اچھی عادات کامیابی کا راز

634

ہماری زندگی اور ہمارا کردار بنیادی طور پر ہماری عادات کا مجموعہ ہے۔ ایک کہاوت ہے کہ ’’ایک سوچ بوؤ اور ایک عمل کاٹو، ایک عمل بوؤ اور ایک عادت کاٹو، ایک عادت بوؤ اور ایک کردار کا ٹو، کردار بوؤ اور قسمت کاٹو۔‘‘
کامیاب لوگ اچھی عادات رکھتے ہیں جبکہ ناکام لوگ بری عادات کا شکار ہوتے ہیں۔ اچھی عادات اپنانا مشکل ہے، مگر اچھی عادات کے ساتھ زندگی گزارنا بہت آسان ہے۔ اس کے برعکس بری عادات اپنانا آسان ہے، مگر ان کے ساتھ زندگی گزارنا بہت مشکل ہے۔ اس وقت آپ جو بھی عادات رکھتے ہیں، آپ کی موجودہ زندگی آپ کی انہیں عادات کا ثمر ہے۔
اگر آپ کامیاب ہونا چاہتے ہیں، تو آپ کو اپنی بعض عادات ترک کرنا ہو گی۔ مثلاً، دیر سے اٹھنا، محنت سے جی چرانا، کام میںلیت و لعل کرنا، جلدی فیصلہ نہ کرنا، غیر مستقل مزاج ہونا اور زیادہ ٹی وی دیکھنا وغیرہ۔
کامیاب ہونے کے لیے ’’ایمان دار ہونا‘‘ ضروری ہے۔ مشہور ریسرچ اسکالر ’’ڈاکٹر تھامس اسٹینلے‘‘ نے کامیابی کی وجوہات میں ایمان داری کو سر فہرست قرار دیا ہے۔ کامیابی خصوصاً مالی کامیابی کی سب سے بڑی وجہ ایمان داری ہے۔ ایک ریسرچ کے مطابق، امریکا میں 98 فیصد بزنس مین ایمان دار ہیں۔ ہمارے ہاں بدقسمتی سے اکثریت بددیانت ہے۔ جب کے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’سچے اور امانت دار تاجر کو (آخرت میں) نبیوں، صدیقوں اور شہیدوں کی رفاقت نصیب ہوگی۔ (ترمذی)
ایمان داری کا مطلب یہ ہے کہ آپ کبھی اپنے حصے سے زیادہ نہ لیں، اور کسی طرح اس چیز کو قبول نہ کریں، جس پر آپ نے محنت نہیں کی۔ بد دیانتی کی بہت سی صورتیں ہیں۔ مثلاً ، کم تولنا، کم ماپنا، اچھی چیز کہہ کر خراب چیز دینا وغیرہ۔ بددیانتی کبھی چھپی نہیں رہتی، آج نہیں تو کل پکڑی جائے گی۔ بددیانتی کی بنیاد جھوٹ ہے۔ مومن کبھی جھوٹا نہیں ہو سکتا۔
شکر ایک اسلامی صفت ہے جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرما رہے ہیں کہ ’’جو شخص جس نعمت پر شکر کرے گا، میں اسے وہ نعمت اور زیادہ دوں گا۔‘‘ شکر گزاری کا ایک بہترین طریقہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جو نوازشیں، جو آسانیاں، جو نعمتیں عطا کی ہیں، وہ دوسروں میں بھی بانٹنا شروع کر دیں۔جو اپنے رزق میں دوسروں کو شامل نہیں کرتا، وہ شکرگزار نہیں ہو سکتا۔
شکر گزار بنیں گے، تو اللہ تعالی کی بے شمار نعمتوں سے مستفید ہوں گے۔ تو پھر کیوں نہ شکر گزار بنیں۔ اپنے رب کی نعمتوں کا شکر ادا کرنے کے لیے ان نعمتوں کی فہرست بنائیں، جن کے لیے آپ اپنے رب کریم کے شکر گزار ہیں۔ مثلاً: بینائی، سماعت، چلنا پھرنا، دوڑنا، اچھی صحت، اچھی تعلیم، چھوٹی یا بڑی کامیابی اور معمولی اور غیر معمولی خوشحالی وغیرہ۔
صبر کرنا بھی ’’کامیاب لوگوں کی ایک اہم خوبی‘‘ ہے۔ جب ہم ’’صبر‘‘ کرتے ہیں، تو چیزیں تیزی سے ہماری طرف آتی ہیں۔ بہت سے بزنس مین اس چیز کی تصدیق کرتے ہیں، کہ بعض اوقات بہترین چیز صرف انتظار کرنا ہوتا ہے۔ ایسے مواقع پر کچھ نہ کچھ اہم ترین کرنا ہوتا ہے۔ گر آپ صبر نہیں کریں گے اور بے صبری کا مظاہرہ کریں گے، تو آپ کو ناکامی کا سامنا ہوگا۔ ہر فرد جلد کامیاب ہونا چاہتا ہے، جبکہ کامیابی صبر مانگتی ہے۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے ’’خدا اس کے ساتھ ہے، جس نے صبر کیا۔‘‘ دوسری جگہ ارشاد فرمایا: ’’جس نے صبر کیا، وہ کامیاب ہوا۔‘‘
آپ کے پاس جو کچھ ہے، وہ دوسروں کو بھی دیں۔ لوگوں کو اس میں شریک کریں۔ یہ صرف مادی چیزیں ہی نہیں ہوتی، لوگوں کو اپنا وقت دیں، مسکراہٹ دیں، کسی کی بات کو غور سے سن لیں، اپنے آئیڈیے میں کسی کو شریک کریں، تاکہ وہ بھی اس سے فائدہ اٹھا سکیں۔ بنیادی طور پر اللہ تعالیٰ نے آپ کو جو نعمتیں دی ہیں، اردگرد کے لوگوں کو اس میں شریک کریں۔ اللہ تعالیٰ کے ارشاد کے مطابق ہم جو کچھ دیتے ہیں، اس سے کئی گنا ہمیں اس دنیا میں مل جاتا ہے لیکن دیا صرف اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے جائے، نہ کہ بدلے کے لیے، یا نمود و نمائش اور واہ واہ کے لیے، دیتے وقت ہمارا رویہ یہ ہونا چاہیے کہ ہمیں صرف اللہ کی رضا کے لیے دوسروں کی مدد کرنی ہے۔ اس کے بدلے کسی چیز کی توقع نہیں کرنی ہے۔ جب بھی آپ اللہ تعالی کی راہ میں خرچ کرتے ہیں، تو اللہ تعالیٰ کئی گنا زیادہ لوٹاتا ہے۔ خوشحالی چاہتے ہیں، تو دوسروں کو خوشحال ہونے میں مدد دیں۔
کامیابی کے لیے ’’خطرہ مول لینا‘‘ لازم و ملزوم ہے۔ کوئی اہم اور بڑی کامیابی رسک لیے بغیر حاصل نہیں ہو سکتی۔ اگر آپ عظیم کامیابی حاصل کرنا چاہتے ہیں، تو آپ کو بہادر بننا ہوگا۔ بہادر بنیں، مگر بے وقوف نہ بنیں۔ بے وقوفی اور بہادری میں یہ فرق ہے کہ بہادری میں ہم حالات کا اچھی طرح جائزہ لیتے ہیں۔ تمام معلومات اکٹھی کرتے ہیں، اور پھر خوف کے باوجود عملی قدم اٹھاتے ہیں۔
ناکامی کی صورت میں شرمندگی کا خوف ہوتا ہے۔ اگر آپ نے کامیاب ہونا ہے، تو ناکامی کا سامنا کریں۔ اس سے سبق سیکھیں۔ جو کچھ سیکھیں، پھر ان کی بنیاد پر نئے سرے سے کام شروع کریں۔ کمزور دل افراد کبھی نہیں جیتے، جبکہ کامیابی کی بنیادی خاصیت بہادری ہے۔ لہٰذا اگر آپ نے کامیاب ہونا ہے، تو بہادر بنیں اور ان لوگوں میں شامل ہوجائیں، جنہوں نے خطرات مول لیے، اور کامیابیاں حاصل کیں۔
ہمارے حالات، ہماری کامیابی اور ناکامی ہماری عادات کا نتیجہ ہوتے ہیں۔ یہ ہماری انتہائی خوش قسمتی ہے، کہ عادتوں کو بنانا یا ختم کرنا ہمارے اختیار میں ہے۔ عادت کی وجہ سے کوئی کام خود کار اور آسان ہو جاتا ہے۔ اچھی بات یہ ہے کہ تمام عادات اختیار کی جا سکتی ہیں۔ عموماً ایک نئی عادت کو اپنانے میں 21 تا 40 دن لگتے ہیں۔ اگر آپ زندگی میں مؤثر اور کامیاب ہونا چاہتے ہیں، تو اپنی عادات کو بہتر سے بہتر بنائیں۔

حصہ