سوشل میڈیا پر2020 کو الوداع اور عوامی رحجانات

293

۔2020ء کا سال بھی دیگر برسوں کی طرح 365دن ہی کا تھا، جو تمام 24گھنٹے ہی کے تھے ،دن میں سورج نکلتا رات میں چاند نظر آتا ۔ سردیوں سے آغاز ہوا اور سردیوں پر ہی اختتام ہوا۔مگر گذشتہ کئی برسوں کی طرح ایسے ’خوف ‘کے حالات نہیںدیکھے تھے۔ دُنیا کا بڑا حصہ ایک عجیب ، ان دیکھے وائرس کے مہلک اثرات سے خوف زدہ نظر آیا۔نام تو اُس کا ’کووڈ 19‘تھا مگر اب 2021تک ایسا لگتا ہے کہ یہ ہمارے ساتھ چلے گا ۔یوں تو ہر سال ہی اموات ہوتی ہیں، حادثات ہوتے رہے ، بیماریاں و دیگر طبعی اموات کا سلسلہ مستقل جاری ہے مگر امسال کورونا نے اُن کو نمایاں کر دیا۔ایسا لگا کہ واقعی امسال زیادہ اموات ہوئی ہیں۔ہو سکتا ہے کہ یہ وجہ ہوکہ ہم سے جدا ہونے والے انسانوں کے ناموں کی قطار قدرے معروف ناموں پر مشتمل ہے اس لیے ایسا ہمیں لگا۔سوشل میڈیا پر کوئی دن نہ ہوتا کہ کسی کے انتقال کی خبر ملتی ہو۔ویسے سالگرہ اور پیدائش کی خبریں بھی تواتر سے آتی رہیں۔ہم نہیں مناتے وہ الگ بات ہے ۔مجموعی طور پر سوشل میڈیا کی عینک لگا کر دیکھیں تو عالمی سطح پر یہ سال ٹک ٹاک ،یو ٹیوب اور پب جی کا سال رہا۔اس دوران انسٹا گرام اور پنٹرسٹ اور اسنیپ چیٹ نے بھی دوڑ میں نمایاں مقام پائے۔ایسا نہیں کہ فیس بک ، ٹوئٹر فیل ہو گئے وہ اپنی جگہ پر ہی رہے۔فیس بک اس وقت 1ارب سے زائد متحرک رجسٹرڈ استعمال کنندگان کی فہرست میں آ چکا ہے۔مجموعی طور (statista.com پر اس وقت دُنیا میں 3.2ارب استعمال کنند گان کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔(بحوالہ

۔2020میں سب سے زیادہ تلاش کیے جانے والے موضوعات میں ‘کورونا‘ ہی رہا ۔ جیسے کورونا کیا ہے ، امیونٹی کیسے بڑھائیں؟ جارج فلائڈ کون ہے؟بھارت میںIPL سب سے زیادہ تلاش کیا جانے والا موضوع رہا۔ایک ہالی ووڈاداکارچیڈوک بوس مین کی موت کی خبر کی ٹوئیٹ سب سے زیادہ ری ٹوئیٹ ہونے والی پوسٹ رہی جسے کوئی اکتیس لاکھ سے زائد ری ٹوئیٹ ملے۔2019میں پہلے دوسرے نمبر پر ایک فیشن ویب سائٹ کے مالک ’یوساکومیزاوا‘کی تھیں جنہیں کوئی 43لاکھ ری ٹوئیٹ ملے تھے۔
سوشل میڈیا کے ذریعہ کاروبار میں بلکہ کورونا لاک ڈاؤن کی وجہ سے آن لائن بزنس میں تو بھرپور اضافہ ہوا۔ اسکے ساتھ ہی ایک اور سوشل میڈیا ٹرینڈ عالمی سطح پر سامنے آیا وہ تھا گھر میں ایکسرسائز کا۔ یہ تصور یقینا کوئی نیا نہیں ہے، لیکن 2020 میں، براہ راست ورک آوٹ ورزش کی کلاسوں کا ایک سیلاب نظر آیا۔ وزن کم کرنے، قوت مدافعت بڑھانے و صحت مند رہنے کے نام پر خاصا اچھا بزنس رہاخاص کر یوگا ٹائپ کلاسز کا۔
اسی طرح مشہور شخصیت کی میزبانی میں نشر ہونے والے پوڈ کاسٹ بھی دنیا بھر میں اضافے کے ساتھ مقبولیت میں بھی آگے رہے ۔ان کا کلچروسیع پیمانے پر بڑھتا دکھائی دیا۔ ایڈیسن ریسرچ کی ایک رپورٹ کے مطابق، اندازہ لگایا گیا ہے کہ 12 سال سے زیادہ عمر کے امریکیوں میں سے 32 فیصد نے 2019 میں ماہانہ پوڈ کاسٹ سنا تھا، جو پچھلے سال سے 26 فیصد تھا۔پوڈ کاسٹ کہنے کو تو صرف ڈیجیٹل آڈیو ہیں جس کو صارف سننے کے لئے کسی آلہ پر ڈاؤن لوڈ بھی کرسکتے ہیں اور براہ راست سنتے بھی ہیں۔اس کی اچھی ویڈیو اشکال بھی پاکستان میں مقبول رہیں۔جنید اکرم اس کی اولین مثال قرار دیے جا سکتے ہیں ۔اسی کو وی لاگ بھی کچھ جگہ پکارا گیا۔
گوگل ٹرینڈز کے مطابق 2020میں سب سے زیادہ تلاش کیے جانے والے 10موضوعات یہ تھے ۔ ان موضوعات کو دیکھ کر آپ پاکستانیوں کی انٹرنیٹ پر دلچسپیوں یا حصول معلومات کی فکر کا بخوبی اندازہ کر سکتے ہیں کہ


اسی طرح پاکستان میں مطلب پاکستانی آئی پی ایڈریس سے جو5 الیکٹرانکمصنوعات سب سے زیادہ تلاش کی گئیں وہ یہ تھیں۔یہ سب موبائل کمپنیوں کی بھاری اشہاری مہم کا بھی نتیجہ ہے۔

اب سب سے افسوس ناک کم از کم میرے لیے گوگل ٹرینڈز رپورٹ برائے سال2020کے مطابق جن افراد کے بارے میں پاکستانی نیٹیزن نے گوگل پر تلاش کی مدد لی وہ یہ تھے۔ایسا لگا کہ شاید اہل پاکستان کم از کم پاکستان کے قیام سے جڑی تمام شخصیات کو اچھی طرح جانتے ہیں مگر حقیقت میں ایسا نہیں ہے یہ ہم بھی جانتے ہیں ۔ جو کچھ تلاش کیا گیا ان 10میں سے 7 خواتین ہیں ۔ ایک کرکٹر ، ایک امریکی صدر، ایک گلوکار باقی کی اکثریت اداکاراؤں کی ہے اور ان میں ایک تو ارتغرل والی حلیمہ یعنی اسرا بیلچک ہیں جبکہ اُن سے اوپر ٹک ٹاکر’حریم شاہ‘ بھی فہرست میں موجود ہیں ۔ اس سے آپ اندازہ کر سکتے ہیں کہ لاک ڈاؤن کے دوران ماروی سرمد کو سب سے زیادہ پنجاب، جبکہ اداکارہ عظمیٰ خان کو صوبہ بلوچستان سے سب سے زیادہ تلاش کیا گیا۔


اسی طرح اگر ایونٹس کی بات کی جائے تو بھی آپ کو حیرت ہوگی کہ ان ایام میں سے کوئی بھی پاکستان سے تعلق نہیں رکھتا۔

اس کی عکاسی مزید سال بھر پاکستانیوں کی جانب سے جن فلموں ڈراموں میں رہی اُس سے بھی ہوتی ہے ۔ یہ ٹھیک ہے کہ اس میں دو ترک ڈرامہ سیریل رہے جن کا میرٹ بنتا ہے ، جبکہ ۴پاکستانی ڈرامے رہے ایک ہالی ووڈفلم ، ایک اسپینش نیٹ فلکس ڈرامہ ، ایک بھارتی شو اور ایک بھارتی ویب سیریز شامل رہیں۔

چونکہ کورنا کا دور تھا اس لیے کورونا کے لیے الگ سے گوگل نے بھی گوشہ مختص کیا اور بتایا کہ کتنے پاکستانیوں نے کیا لکھ کر کیا ڈھونڈنا چاہا اس سے متعلق الفاظ دیکھ کر آپ کو بھی اندازہ ہو جائے گا۔

ویسے سال کا آخری ہفتہ ٹوئٹر پر جن ٹرینڈز کے ساتھ رہا اُن میں مفتی منیب الرحمٰن کی بطور روئیت ہلال کمیٹی سے برخواستگی پر احتجاج تھا۔ اس دوران ڈاکٹر طاہر القادری کی ٹیم بھی ایک دن متحرک نظرا ٓئی اور #lasthopedrqadri کا شور مچایا۔سیاسی منظر نامے پر وزیر اعظم پاکستان کا مشہور ڈائیلاگ ’2020نوکریوں کا سال ہوگا ‘وائرل رہا، جبکہ خواجہ آصف کی گرفتاری پر پی ڈی ایم پر پڑنے والی دباؤ نے اور اسلام آباد میں میئر کے انتخابات میں ن لیگ کی کامیابی نے #IslamabadMeinSherAyaاور #WeStandWithKhawajaAsifکے ٹرینڈ بناکر دکھائے۔جمعیت علمائے اسلام میں مولانا شیرانی و نظریاتی گروپ کے عنوان سے پڑنے والی دراڑوں کو بھرنے کے لیے #OurPride_MaulanaFazlurRehmanکا ٹرینڈ چلایا گیا ، جبکہ نامو س رسالت ﷺ کے مشن کو زندہ رکھنے کے لیے ٹی ایل پی کی جانب سے بھی رضوی تجھے سلام کا ہیش ٹیگ ٹرینڈ کرتا نظر آیا۔ جماعت اسلامی نے حقیقی اپوزیشن کے طور پر اپنے آپ کو پیش کیا کیونکہ حکومت کے پاس جماعت اسلامی پر ن لیگ و پی پی پی جیسے الزامات لگانے کی کوئی صورت نہیں ۔ جماعت اسلامی نے احتجاجی جلسوں کا سلسلہ بھی شروع کیا ساتھ ہی کراچی میں مردم شماری کو مسترد کرنے پر بھی موثر مہم چلائی ۔

حصہ