۔2روزہ ’’محسن انسانیت کانفرنس‘‘ اور نعتیہ مشاعرہ

262

ربیع الاول کی آمد ہر سال تجدیدِ عہد ِو فا و سنت کا پیام دیتی ہے۔ ربیع الاول کا چاندنظر آتے ہی دلوں میں عشق ِرسولﷺ کی لہریں موج زن ہو جاتی ہیں اور ایمان ایک دم تازہ ہو جاتا ہے۔اس پاک مہینے کی عظمت اسی بات سے عیاں ہے کہ اللہ نے سیدالکونین خاتم النبیینﷺ کا ظہور اسی میں فرمایا۔اس لحاظ سے اس کو دیگرمہینوں پر فوقیت حاصل ہے اور اسلام میں اس ماہ کی بڑی فضیلت ہے۔ آقائے نام دارﷺ کی آمد ہزار ہا بہاروں سے افضل ہے۔آپ ﷺ کے ساتھ جس کی نسبت ہوجائے وہ اپنے تمام ہم مثلوں سے افضل ہوجاتا ہے۔ آ پ ﷺ دنیا میں روشن ہدایت اور عمدہ شریعت لے کر آئے۔اس ماہ کا حق تو یہ ہے کہ اس میں کوئی خلافِ سنت کام نہ ہو،ہر وہ کام جس سے آپ ﷺ کو تکلیف پہنچ سکتی ہو اس سے بہت دور رہا جائے۔ اُن کی لائی ہوئی مبارک شریعت کے متضاد کسی ادنیٰ عمل سے بھی گریز کیا جائے ۔
پچھلے دنوں آرٹس کونسل آف کراچی کے زیر اہتمام ’’محسن انسانیت کانفرنس‘‘کا انعقاد کیا گیا جس میں ملک بھر سے جید علمائے کرام نے شرکت کی۔کانفرنس کا آغاز ملک کے معروف قاری اکبر مالکی نے تلاوتِ کلام ِپاک سے کیا۔ کانفرنس سے استقبالیہ خطاب کرتے ہوئے صدر آرٹس کونسل احمد شاہ نے کہاکہ علمائے کرام کے علم سے عوام کو دین کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔دین کی ترویج کے لیے جید علمائے کرام کا جذبہ قابلِ تحسین ہے۔ انہوں نے کہا کہ دین کی سنجیدہ بات کو سننے کے لیے حاضری نسبتاً کم ہوتی ہے۔ہم اس سلسلے کو ترک نہیں کریں گے، چاہے سننے والا کوئی ایک کیوں نہ ہو،ملک بھر سے محسن انسانیت کانفرنس میں علمائے کرام کی آمد خوش آئند بات ہے۔ دو دن اس خوب صورت محفل کے انعقاد پر علمائے کرام کے شکر گزار ہیں۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے معروف مذہبی اسکالر مفتی محمد زبیر نے کہا کہ فرانس میں سرکاری عمارتوں پر گستاخانہ خاکوں کی بھر پور مذمت کرتے ہیں۔یہ سرکاری سطح پر گستاخی کا پہلا واقعہ ہے۔ توہین کی اجازت کسی طور نہیں دی جاسکتی۔ وزیر اعظم سرکاری سطح پر جواب دیں۔ کانفرنس ہال میں علمائے کرام سمیت شرکاء نے ہاتھ اُٹھا کر اظہارِ یک جہتی کرتے ہوئے مذمتی قرارداد بھی منظورکی۔ سیرتِ نبویؐ پر روشنی ڈالتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر محمد حماد لکھنوی نے کہاکہ اگر ہم ا متی ہیں تو سن لیں۔ امتی ہونا بہت اعزاز کی بات ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے کہ ’’میرا ہر امتی جنت میں جائے گا‘‘۔بشرطیکہ وہ دین کی تعلیمات پر اپنی زندگی بسر کرے۔ فرانس میں جو واقعہ پیش آیا اس پرمذمت بہت چھوٹی چیز ہے۔ آپﷺ کی شان میں ہرزہ سرائی کی سزا صرف موت ہے ۔کسی بھی اسلامی ملک کو اِن کے خلاف اعلانِ جنگ کرنا چاہیے۔ ڈاکٹر محسن نقوی نے کہاکہ معاشرے میں اگر کسی ایک سے بھی عشق کا رشتہ ٹوٹ جائے تو پھر معاشرہ آگے نہیں بڑھ سکتا۔انبیائے اسلام نے معاشرے کو آگے بڑھایا، ترقی دی۔ ارتقاء کی طرف لے کر گئے۔رضوان نقش بندی نے کہاکہ رسول اللہ کی زندگی ہمارے لیے بہترین نمونہ ہے۔ ہمیں اختلافات کے ادب سیکھنے کے لیے آداب سیکھنے ہوں گے، مفتی عمران نے کہاکہ ہمارے مسائل کا حل کسی اسکالر کے پاس نہیں بلکہ قرآن مجید میں ہے۔ہمیں قرآن کو پڑھ اور سمجھ کر دل میں اُتارنا ہوگاکیونکہ اللہ اور اُس کی رسولﷺ کی تعلیمات سے دل کو سکون ملتا ہے۔مفتی نذیر احمد قاسمی نے کہاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سب سے بڑا خاصہ دین کی تبلیغ،دعوت اور ابلاغِ دین ہے۔ موجودہ دور میں لادینیت سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ میں کسی بھی مسلک سے تعلق رکھتا ہوں لیکن میں ممبر و محراب کو دوسرے مسالک کی نفی کے لیے استعمال نہیں کرتااور اس کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ہم بدعت پر بات نہ کریںہمیں اپنے اندر برداشت کو پیداکرنا ہوگا اور نماز کی دعوت کو عام کرنا ہوگا۔دوروزہ ’’محسن انسانیت کانفرنس‘‘ میں معروف نعت خواں صدیق اسماعیل فیصل نقش بندی،صبیح رحمانی اورمحمد اسد ایوب نے اپنی خوب صورت آواز میں بارگاہِ رسالت میں گلہائے عقیدت پیش کیے جبکہ نظامت کے فرائض انیق احمد نے انجام دیے۔’’محسن انسانیت کانفرنس‘‘کو پوری دنیا میں براہِ راست دکھانے کا اہتمام بھی کیا گیا۔
سات نومبر بہ روز ہفتہ آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی جانب سے محفلِ نعت اور نعتیہ مشاعرے کا اہتمام کیا گیا ،جس کی صدارت جناب قمر وارثی نے کی۔ نظامت کے فرائض شکیل خان نے ادا کیے۔محفلِ نعت میں جن نعت خواں حضرات نے سعادت حاصل کی ان میں جناب زکاء الدین، سعادت عباس، عزیزالدین خاکی، اشفاق بشیر ، محمد بلال، ثنا علی تاج، غلام صابر یوسفی، آفاق بشیر، حاجی محمد یسین ناصر، شہزاد احمد شامل تھے۔اس کے بعد نعتیہ مشاعرے کا آغاز ہوا ۔ جن شعرائے کرام نے بارگاہِ رسالت ﷺ میں گلہائے عقیدت پیش کیے ان میں محترمہ سحر علی، وضاحت نسیم، نسیم نازش، ثبین سیف، ڈاکٹر نزہت عباسی، صبیحہ صبا، ریحانہ روحی، عزیز الدین خاکی، ڈاکٹر آفتاب مضطر، صغیر احمد جعفری، خالد معین اور اجمل سراج شامل تھے۔ نعتیہ مشاعرے کے آخر میں صاحبِ صدرجناب قمر وارثی نے خطاب کیا۔انھوں نے صدر آرٹس کونسل کراچی احمد شاہ کی ادبی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے محفلِ نعت اور نعتیہ مشاعرے کے انعقاد پر مبارک باد پیش کی۔مشاعرے کے اختتام پرعشائیہ دیا گیا۔ مشاعرے میں صدر آرٹس کونسل کراچی احمد شاہ، سیکریٹری پروفیسر اعجاز احمد فاروقی،ندیم ظفر، اسجد بخاری، ڈاکٹر ہما میر کے علاوہ سامعین کی خاصی تعداد شریک تھی۔
٭٭٭

گلہائے عقیدت بہ حضور سرور کونینؐ

علاؤالدین ہمدم خانزادہ

مری سوچوں میں جب میرے نبی ﷺ مہمان ہو جائیں
میں بخشا جاؤں گا، ایمان سب ایقان ہو جائیں
فدا ماں باپ ہوں سرکار ﷺ پر، اولاد بھی، میں بھی
نبی ﷺ کی شان پر ہم سب یہاں قربان ہو جائیں
نہیں مشکل رہے گی کوئی بھی کیسی بھی مشکل ہو
درودِ پاک پڑھ لیں مشکلیں آسان ہو جائیں
میں اُن ﷺ کا امتی ہوں ، یہ مرے مالک کا ہے احساں
مسلسل، اُمتِ محبوب پہ احسان ہو جائیں
خدا کو ’’تُو‘‘ بھی کہہ لینا ،نبی ﷺ کو سوچنا بھی مت
کہیں ایسا نہ ہو سب رونقیں ، ویران ہو جائیں
جہاں میں دو جہاں والے کا بندہ بن کے رہنا ہے
نہ ایسا ہو کہیں، سب فائدے نقصان ہو جائیں
پڑھو صلِ علیٰﷺ، صلِ علیٰ ﷺ، صلِ علیٰ ﷺ ہمدم
قیامت میں جو کام آئیں گے وہ سامان ہو جائیں

نعت رسولِ مقبولؐ

کامران نفیس

حضور ﷺ یہ یقین ہے، گماں نہیں کوئی
ہمارا آپ ﷺ کے سوا یہاں نہیں کوئی
بتا رہی ہے ساری کائنات کو کتاب
کہ آپ ﷺ جیسا ماہر ال لساں نہیں کوئی
علاوہ ایک ذکر ﷺ، ایک نور کے یہاں
گہہ فلک، پسِ ستارگاں نہیں کوئی
بس آپ ﷺ ہی ہیں شاہد و مبشر و نذیر
کوئی اِدھر اُدھر، یہاں وہاں نہیں کوئی
حضور ﷺ حجتوں میں آپ حجتِ تمام
سو اب رسول آخر الزماں ﷺ نہیں کوئی
خدیجہ و علی و فاطمہ، حسن، حسین
حضور ﷺ آپ جیسا خانداں نہیں کوئی
مدینہ و نجف کی گرد کہکشاں کا نور
یہ نور اور زیرِ آسماں نہیں کوئی
درودِ تاج دافع البلا و مشکلات
سفر، حضر رہینِ جسم و جاں نہیں کوئی
درود جب سے پڑھ رہا ہے روز و شب نفیس
حضور ﷺ اس کے جیسا کامراں نہیں کوئی

حصہ