نیاز مندان کراچی اور گریجوٹس فورم کے زیراہتمام سیرت کانفرنس و نعتیہ مشاعرہ

338

ادبی تنظیم نیاز مندان کراچی اور یونیورسٹی آف کراچی گریجویٹس فورم (کراچی چیپٹر) کے زیر اہتمام کے ایم سی آفیسر کلب کشمیر روڈ کراچی میں سیرت رسولؐ کانفرنس اور نعتیہ مشاعرہ کا اہتمام کیا گیا۔ دو حصوں پر مشتمل اس پروگرام کے پہلے دور میں سیرت رسولؐ کانفرنس کی صدارت پروفیسر ڈاکٹر جہاں آرا لطفی نے کی۔ ڈاکٹر مرتضیٰ مغل (اسلام) مہمان خصوصی اور طارق جمیل مہمان اعزازی تھے جب کہ مقررین میں علامہ بسم اللہ شاہ نعیمی‘ مبشر میر اور ڈاکٹر نزہت عباسی کے نام شامل تھے۔ حنیف عابد نے نظامت کے فرائض انجام دیے۔ محمد ابرار حسین نے تلاوتِ کلام مجید اور نعت رسولؐ پیش کی۔ نیاز مندان کراچی کے بانی رونق حیات نے خطبہ استقبالیہ میں کہا کہ ہماری تنظیم اردو زبان و ادب کی ترقی کے لیے سرگرم عمل ہے ہم نظر انداز قلم کاروں کی توانا آواز ہیں‘ ہماری بدنصیبی یہ ہے کہ ادب کی ترویج و اشاعت کے لیے حکومتی ادارے اپنے فرائض سے انصاف نہیں کر رہے ہم نے کراچی کی ادبی تنظیموں سے بات کی ہے کہ وہ ہمارے ساتھ قلم کاروں کے مسائل کے حل کے لیے تعاون کریں ہم نے حلقۂ سحر انصاری کا اجرا بھی اسی لیے کیا ہے کہ وہاں ادب اور قلم کاروں کی صورت حال پر گفتگو کی جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیرت رسولؐ کی پیروی ہم پر فرض ہے اور دینی تعلیمات کا اجرا باعثِ ثواب ہے اسی مقصد کے لیے ہم نے آج یہ مقدس محفل سجائی ہے۔ ڈاکٹر نزہت عباسی نے کہا کہ اس وقت دنیا بھر کے مسلمان مختلف فرقوں میں اسیر ہیں جب کہ ہمیں متحد ہونے کی ضرورت ہے ورنہ ہمارا نام و نشان مٹ جائے گا۔ ہمارے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں زندگی گزارنے کے طریقے بتائے ہیں۔ علامہ بسم اللہ شاہ نعیمی نے کہا کہ قرآن مجید میں اللہ نے حضرت محمد مصطفی کی تعلیم و توقیر بیان کی ہے۔ آپؐ سے محبت دینِ اسلام ہے۔ اتباعِ رسولؐ کے بغیر ہماری نجات ممکن نہیں۔ ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا کہ دینِ اسلام عین فطرت ہے۔ قرآن میں بیان کردہ مضامین کو سائنس نے تسلیم کیا ہے انہوں نے مزید کہا کہ صلہ رحمی سے معاشرے میں امن واستحکام پیدا ہوتا ہے ہمیں چاہیے کہ ہم اسلام کی رسی کو مضبوطی سے تھام لیں تاکہ ہم دین و دنیا میں سرخ رو ہو سکیں۔ طارق جمیل نے کہا کہ حضرت محمد مصطفیؐ نے زندگی کے تمامشعبوں کی رہنمائی کی ہے۔ آپؐ سب سے افضل اور تمام زمانوںکے لیے رحمت اللعالمین ہیں۔ ہمارے ملک میں اگر دین اسلام نافذ ہو جائے‘ تمام قوانین اسلامی ہو جائین تو ہمیں تمام مسائل سے چھٹکارا مل جائے گا۔ مبشر میر نے کہا کہ آنحضرتؐ کی زندگی دو ادوار پر مشتمل ہے پہلی مکی زندگی دوسری مدنی زندگی۔ آپؐ نے کفارِ مکہ کے مظالم برداشت کیے اور مدینہ ہجرت فرمائی جہاں سے اسلام ایک نئی شان کے ساتھ جلوہ گر ہوا اور دیکھتے ہی دیکھتے ساری دنیا پر مسلمانوں کی فتوحات کا سلسلہ جاری ہوا۔ اج ہم اپنی بداعمالیوں کے سبب پریشان ہیں ہمیں چاہیے کہ ہم آنحضرتؐ کے اسوۂ مبارک پر صدقِ دل سے عمل کریں۔ پروفیسر ڈاکٹر جہاں آرا لطفی نے کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم وجۂ تخلیق کائنات ہیں‘ اب کوئی نبی‘ کوئی رسول مبعوث نہیں ہوگا۔ آپؐ خاتم النبین ہیں‘ آپؐ کی سیرت اور قرآن مجید کے ذریعے ہم ہدایات حاصل کر سکتے ہیں۔ قرآن فہمی اسلام کا منشور ہے۔ اس پروگرام کے دوسرے دور میں سعید الظفر صدیقی کی صدارت میں نعتیہ مشاعرے کا آغاز ہوا جس میں گلنار آفرین مہمان خصوصی تھیں‘ مہمانانِ اعزای نعیم انصاری اور احمد سعید خان تھے۔ ڈاکٹر نزہت عباسی نے نظامت کی۔ اس موقع پر صاحبِ صدر‘ مہمان خصوصی‘ مہمانانِ اعزازی اور مشاعرے کی ناظمہ کے علاوہ جن شعرائے کرام نے کلام پیش کیا ان میں رونق حیات‘ سحر تاب رومانی‘ نسیم شیخ‘ فیاض علی فیاض‘ حنیف عابد‘ طاہر سلطانی‘ سعد الدین سعد‘ یوسف چشتی‘ ریحانہ احسان‘ نظر فاطمی‘ سخاوت علی نادر‘ ضیا حیدر زیدی‘ افضل ہزاروی‘ الحاج یوسف اسماعیل‘ آسی سلطانی‘ شائستہ سحر‘ تنویر سخن اور طاہرہ سلیم سوز شامل تھیں۔ سعید الظفر صدیقی نے اپنے خطبۂ صدارت میں کہا کہ نعت کہنے کے لیے حب رسولؐ ضروری ہے نعت میں غلو کی گنجائش نہیں ہے۔ نعت کا مرکز و محور آنحضرتؐ ہیں تاہم اب نعت کے اندر اصلاحی موضوعات بھی لکھے جا رہے ہیں۔ اس موقع پر تنویر سخن نے کلماتِ تشکر ادا کیے اور دعا کرائی۔
nn

حصہ