چالاک ہرن اور چیتا

264

چالاک ہرن نہ صرف اپنی پھرتی اور تیزی کی وجہ سے جنگل میں مشہور تھا‘ بلکہ اپنے نام کی طرح بے حد چالاک بھی تھا۔ ایک دن وہ جنگل میں مزیدار پھلوں اور دوسری کھانے پینے کی چیزوں کے لیے گھوم رہا تھا۔ اگرچہ وہ بہت چھوٹا تھا مگر بالکل بھی خوف زدہ نہیں تھا۔ اسے پتا تھا کہ بہت سے بڑے بڑے جانور اسے اپنی خوراک بنانا چاہتے ہیں لیکن اس کے لیے انہیں چالاک ہرن کو پکڑنا ہوگا جو قطعی ناممکن تھا۔اچانک چالاک ہرن کو کسی کے دہاڑنے کی آواز آئی۔ وہ یقینا ایک چیتا تھا۔
چالاک ہرن کیسے ہو تم؟ میں بہت بھوکا ہوں۔ میرے لیے کچھ کرو۔ دیکھو اگر تم چاہو تو میرے دوپہر کا کھانا بن سکتے ہو۔ لیکن چالاک ہرن بالکل چیتے کا کھانا نہیں بننا چاہتا تھا۔ آخر اس نے ادھر ادھر نظر دوڑائی اور اپنے ذہن سے کوئی ترکیب سوچنے لگا۔ اس نے ایک کیچڑ کا ڈھیر پڑا دیکھا۔ ’’لیکن چیتے میں تمہارے لیے کچھ نہیں کر سکتا کیوں کہ یہ آج بادشاہ کا کھانا ہے اور اس کی حفاظت کر رہاہوں۔‘‘
’’یہ کیچڑ۔‘‘ چیتے نے حیرانی سے کہا۔
’’ہاں… یہی ہے بادشاہ کا کھانا۔‘‘ چالاک ہرن نے کیچڑ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا۔ ’’اور تمہیں کیا پتا کہ اس کا ذائقہ دنیا بھر میں سب سے اچھا ہوتا ہے۔ بادشاہ ہرگز نہیں چاہتا کہ کوئی اور اسے کھائی۔‘‘
چالاک ہرن کی یہ بات سن کر پہلے تو چیتا دیر تک اس کیچڑ کو تکتا رہا پھر بولا ’’میں بادشاہ کی اس کھانے کو چکھنا چاہتا ہوں۔‘‘
’’نہیں نہیں چیتے… بادشاہ سلامت بہت غصہ ہوں گے۔‘‘
’’لیکن صرف تھوڑا سا چکھوں گا۔ بادشاہ کو اس کا پتا بھی نہیں چلے گا۔‘‘
’’اچھا تو پھر ایسا کرو کہ مجھے یہاں سے بہت دور جانے دو تاکہ کوئی مجھ پر الزام نہ لگا سکے۔‘‘
’’ٹھیک ہے چالاک ہرن تم یہاں سے جا سکتے ہو۔‘‘ چیتے کا اتنا کہنا تھا کہ چالاک ہرن نے وہاں سے دوڑ لگا دی اور یہ جا و جا۔ اس کے بعد جب چیتے نے وہ مٹی سے بھرا کیچڑ چکھا تو آخ تھو… کرتا رہ گیا۔ اسے چالاک ہرن کی یہ حرکت بہت بری لگی۔ اس نے اسے سزا دینے کا فیصلہ کیا۔ وہ جانتا تھا کہ اگرچہ چالاک ہرن بہت تیز دوڑتا ہے مگر اس کی رفتار اس سے زیادہ ہے۔ یہ سوچ کر اس نے پھر چالاک ہرن کا پیچھا کیا۔ بالآخر اس نے چالاک ہرن کو جا لیا۔
’’چالاک ہرن تم نے ایک بار پھر مجھے دھوکا دیا ہے‘ اب تمہیں میرا کھانا بننا پڑے گا۔‘‘
اب چالاک ہرن نے دوبارہ اِدھر اُدھر دیکھا‘ اسے ایک شہد کا چھتہ نظر آیا۔ اس نے کہا ’’مگر چیتے میں آج تمہارا کھانا نہیں بن سکتا کیوں کہ بادشاہ نے مجھے اس ڈھول کی حفاظت کرنے کا کہا ہے۔‘‘
’’بادشاہ کا ڈھول؟ مگر کہاں ہے؟‘‘ چیتے نے حیرانی سے پوچھا۔
’’یہ رہا…‘‘ چالاک ہرن نے شہد کے چھتے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا۔ اس ڈھول کی آواز پوری دنیا میں سب سے اچھی ہے۔ بادشاہ ہرگز نہیں چاہتا کہ کوئی اس کی آواز سنے۔‘‘
پھر چیتے نے کہا ’’لیکن میں اس بادشاہ کے ڈھول کو بجا کر دیکھنا چاہتا ہوں۔‘‘
’’نہیں نہیں چیتے… بادشاہ بہت غصہ ہوں گے۔‘‘
’’صرف ایک چھوٹی سی ضرب… صرف ایک مرتبہ جس کا بادشاہ کو پتا بھی نہیں چلے گا۔‘‘
’’اچھا تو پھر مجھے یہاں سے بھاگنے دو تاکہ مجھ پر الزام نہ آسکے۔‘‘
’’ٹھیک ہے چالاک ہرن تم بھاگ سکتے ہوں۔‘‘ اب تو چالاک ہرن فوراً رفو چکر ہو گیا۔
’’واہ بھئی! بادشاہ کا ڈھول کتنا اچھا ہے۔‘‘ چیتے نے اتنا کہا اور درخت پر چڑھ کر اسے ہاتھ سے ایک ضرب لگائی۔ ’’بززز…زز…‘‘ اب کیا تھا۔ ساری شہد کی مکھیاں باہر نکل آئیں اور چیتے کو کاٹنا شروع کر دیا۔ اس نے درد سے چیخنا شرو ع کردیا کسی طرح جلدی سے درخت سے نیچے اترا اور ایک تالاب میں کود کر جان بچائی۔
اب توچیتا غصے میں بھرا ہوا تھا۔ وہ ہر قیمت پر چالاک ہرن کو سبق سکھانا چاہتا تھا۔ اس نے پھر دوڑ لگائی اور تیزی سے چالاک ہرن کا پیچھا کرتے ہوئے اسے جا لیا۔’’چالاک ہرن تم نے مجھے دو مرتبہ دھوکا دیا‘ لیکن اب تمہیں میرا کھانا بننا پڑے گا۔‘‘ چیتے نے غصے میں کہا۔
چالاک ہرن نے بھی اِدھر اُدھر نظر دوڑائی۔ اسے ایک بڑا سا اژدھا نظر آیا۔ وہ اپنا جسم لپیٹ کر مزے سے سو رہا تھا۔ ’’نہیں نہیں چیتے! میں تمہارا کھانا نہیں بن سکتا کیوں کہ بادشاہ نے مجھے اپنی بیلٹ کی حفاظت کرنے کو کہا ہے۔‘‘
’’بیلٹ… کہاں نے بادشاہ کی بیلٹ؟‘‘ چیتے نے حیران ہو کر سر گھمایا۔
’’وہ رہی…‘‘ چالاک ہرن نے اژدھے کی جانب اشارہ کیا۔اس کا رنگ برنگا جسم دیکھ کر چیتا بہت متاثر ہوا۔
’’دیکھو چالاک ہرن کیا میں یہ بیلٹ پہن کر دیکھ سکتا ہوں؟‘‘
’’نہیں نہیں اگر بادشاہ سلامت کو پتا چل گیا کہ ان کی بیلٹ کسی اور نے پہنی ہے تو وہ بہت غصہ ہوں گے۔‘‘
’’صرف ایک بار…‘‘
’’اچھا تو پھر مجھے بھاگنے دو تاکہ مجھ پر الزام نہ آسکے۔‘‘ چیتے نے ہر مرتبہ کی طرح اسے بھاگنے کی اجازت دے دی۔
’’ارے واہ بادشاہ کی بیلٹ۔‘‘ چیتے نے کہا اور لپک کر اژدھے کو اٹھا لیا۔ ابھی اس نے کھڑے ہو کر بڑے فخر سے وہ ’’بیلٹ‘‘ اپنی کمر میں لپیٹی ہی تھی کہ اژدھا پہلے تو سمجھ نہ سکا کہ یہ کیا ہو رہا ہے پھر اچانک اس نے بڑا سا منہ کھولا۔ چیتا اتنے بڑے اژدھے کو دیکھ کر ڈر گیا اور وہاں سے بھاگ گیا۔ اس کے بعد کبھی چیتے نے ہرن کی طرف بھوکی نظروں سے دیکھنے کی کوشش نہیں کی۔

حصہ