شمع جلتی ہے پر اس طرح کہاں جلتی ہے

656

لفظ ٹینشن کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ انگلش لفظtensionکئی معنی رکھتا ہے، مثلاً ذہنی دباؤ، تناؤ، پریشانی، کشیدگی، غم، ڈپریشن، تفکر، بے چینی، تشویش اور اسٹریس وغیرہ۔ ٹینشن روزمرہ گفتگو میں کثرت سے استعمال ہونے اور بولا جانے والا لفظ ہے۔ گزشتہ دو دہائیوں سے ’پریشانی‘ کی جگہ مستعمل لفظ ’ٹینشن‘ نے جو زبان زدِ عام ہے، ذی شعور مکتبِ فکر کے ہر فرد کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ بادشاہ، فقیر، امیر، غریب، جوان، بوڑھا، مرد و عورت سبھی اس کے چنگل میں پھنسے دکھائی دیتے ہیں۔ اشرف المخلوقات کے سوا تمام مخلوقات اس سے آزاد ہیں۔ ٹینشن انسانی صحت کو دیمک کی طرح چاٹ جاتی ہے۔ یہ ایسا ناسور ہے جس سے انسان چھٹکارا پانے کی کوشش کے باوجود کنارہ کش نہیں ہوپاتا۔
یہ طرفہ تماشا ہے کہ ٹینشن سے بچنے کی تنبیہ کرنے والا خود اس میں مبتلا نظر آتا ہے۔ عموماً دیکھا گیا ہے کہ حیاتیاتی، ماحولیاتی مسائل اور منفی طرزِعمل اور خواہشات کے بے لگام ہونے اور رجحانات کی کوکھ سے ٹینشن کے سوتے پھوٹتے ہیں۔ مذہب سے دوری، لالچ، خودغرضی، حسد، عدم برداشت، بے راہ روی وغیرہ بھی اس کی اہم وجوہ ہیں۔ دماغ کو پریشانی لاحق ہو تو دل جمعی سے کام کرنے اور ہمہ قسم ترقی کا عمل رک جاتا ہے۔
اسٹریس سے بلند فشارِ خون، اور دل کے عضلات اور پٹھوں میں کھچاؤ پیدا ہونے سے دل کے امراض جنم لیتے ہیں۔ خوشی کے موقع اور حقیقی ہنسنے کے عمل میں جو انسانی اعضا خودکار طریقے سے سکڑتے اور پھیلتے ہیں اس سے انسانی صحت پر خوش گوار اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ٹینشن میں مبتلا انسان ہنسنے کا جب مصنوعی عمل کرتا اور مجروح تبسم کو مجبوراً اور زبردستی ہونٹوں پر بکھیرنے کی سعی کرتا ہے تو صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ٹینشن سے جسم کا مدافعتی نظام بری طرح متاثر ہوتا ہے جس سے بیماریوں کے خلاف لڑنے کی صلاحیت جواب دے جاتی ہے۔ انسان کا ذہن نشے کا راستہ ڈھونڈنے میں ہی سکون اور عافیت سمجھتا ہے۔ منشیات کی لت اسے کہیںکا کہیں لے جاتی ہے۔ سگریٹ نوشی، الکوحل اور دیگر نشے جسم میں ایسے مادّے پیدا کرتے ہیں جو کم خوابی کی وجہ بنتے ہیں۔ تادیر قائم رہنے والا یہ عمل زندگی کا دورانیہ کم کردیتا ہے۔ نظام انہضام میں بے اعتدالی اور بے قاعدگی بڑھ جاتی ہیں۔ ہمہ وقت رنج و الم کے شکار افراد میں بے خوابی، قبض، معدے کا السر، بھوک کی کمی، تیزابیت، گیس، نبض کی رفتار بڑھنے، بالوں میں قبل از وقت سفیدی اترنے، جلد کے ڈھلکنے کے عوارض عا م ہوتے ہیں۔ بہت زیادہ زود رنجی اعصابی مریض بنادیتی ہے۔ پریشانی اور اعصابی دباؤ حساس طبیعت، معمولی معمولی باتوں اور واقعات کو دل پر لینے والے افراد پر آسانی سے اور تیزی سے حملہ آور ہوتے ہیں۔ اداسی، گھبراہٹ اور ڈپریشن سے بھوک میں کمی واقع ہوجاتی ہے، انسان کو اپنا مستقبل تاریک نظر آنے لگتا ہے جس سے اس کی زندگی اجیرن اور زندگی کے جلد ختم ہونے کے مواقع کی راہ ہموار ہوجاتی ہے۔ صحت کی دولت کی بحالی اور ذہنی سکون حاصل کرنے کے لیے پہلا انتہائی مجرب نسخہ اللہ تعالیٰ کو یاد کرنا ہے، کیوں کہ اللہ کا فرمان ہے ’’دلوں کا سکون تو صرف اللہ کی یاد میں ہے‘‘۔ دنیاوی آسائشات اس کا حل نہیں۔ متوازن غذائیں ذہنی کشیدگی کو کم کرنے میں مثبت کردار ادا کرتی ہیں۔ تفکر، حسد، افسوس، غم، غصہ، تنگ ظرفی، تنگ نظری، منفی سوچ و رجحانات کی جگہ مثبت خیالات، خوشی، برداشت، تحمل، فیاضی، قناعت کے جذبات، ذہنی سکون و تندرستی بھرپور زندگی گزارنے کے ماخذ اور ذرائع ہیں۔

حصہ