ہیں اور کچھ گھنٹوں بعد ہی ماں باپ کا ہاتھ بٹانا شروع کردیتے ہیں۔
٭ جنگلی خرگوشوں کے کان اور ٹانگیں Hares کی نسبت چھوٹی ہوتی ہیں۔
٭ جنگلی خرگوش ہجوم میں رہتے جسے Colony کہا جاتا ہے اور بہت تیز دوڑتے ہیں جبکہ Hares اکیلے رہتے اور آہستہ رفتار رکھتے ہیں۔
پائی کا(Pika) اونچے ٹھنڈے پہاڑی علاقوں کا ننھا سا خوبصورت جانور ہے جو اپنی آواز سے مشہور ہے۔ یہ گرمیوں میں رنگ برنگ پودوں کے تنکے پتے اکٹھے کرکے اپنی Burrow جو چٹانوں کے اندر ہوتی ہے جمع کرتا رہتا ہے،اسکی شکل خرگوش سے بہت ملتی جلتی ہے لیکن کان اور پائوں بہت چھوٹے ہوتے۔ پاکستان کی خوش قسمتی کہ یہ ہمالیہ کے پہاڑوں میں موجود ہے۔
گھریلو خرگوشوں کا جد امجد یورپی خرگوش ہے اور انہی کی سیلیکٹو بریڈنگ کرکے پالتو خرگوش جو ہمارے گھروں میں ملتے ہیں وجود میں آئے ہیں۔ کبھی خرگوش صرف یورپ اور افریقہ میں تھے لیکن اب ساری دنیا میں ہیں۔ سیلیکٹو بریڈنگ کی وجہ سے ان کی اب 300 سے بھی زیادہ نسلیں ہوچکی ہیں۔
کچھ دلچسپ معلومات: ۔
٭ نر کو Buck اور مادہ کو Doe کہتے ہیں جبکہ بچے کو Kitten کہا جاتا ہے۔ لفظ Bunny ایسے ہی ہے جیسے ہم بلی کو پیار سے Kitty کہتے ہیں۔
خرگوش دو فٹ سے بھی اوپر چھلانگ لگا سکتے اور 70 کلومیٹر کی رفتار تک دوڑ سکتے ہیں۔
٭ انسانی آنکھیں 120 زاویے تک دیکھتی ہیں اور اگر مزید دیکھنا ہو تو ہمیں اپنی آنکھیں یا گردن موڑنی پڑتی ہے جبکہ خرگوش 360 زاویے تک یعنی اپنے پیچھے بھی دیکھ سکتے ہیں اور بھاگتے بھی Zigzag طریقے سے اسی لیےانکو پکڑنا مشکل ہوتا ۔
٭ ان کے کان لمبے بڑے ہوتے اسکی ایک وجہ تو انکی قوت سماعت بہت بہترین ہوتی ہے دوسرا یہ ان کے جسم میں کانوں کے ذریعے درجہ حرارت (Thermo-Regulations) کو بیلنس کرتے ہیں۔ یہ اپنے کانوں کو 180 زاوئیے تک گھما بھی سکتے ہیں۔
٭ خرگوشوں کے بارے میں مشہور کہ یہ اپنی مینگنیں (Poop) کھاتے ہیں۔ اصل میں یہ دو طرح کی Poop کرتے ہیں۔ ایک وہ جس میں غذائی اجزا ہضم نہیں ہوپاتے یہ اسے دوبارہ کھا کر ہضم کرتے ہیں۔ اس طرح ہضم کرنے کے عمل کو Hindgut Fermentation کہتے ہیں۔
٭ خرگوش گاجریں شوق سے نہیں کھاتے، دراصل گاجر میں شوگر بہت زیادہ ہوتی ہے جو ان کے ہاضمے کے لیےٹھیک نہیں۔ ان کی خوراک کا 70فی صد سرسبز گھاس ہوتی ہے جس میں موجود فائیبر سے ان کے ہاضمے اور توانائی کا نظام چلتا رہتا۔ باقی 30فی صد سبزیاں اور پھل مل جائے تو کوئی بات نہیں۔
٭خرگوش انتہائی سہما ہوا اور حساس جانور ہے۔ اسکے شکاری بہت زیادہ ہیں اس لیےاسے ہر قدم پھونک پھونک کر رکھنا پڑتا ہے۔ اسکا کبھی بھی بھاگ کر پیچھا نہ کریں یہ چیز اسے خوف میں مبتلا کرتی ہے۔ اسے کبھی بھی الٹی کمر کرکے گود میں مت بٹھائیں۔ یہ چیز خرگوش کو سخت ناپسند ہے اکثر ایسے یہ خاص کیفیت میں چلے جاتے ہیں جسے Tonic immobility کہتے ہیں۔ اس میں خرگوش شکاری جانور سے بچنے کے لیےخود کو مردہ بننے کی ایکٹنگ کرتے ہیں۔
٭ خرگوش گڑھے کھود کر ان کے اندر گھر(Burrows)بناتے ہیں۔ انگلینڈکے ماہرین نے اس میں ایلومینیم پگھلا کر اسے صاف کرکے جب دیکھا تو حیران (تصویر) رہ گئے کہ یہ ایک انتہائی پیچیدہ انجینیرنگ ماسٹر Piece تھا جس میں ہوا، روشنی کا باقاعدہ نظام موجود ہے۔ یہ اسکے رستے بھی زیادہ بناتے ہیں تاکہ ہر خطرے سے بچ کر واپس بھاگ سکیں۔
٭ ایک خوش خرگوش ہوا میں اچھل کر زاوئیے بدل بدل کر واپس مڑتا ہے۔ بار بار ناک کا نتھنا ہلانا، اپنی پیٹھ آپ کی طرف کرکے کانی آنکھ سے دیکھنا، یا اپنا منہ آپ کے ساتھ ملنا ، سب خوشی اور پسندیدگی کا اظہار ہیں۔
خرگوش کا گوشت: اس کی خاص بات یہ کہ باقی کھانے والے جانوروں کی نسبت اس میں پروٹین انتہائی زیادہ اور Fat بہت کم ہے جو اسے بہترین قابل ہضم گوشت بناتا ہے اور زود ہضم ہونے کی وجہ سے شوگر کے مریضوں کے لیےبھی اچھا ہے۔ اس کا ذائقہ مرغی کے گوشت کے قریب قریب ہے۔ البتہ کچھ لوگوں کو اس کے گوشت سے الرجی بھی ہوجاتی ہے اور بہت زیادہ پروٹین اور Fat انتہائی کم ہونے کی وجہ سے اس کا لگاتار روزانہ کی بنیاد پہ استعمال خطرناک ہوسکتا ہے۔
خرگوش کی Farming: بہت فائدہ مند ہوسکتی ہے۔ دراصل مادہ ہر ماہ تقریباً 22 دنوں میں 5 سے 12 تک بچے دے دیتی ہے۔ اگر ایک جوڑا ہو تو سال بھر میں ڈھیر سارا خاندان اکٹھا ہوسکتا ہے۔ احتیاط یہ کہ انہیں خشک پنجروں میں نہ رکھیں یہ اس کے لیےنہیں بنے۔ان کے پنجے ہر وقت کھودتے رہتے ہیں۔ انہیں مٹی یا سیمنٹ کے فرش کے اوپر مٹی اور خشک گھاس ڈال کر اسکے اردگرد بار ڈر بنالیں۔ انہیں شکاری جانوروں کتا، بلی، الو وغیرہ سے بچا کر رکھیں۔ سبز گھاس باقاعدگی سے ڈالیں۔ ان کے دانت لگاتار بڑھتے رہتے ہیں اس لیے انہیں چبانے کے لیے کچھ نہ کچھ چاہئیے ہوتا ہے۔ اگر یہ نہیں چبائیں گے تو انکا منہ زخمی ہونے لگے گا۔
جنگل میں یہ ایک سے دو سال جبکہ پالتو خرگوش آٹھ سے بارہ سال تک زندہ رہتے ہیں۔ لومڑی، بھیڑئیے، عقاب، الو، بیجر، روکون، بلی، جنگلی کتے اور انسانوں سمیت سب انہیں کھاتے ہیں۔
٭٭٭٭

حصہ