خواب

223

’’واہ، کیا بہترین خوشبو ہے! تمہارے ہاتھوں میں خدا نے کیا ذائقہ دیا ہے۔‘‘ آج میرے شوہر گھر آتے ہی باورچی خانے میں داخل ہوئے تو یہ مسحور کن تعریفی جملے میری سماعتوں میں لذتیں بکھیرنے لگے۔ ’’تم ہمارے لیے کتنی محنت کرتی ہو۔‘‘ انہوں نے میرے کاندھوں پر ہاتھ کر پھر میری تعریف کی۔ میں مسکرائی اور بولی ’’آپ کپڑے بدل لیں، میں کھانا لگاتی ہوں۔‘‘
میں نے دسترخوان سجایا۔ قورمہ، روٹی کے ساتھ سلاد اور رائتے کا بھی اہتمام کیا۔ تھوڑی ہی دیر میں میرے شوہر اور بچے دستر خوان پر موجود تھے۔ ’’ماما! کتنی خوب صورتی سے آپ نے دستر خوان سجایا ہے۔‘‘ میری بیٹی نے کہا۔ شوہر کھانا چکھتے ہی بولے ’’شکر خدا کا کہ اس نے ایسی بیوی دی جو ہمارا خیال بھی رکھتی ہے اور ہمیں لذیذ کھانے بھی پیش کرتی ہے۔ بیگم! تم نے تو ریستوران کے کھانے کو بھی مات دے دی ہے، تم جو کام کرتی ہو بہترین کرتی ہو۔‘‘ سب بچوں نے کہا ’’واہ ماما! کیا بات ہے آپ کی۔‘‘
مجھے خیال آیا ’’کہیں میں خواب تو نہیں دیکھ رہی؟ میرے شوہر اور بچے آج اتنی تعریف کررہے ہیں!‘‘ لیکن میں دل ہی دل میں بہت خوش ہورہی تھی۔ پھر اچانک واہ واہ کی آوازیں آنے لگیں۔ میں نے زور سے اپنے بازو پر ایک چٹکی بھری۔ اوہ یہ کیا، میری تو آنکھ کھل گئی۔ یہ سب کچھ خواب تھا۔ کاش اس طرح کا ایک جملہ کبھی حقیقت میں بھی مجھے سننے کو ملتا۔

حصہ