دوستی کا حق

199

پرانے وقتوں کی بات ہے کہ ایک دریا کے کنارے جھونپڑی میں ایک مچھیرا رہتا تھا۔وہ رو زانہ اپنی کشتی میں بیٹھ کر دریا میں مچھلیاں پکڑنے جاتا تھا ۔مچھیرا بہت مفلس مگررحم دل انسان تھا۔وہ اپنی پکڑی ہوئی ساری مچھلیاں اپنے عزیزوں اور دوستوں میں تقسیم کر دیتا تھا۔دریا میں آتے جاتے اس کی دوستی ایک ڈولفن سے ہو گئی تھی۔ڈولفن کو کھانے میں چھوٹی مچھلیاں بہت پسند تھیں۔ایک دن خلاف معمول بہت سی مچھلیاں مچھیرے کے جال میں آگئیں۔اس نے کچھ مچھلیاں ڈولفن کو دے دیںجنھیں وہ کھا کربڑی خوش ہوئی۔
ایک دن مچھیرا معمول کے مطابق دریا میں مچھلیاں پکڑ رہا تھا کہ آسمان پر کالی گھٹا اٹھی۔ ہر طرف کالے بادل چھا گئے۔تیز آندھی نے دریا کی لہروں میں طوفان برپا کر دیا۔ مچھیرے کی کشتی ہچکولے کھانے لگی۔توازن کھو نے کے باعث مچھیرا دریا میں گر کر غوطے کھانے لگا۔ڈولفن یہ منظر دیکھ رہی تھی۔اس نے لمبی چھلانگ لگا کر مچھیرے کو دبوچ لیا اور دوبارہ کشتی میں بٹھا دیا۔ پھر اس نے کشتی کو سنبھا لا دے کر اسے کنارے تک پہنچا دیا۔اس طرح ڈولفن نے دوستی کا حق ادا کر دیا۔سچ ہے دوست مصیبت میں کام آتے ہیں۔

حصہ